کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر فوجی حملہ، ایوان میں ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران پر فوجی حملہ، ایوان میں ٹرمپ کا مواخذہ کرنے کی کوشش ناکام WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز
واشنگٹن: امریکی ایوانِ نمائندگان نے ایک بڑی اکثریت سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کوشش کو مسترد کر دیا، ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے کانگریس سے اجازت نہ لینے پر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی قرارداد پیش کی گئی تھی۔
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ اور ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مواخذے کی یہ قرارداد ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس ایل گرین کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جس پر نہ صرف محدود بحث ہوئی بلکہ اس نے خود ڈیموکریٹ پارٹی کو بھی تقسیم کر دیا، کئی ڈیموکریٹس نے ریپبلکن اراکین کا ساتھ دیتے ہوئے اس کوشش کو مسترد کر دیا۔
ووٹنگ سے قبل خطاب کرتے ہوئے ایل گرین نے کہا کہ امریکا اس وقت جمہوریت اور آمریت کے سنگم پر کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں یہ قدم اس لیے اٹھا رہا ہوں کیونکہ کسی ایک فرد کو یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ امریکا کی کانگریس سے مشورے کے بغیر 30 کروڑ سے زائد افراد کو جنگ میں جھونک دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں یہ اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ میرے نزدیک آئین یا تو با معنی ہے یا بالکل بے معنی‘۔
ایوان میں 344 اراکین نے مواخذے کی قرارداد کو مؤخر کرنے کے حق میں جبکہ 79 نے مخالفت میں ووٹ دیا، جس کا مطلب ہے کہ بیشتر ڈیموکریٹس سمیت ایوان کی اکثریت نے ٹرمپ کے خلاف اس اقدام کو آگے بڑھانے کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی فوج نے 22 جون کو صدر ٹرمپ کی ہدایات پر آپریشن ’مڈنائٹ ہیمر‘ لانچ کرتے ہوئے ایران کی 3 جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بتایا تھا کہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر کے دوران ایران میں 2 مقامات پر 14 جی بی یو 57 بم گرائے گئے تھے جبکہ اصفہان میں واقع جوہری تنصیب پر بحیرہ عرب میں موجود آبدوزوں سے 2 درجن سے زائد ٹاما ہاک کروز میزائل داغے گئے تھے۔
جنرل ڈین کین نے بتایا تھا کہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر میں 7 بی ٹو بمبار سمیت 145 امریکی طیاروں کے علاوہ آبدوزوں نے بھی حصہ لیا ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی ولی عہد کی حالیہ تنازعے کے پرامن حل کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف سعودی ولی عہد کی حالیہ تنازعے کے پرامن حل کیلئے پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف وزیراعظم سے بلاول بھٹو کی ملاقات، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب کرنے پر شہبازشریف کا وفد کو خراج تحسین چین نے ہمیشہ مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ دیا ہے، چینی وزیر خارجہ ایران نے 550بیلسٹک میزائل،ایک ہزار ڈرون داغے، 28شہری ہلاک، 3ہزار زخمی ہوئے، اسرائیلی حکام عمران خان خیبرپختونخوا کے بجٹ کی منظوری پر راضی ہوگئے ہیں، بیرسٹر سیف کا دعوی راولپنڈی میں زہریلا دودھ پینے سے 3 بچے جاں بحق، ماں کی حالت تشویشناکCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹرمپ اور "جنگ بندی" کی خبر کے بارے میں 5 اہم نکات
اگر ایران جنگ بندی کو مسترد کرتا ہے تو ٹرمپ امریکہ یا صیہونی حکومت کی جانب سے جاری جارحیت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرے گا اور اسے "امن قائم کرنے کے لیے ایران کی عدم خواہش" کے جواب کے طور پر پیش کرے گا۔ ٹرمپ اور "جنگ بندی" کی خبر کے بارے میں 5 اہم نکات
1۔ جارح سے ثالث بننے کی کوشش
حالانکہ صرف 48 گھنٹے قبل، امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، ٹرمپ نے ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی کی بات کی ہے، وہ اس اقدام سے جارح ملک سے ثالث بننے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا مقصد امریکہ میں اس پر ہونے والی تنقید کو کم کرنا ہے۔
2۔ حملہ آور کی پوزیشن کو تبدیل کرنا
یکطرفہ طور پر جنگ بندی کا اعلان کرکے ٹرمپ تہران کو جنگ شروع کرنے کی پوزیشن میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم، قطر میں امریکی اڈے پر ایران کے فوری اور ہدفی ردعمل نے اس منظر کو ہونے سے روک دیا اور زمینی طاقت کے توازن کو بدل دیا۔
3۔ امریکی آپریشن کی کامیابی کو ظاہر کرنے کے لئے
وہ یہ تجویز کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ امریکی حملے نے ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کر دیا ہے، تاکہ اس کارروائی کو رائے عامہ میں موثر بنا کر پیش کرسکے اور ایران کے ردعمل کو کم اہم قرار دے سکے۔
4۔ آئندہ حملوں کے لیے ماحول تیار کرنا
اگر ایران جنگ بندی کو مسترد کرتا ہے تو ٹرمپ امریکہ یا صیہونی حکومت کی جانب سے جاری جارحیت کو جائز قرار دینے کی کوشش کرے گا اور اسے "امن قائم کرنے کے لیے ایران کی عدم خواہش" کے جواب کے طور پر پیش کرے گا۔
5۔ ایران کے اندرونی ماحول کا اندازہ لگانا
جنگ بندی کا مسئلہ اٹھانے کا ایک پوشیدہ مقصد ایرانی معاشرے کے ردعمل کا اندازہ لگانا ہے۔ امریکی تجزیہ کار میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس پر نظر رکھ کر اندرونی ہم آہنگی یا تقسیم کی سطح کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کی بنیاد پر دباؤ کو بڑھانے کی کوشش کریں گے۔