ماسکو ایران کیخلاف جارحیت کے خاتمے کا خواہاں ہے، روس
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ایرانی سرزمین پر صیہونی رژیم کی جارحیت کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف جارحیت کو فی الفور بند کرنے پر تاکید کی ہے اسلام ٹائمز۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ مغربی ایشیائی خطے میں کشیدگی میں اضافہ، پورے خطے سمیت دنیا بھر کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گا۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں سرگئی لاؤروف کا کہنا تھا کہ ایران سے متعلق صورتحال میں کشیدگی، علاقائی و عالمی سلامتی کو خطرے میں ڈال دے گی۔ روسی وزیر خارجہ نے ایرانی سرزمین کے خلاف صیہونی رژیم کی حالیہ جارحیت پر ایک مرتبہ پھر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی کہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملہ بے بنیاد تھا جبکہ روس، ایران کے خلاف جارحیت کو روکنے اور سیاسی و سفارتی راستے پر واپسی کا مطالبہ کرتا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے موجودہ بحران کے حل کے لئے ماسکو کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران سے متعلق صورتحال میں کشیدگی کے حل کے لئے طریقہ کار امریکہ، ایران اور اسرائیل کو تجویز کر دیا گیا ہے جبکہ ماسکو خود بھی اس معاملے پر بات چیت کرنے کو تیار ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔