خان یونس میں حماس کے حملے میں پلاٹون کمانڈر سمیت 7 اسرائیلی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں فلسطینی تنظیم حماس کے حملے میں پلاٹون کمانڈر سمیت 7 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ ایک علیحدہ جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ منگل کو پیش آنے والے واقعے میں اس کے سات اہلکار مارے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی گاڑی کے نیچے نصب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔
فوجی ترجمان کے مطابق ایک اور واقعے میں جنوبی غزہ میں ایک اہلکار شدید زخمی ہوا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جون 2025 کے آغاز سے اب تک غزہ کی لڑائی میں 19 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔ ترک نشریاتی ادارے انادولو نے اسرائیلی اخبار یدیعوت احارونوت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک اعلیٰ فوجی افسر کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں اب تک 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ کئی اہلکار ذہنی دباؤ اور صدمے کا بھی شکار ہیں۔
سرکاری طور پر 861 فوجیوں کی ہلاکت اور 5,921 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، تاہم اندرونی ذرائع کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب رائٹرز کے مطابق حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 20 لاکھ کی آبادی میں سے اکثریت بے گھر ہو چکی ہے۔ علاقہ شدید غذائی قلت اور انسانی بحران کا شکار ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی کے مطابق زخمی ہو
پڑھیں:
نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے نہیں جا رہا، بلکہ اسے حماس سے آزاد کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
نیتن یاہو کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر کنٹرول کی تجویز کو منظوری دے دی تھی، جس پر کئی مغربی ممالک نے اختلاف کیا تھا۔
آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کے ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا تھا۔ ان ممالک نے واضح کیا کہ وہ اس خطے میں پائیدار امن کے لیے پرعزم ہیں۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کو اس مہم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور غزہ پر قبضہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔
نیتن یاہو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کر کے ایک پرامن شہری انتظامیہ قائم کی جائے گی، جس میں فلسطینی اتھارٹی، حماس یا کسی دہشت گرد تنظیم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔
یہ بیان اس تنازعے کے حل کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے ایک نئی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر مختلف رد عمل کا سامنا ہے۔ جہاں ایک طرف مغربی ممالک دو ریاستی حل کی بات کر رہے ہیں، وہیں اسرائیل اپنی شرائط پر غزہ کی انتظامیہ کو تبدیل کرنے پر زور دے رہا ہے۔