اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جون2025ء) علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے جامعہ میں قائم کیے گئے ’’ایلومینائی کارنر‘‘ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ یہ خصوصی گوشہ اُن ممتاز سابق طلباء و طالبات کی علمی، سماجی اور پیشہ وارانہ خدمات کے اعتراف کے طور پر قائم کیا گیا ہے جو ملکی و قومی سطح پر نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

افتتاحی تقریب میں مختلف فیکلٹیز کے اساتذہ اور پرنسپل افسران شریک تھے۔ تقریب کے دوران وائس چانسلر نے ایلومنائی وزٹنگ بک میں اپنے تاثرات بھی قلم بند کیے۔اپنے خطاب میں ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ اب تک علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے پچاس لاکھ سے زائد طلباء فارغ التحصیل ہو چکے ہیں اور ہر سال اس میں تقریباً ایک لاکھ کا اضافہ ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ فارغ التحصیل طلباء نہ صرف پاکستان کے طول و عرض بلکہ دنیا بھر کے مختلف اداروں میں کلیدی عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ایک فعال، مربوط اور پائیدار ایلومنائی نیٹ ورک کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے جو طلباء کی فلاح و بہبود، فنڈ ریزنگ، اسکالرشپ اسکیموں، کیریئر گائیڈنساور جامعہ کی بین الاقوامی ساکھ کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کرے۔

ڈاکٹر ناصر محمود نے سابق طلباء کو دعوت دی کہ وہ نیٹ ورکنگ، معلومات کے تبادلے، کمیونٹی سروس اور یونیورسٹی کی مجموعی شہرت کو بہتر بنانے کے عمل میں بھرپور شرکت کریں۔ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرز، سید غلام کاظم علی نے تقریب کے دوران ایلومنائی نیٹ ورک کو مضبوط بنانے سے متعلق آئندہ کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ریجنل سروسز ڈاکٹر ملک توقیر احمد خان، ڈین کلیہ عربی و علوم اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر معین الدین ہاشمی اور ڈائریکٹر کوآرڈینیشن و ایڈمنسٹریشن پروفیسر ڈاکٹر سید عامر شاہ نے بھی اظہار خیال کیا اور ایلومنائی کارنر کے قیام کو ایک مثبت، دور رس اور مؤثر قدم قرار دیا جو جامعہ اور اس کے سابق طلباء کے مابین رابطے کو فروغ دے گا۔

تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر نے سید غلام کاظم علی اور ان کی ٹیم کو اس اہم اور قابلِ تحسین اقدام پر مبارکباد پیش کی، اور ہدایت کی کہ ایلومنائی کارنر کے لیے تفصیلی ورکنگ پیپرز مرتب کیے جائیں تاکہ آئندہ مراحل کی منظوری کے لیے پیش کیے جا سکیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

ہیلتھ کیئر کمشن کو پرائیویٹ لیب کی ٹیسٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے: ہائیکورٹ

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) ہیلتھ کیئر پر کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ پرائیویٹ لیب اور صحت کے اداروں کی خدمات کی قیمت طے کرنے کا اختیار پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو ہے۔ پنجاب میں تشخیصی لیبارٹریاں اور صحت کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے خرچ کا صرف 20 فیصد منافع ہی لے سکتے ہیں۔ جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ صحت کی خدمات کو کمرشل اشیاء کی طرح قرار نہیں دیا جا سکتا۔ صحت کی خدمات کا براہ راست تعلق انسان کی زندگی کے حق سے ہے جس کی ضمانت آئین میں دی گئی ہے۔ معیاری طبی مدد سے انکار سے ایک مہذب معاشرے کی بنیادی خصوصیت کی نفی ہوتی ہے۔ ریاست صحت کے شعبے میں کام کرنے والے نجی اداروں کی فراہم کردہ خدمات کی نگرانی کا بھی اختیار رکھتی ہے۔ حکومت ایسے انداز میں نگرانی کرے کہ کوئی ناجائز منافع خوری کر کے عوام کا استحصال نہ کر سکے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایرانی وفد کی ملاقات‘ علامہ اقبال کا دن ملکر منائیں گے: عظمیٰ بخاری
  • قائداعظم یونیورسٹی کے مخصوص طلبا کے لیے کیفے سے مفت کھانے کی سہولت
  • میرپور خاص: چانسلر ابن سینا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد ودیگر مقررین منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کررہے ہیں
  • جدید طبی تحقیق پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، پروفیسر ڈاکٹر سید رضی محمد
  • ڈاکٹر ظفر اقبال بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کیلیے ڈھاکا روانہ
  • اوپن اے آئی کی ویڈیو میکر ایپ ’سورا‘ اینڈرائیڈ صارفین کے لیے متعارف
  • ہیلتھ کیئر کمشن کو پرائیویٹ لیب کی ٹیسٹ قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار ہے: ہائیکورٹ
  • این آئی سی وی ڈی، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی نااہلی اور غفلت، عوامی خزانے کو بھاری نقصان
  • ملتان، آئی ایس او نشتر میڈیکل یونیورسٹی یونٹ کی تنظیم نو، ساجد حسین نئے صدر منتخب 
  • اوپن اے آئی کی ٹیکسٹ ٹو ویڈیو ایپ ’’سورا‘‘ اب اینڈرائیڈ صارفین کے لیے بھی دستیاب