کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر فوجی حملہ، ایوان میں ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران پر کانگریس کی منظوری کے بغیر فوجی حملے پر مواخذہ کرنے کی کوشش روک دی ہے۔
ٹیکساس سے ڈیموکریٹک رکن کانگریس ال گرین کی جانب سے صدر پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، لیکن ایوان نے 79 کے مقابلے میں 344 ووٹوں سے اسے مسترد کر دیا۔
ال گرین نے ووٹنگ سے قبل کہا، "مجھے اس کام سے خوشی نہیں، لیکن میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ کسی ایک شخص کو 30 کروڑ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ آئین کی ساکھ سے جڑا ہے، اگر آئین کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو اس کی اہمیت ختم ہو جائے گی۔
گرین کی یہ کوشش ایسے وقت پر کی گئی جب صدر ٹرمپ نے بغیر کانگریس کو اعتماد میں لیے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ اس پر کئی ڈیموکریٹس نے ناراضی کا اظہار کیا لیکن اکثریت نے مواخذے کے بجائے دیگر معاملات پر توجہ مرکوز رکھنے کو ترجیح دی۔
ڈیموکریٹ رکن پیٹ ایگیولر نے کہا کہ ہم اس وقت صدر کے مجوزہ ٹیکس اصلاحاتی بل پر کام کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ کسی بھی معاملے پر توجہ دینا ایک "توجہ کی تقسیم" ہوگی۔
ٹرمپ کو اس سے قبل بھی دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ایک بار 2019 میں یوکرین پر امداد روکنے پر، اور 2021 میں کیپیٹل ہل پر حملے کی ترغیب دینے پر، لیکن دونوں بار سینیٹ نے انہیں بری کر دیا تھا۔
ال گرین نے واضح کیا کہ وہ امریکی جمہوریت کو آمرانہ طرزِ حکومت کی طرف جاتا دیکھ رہے ہیں، اسی لیے وہ یہ قدم اٹھا رہے ہیں تاکہ عوام کو معلوم ہو کہ کانگریس کا کوئی رکن ان کارروائیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا: تاریخ کا طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن، ڈیموکریٹس کے مطالبات اور ٹرمپ کی ہٹ دھرمی برقرار
امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کا سب سے طویل شٹ ڈاؤن بن گیا، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت کے 35 روزہ ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گیا۔
موجودہ بحران کے دوران انتظامیہ نے چھٹیوں کے موسم میں ہوائی سفر میں شدید افراتفری اور عوامی فلاحی پروگراموں کی معطلی کے خدشات سے خبردار کیا ہے تاکہ کانگریس پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: شٹ ڈاؤن کے سبب امریکی ایئرپورٹ پر افرادی قوت غائب، فلائٹس کا نظام درہم برہم
وفاقی ایجنسیاں 30 ستمبر کے بعد سے فنڈنگ کی منظوری نہ ملنے کے باعث معطل ہیں، اور لاکھوں امریکیوں کے لیے خوراک کے اخراجات میں مدد دینے والے فلاحی پروگرام بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔
تازہ اطلاعات کے مطابق کانگریس میں بحران کے حل کی جانب کچھ معمولی پیش رفت ہوئی ہے، تاہم اس وقت تقریباً 14 لاکھ وفاقی ملازمین یا تو بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں یا جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے ہیں۔
بدھ کی رات نصف شب کو شٹ ڈاؤن کا نیا ریکارڈ بننے سے چند گھنٹے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے انتباہ دیا کہ اگر بحران 6 ہفتے سے آگے بڑھا تو ہوائی اڈوں پر عملے کی کمی کے باعث پروازوں کی تاخیر اور ایئر اسپیس کے حصے بند ہونے کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی شٹ ڈاؤن میں ٹرمپ کا بڑا فیصلہ، ڈیموکریٹک ریاستوں کے فنڈز منجمد
اس وقت 60 ہزار سے زائد ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں، جس سے ایئرپورٹس پر طویل قطاروں اور سیکیورٹی چیک میں تاخیر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اختلاف کی اصل وجہموجودہ شٹ ڈاؤن کا بنیادی تنازعہ ہیلتھ کیئر فنڈنگ پر ہے۔ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی وقت فنڈنگ کی منظوری دیں گے جب حکومت صحت بیمہ کی سبسڈی میں توسیع پر راضی ہو، تاکہ لاکھوں امریکیوں کے لیے علاج کی سہولتیں سستی رہیں۔
دوسری جانب ریپبلکنز کا اصرار ہے کہ صحت کے معاملات پر بات چیت شٹ ڈاؤن ختم ہونے کے بعد ہی ہوگی۔ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سمجھوتے کے لیے تیار نظر نہیں آتی، البتہ کچھ معتدل اراکینِ کانگریس نے حل تلاش کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی حکومت شٹ ڈاؤن: اس کا مطلب اور وجہ کیا ہے؟
4 اراکین پر مشتمل ایک 2 جماعتی گروپ نے پیر کو صحت بیمہ کے اخراجات کم کرنے کے لیے ایک مشترکہ منصوبہ پیش کیا۔ ڈیموکریٹس کا خیال ہے کہ اگر عوام آئندہ سال کے لیے بیمہ کی بڑھتی ہوئی لاگت کا سامنا کریں گے تو ریپبلکنز پر سمجھوتے کا دباؤ بڑھے گا۔
صدر ٹرمپ نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ میں آ کر بلیک میل نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ڈیموکریٹس کو جھکانے کے لیے وفاقی ملازمین کی برطرفیوں اور فلاحی پروگراموں میں کٹوتی جیسے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس