اسد قیصر نے کسی مشاورت یا فیصلے کا حصہ نہ ہونے کی وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایات موصول نہ ہونے کی وجہ سے ہم کسی مشاورت یا فیصلے کا حصہ نہیں ہیں۔
اسد قیصر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالا جیل میں ملاقاتیں محدود ہیں، پیغام رسانی میں رکاوٹیں ہیں، پارٹی میں پالیسی سازی سے ایک طرح سے ہم لاتعلق ہو چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں ان کے ساتھ اپنی پوری زندگی گزاری ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اپنی سوجھ بوجھ کے تحت بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں، پارٹی میں پالیسی سازی میں ہمارا وہ کردار نہیں جو ماضی میں رہا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پالیسی اڈیالا سے ہی آتی ہے لیکن پیٹرن ان چیف سے رابطوں میں مسائل ہیں، عمران خان سے ملنے والے وکلاء اور افراد کی پیغام رسانی کی کنفرمیشن بھی ضروری ہوتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کہا کہ
پڑھیں:
سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں انکے پاس مریم نواز جیسی وزیراعلیٰ ہوتی: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی حالیہ پریس کانفرنس پر ردعمل میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے کچھ لوگ سیلابی سیاست اور نمبر ٹانگنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ یہ رہنما ایک طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ گندم کا نقصان ہوا ہے اور دوسری طرف مطالبہ کرتے ہیں کہ گندم باہر بھیج دی جائے۔ یہ دوہرا معیار عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ پیپلز پارٹی کا الزام ہے کہ پنجاب کو ڈبویا گیا، سوال یہ ہے کہ جب سندھ میں بار بار سیلاب آتا ہے تو کیا وہ خود سندھ کو ڈبوتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ رہنما عوامی خدمت کے بجائے صرف الزام تراشی اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے آج تک سیلاب متاثرین کے لیے کیا کیا؟ آئی ایم ایف کا بہانہ پنجاب پر لگانے والے یہ رہنما یہ کیوں نہیں بتاتے کہ سندھ میں گندم خریدی گئی یا نہیں؟ اگر سندھ میں گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس پر کون سے رولز لاگو ہوں گے؟ پیپلز پارٹی کے رہنما گھروں میں بیٹھ کر ہمیں نہ بتائیں کہ سیلاب کہاں آنا تھا اور کہاں بند ٹوٹنا تھا۔ ایسے فیصلے حکومتیں حالات اور واقعات کو دیکھ کر کرتی ہیں، نہ کہ محض سیاسی بیانات کی بنیاد پر۔ مریم نواز کی کارکردگی کی تعریف بلاول بھٹو خود کر چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سندھ کے عوام بھی چاہتے ہیں کہ ان کے پاس مریم نواز جیسی وزیر اعلیٰ ہوتی۔ بی آئی ایس پی کو سیاست میں گھسیٹنا بھی ایک افسوسناک رویہ ہے۔ یہ پروگرام اپنے قانون اور طریقہ کار کے تحت چل رہا ہے، اس کو بار بار سیلاب سے جوڑنا محض سیاست ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اتنے قابل ہوتے تو آج پنجاب میں ان کی یہ حالت نہ ہوتی۔