سحر کے مطابق اس کے والد شدید بیمار ہیں،انہیں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور کئی سرجریوں کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جیل میں نظر بند علیل کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی بیٹی سحر نے سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں اپنے والد کے صحت کی تشویشناک صورتحال اور نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لئے ایک جذباتی اپیل کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ویڈیو میں سحر کہہ رہی ہیں کہ ان کی اپیل سیاسی نہیں، ملک دشمنی نہیں اور کسی ادارے یا حکومت کے خلاف نہیں ہے۔ یہ صرف میرے والد کی زندگی، ان کی صحت اور باعزت سلوک کے حق کے بارے میں ہے۔ وہ سوال کر رہی ہیں کیا تمہارا ضمیر زندہ ہے؟ںکل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے بغیر کسی سزا کے جھوٹے الزامات پر اپنی زندگی کے 38 قیمتی سال بھارتی جیلوں میں گزارے ہیں۔ سحر کے مطابق اس کے والد شدید بیمار ہیں،بانہیں پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے اور کئی سرجریوں کا مشورہ دیا گیا ہے۔باس کے باوجود انہیں مناسب طبی دیکھ بھال، طبی ریکارڈ تک رسائی اور یہاں تک کہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ رابطے کے بنیادی حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ وہ کہہ رہی ہیںںکہ دو سالوں میں ایک بھی فون کال کی اجازت نہیں دی گئی اور انہیں اس حق سے بھی محروم رکھا گیا ہے۔ وہ اپنے خاندان پر پڑنے والے گہرے جذباتی اثرات کو بیان کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں کہ ہمیں ان کے خاندان کو ان سے دور رکھا گیا ہے۔ میں نے انہیں خاموشی سے سائونڈ پروف دیواروں اور لوہے کی سلاخوں کے پیچھے اور ٹوٹے ہوئے مائکروفون کے ساتھ دیکھا ہے۔ ہم انہیں چھو بھی نہیں سکتے۔نوجوان بیٹی جذبات سے کانپتی ہوئی آواز میں بتا رہی ہیں کہ ماضی میںبآواز اٹھانے پر کس طرح ان کی والدہ اور بہن کو تکلیف پہنچائی گئی، لیکن کوئی کب تک اپنے والد کو یوں دیکھ کر خاموش رہ سکتا ہے؟ سحر اپنے پیغام میں کہہ رہی ہیں کہ یہ ایک بیٹی کی انسانی ہمدردی، انصاف اور بنیادی انسانیت کے لیے التجا ہے۔ اگر انصاف کوئی چیز ہے، تو اسے ابھی ہونے دیں نہ کہ اس وقت جب بہت دیر ہو چکی ہو کیونکہ اگر خاموشی دوبارہ جیت گئی، یاد رکھیں آپ کو بتایا گیا تھا، آپ جانتے تھے اور آپ نے آنکھیں بند کر لیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہہ رہی ہیں رہی ہیں کہ گیا ہے

پڑھیں:

والدین کو بچوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا ہیں، عفت عمر

پاکستان شوبز کی اداکارہ و میزبان عفت عمر کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چایئے کہ وہ ان کی ذمہ داری ہیں۔

حال ہی میں اداکارہ عفت عمر نے ایک مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے والدین کے کردار اور اپنی بیٹی کی منگنی کے حوالے سے کھل کر بات کی۔ عفت عمر نے انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی نے امریکہ میں اپنی مرضی سے زندگی کے ساتھی کا انتخاب کیا، اور انہوں نے والدہ کی حیثیت سے اس فیصلے کی مکمل حمایت کی۔

عفت عمر کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنی بیٹی پر اپنی مرضی نہیں تھوپتیں بلکہ ہمیشہ رہنمائی کا کردار ادا کرتی ہیں، کنٹرول کا نہیں۔ انہوں نے ایک اہم سماجی ایشو پر فیصلہ لیا اور کہا کہ ان کی بیٹی پر ان کی دیکھ بھال کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔

ان کے مطابق بچوں کی پرورش اس نیت سے کرنا کہ وہ بڑھاپے میں والدین کا سہارا بنیں، ایک غلط سوچ ہے۔

اداکارہ کا مؤقف تھا کہ ایک ماں کی حیثیت سے ان کا فرض صرف اپنے بچے کو سہارا دینا ہے، نہ کہ اس سے کسی قسم کی واپسی کی توقع رکھنا۔

عفت عمر کے ان کے خیالات نے روایتی خاندانی تصورات پر سوال اٹھایا ہے اور ایک مختلف انداز فکر پیش کیا ہے جس میں بچوں کو آزادی اور خودمختاری دی جاتی ہے تاہم سوشل میڈیا پر ان کا بیان وائرل ہونے کے بعد کچھ صارفین ان کی رائے سے اتفاق کر رہے ہیں جبکہ کچھ اختلاف رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • والدین کو بچوں سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ وہ ان کے بڑھاپے کا سہارا ہیں، عفت عمر
  • پہلگام دہشتگردانہ حملے میں کشمیری ملوث نہیں ہیں، عمر عبداللہ
  • اسیرکشمیری رہنما شبیرشاہ کی بیٹی کی عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کیلیے جذباتی اپیل
  • لاہور: ناجائز تعلقات کے شبہ، ملزم نے تیز دھار آلے سے بیٹی اور بہنوئی کو قتل کردیا
  • ’اولاد کی ذمہ داری نہیں کہ وہ بڑھاپے میں آپ کا سہارا بنے‘، عفت عمر
  • بیٹی خود مختار ہے، بڑھاپے کا سہارا بننا اس کی ذمے داری نہیں، عفت عمر
  • ثنا یوسف کے والد کی چیف جسٹس سے انصاف کی اپیل، میڈیا کا شکریہ
  • او آئی سی کے سیکریٹری جنرل شبیر احمد شاہ کی جان بچانے کے لئے مداخلت کریں، محمود ساغر
  • کروڑوں کمانے والے یوٹیوبر معاذ صفدر کو والد نے گھر سے الگ کردیا