سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی، براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد اور گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس عائد
کراچی:سندھ اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فنانس بل پیش کیا گیا، اراکین نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فنانس بل کی منظوری پر ایوان کو مبارک باد پیش کی۔
فنانس بل میں پارلیمنٹ و اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج ٹریبیونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ پر مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔
بل کے مطابق پانچ لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ اور لائف انشورنس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، سرکار سے منظور شدہ یونیورسٹیوں کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے، اسٹیٹ بینک، سکیورٹی ایکسچیبنج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی ٹیکس نہیں ہوگا، سکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سکیورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم پر 19.
فنانس بل کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد ہوگا، گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، کیب سروسز پر 5 فیصد، رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں کو 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 5 فیصد اور عام تعمیرات پر 8 فیصد ہوگا، اسلحہ بردار اور سکیورٹی گارڈز رکھنے پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، رئیل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ، فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔
کال سینٹرز اور ہیلپ لائن سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، کوچنگ اور ٹریننگ مراکز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، 5 لاکھ روپے سالانہ فیس حاصل کرنے والے اسکول اور کالجز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سندھ ہاری کارڈ سے 8ارب روپے جاری ہوں گے، بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے فنانس بل منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کیا ور بجٹ کی منظوری کی مبارک باد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں یہاں پر اپوزیشن کے سو فیصد ممبران نے بجٹ بحث میں حصہ لیا، سندھ ہمیشہ سے اوور انکلوژو صوبہ رہا ہے، اس ایوان میں بھی چاروں زبانیں بولنے والے ممبران موجود ہیں، ہمیں صوبے سے محبت ہے، اس دھرتی سے پیار کرنا چاہیے، ہمیں پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ایک اور بجٹ سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے، قیادت، کابینہ اور اسمبلی ممبرز کا شکرگزار ہوں کہ سب نے حصہ لیا، بلڈوزر نہیں ہوتا لیکن جہاں اکثریت ہوتی وہ بجٹ پاس کروالیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک کو ڈجٹیلائیز کیا جائے، دوہزار دس سے میرے پاس فنانس کا محکمہ ہے، محکمہ فنانس کے اسٹاف کے لیے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بونس کا اعلان کرتا ہوں، اسمبلی کے اسٹاف کو بھی بونس ملے گا۔
Post Views: 7ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا پر 3 فیصد ٹیکس سندھ اسمبلی کی منظوری پر 8 فیصد
پڑھیں:
27ویں ترمیم کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ، اجلاس کل جمعہ کو ہوگا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ وفاقی حکومت نے 27ویں ترمیم کا مسودہ کابینہ سے منظور کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے، 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا، کابینہ اجلاس جمعہ کی صبح 9بجکر 45منٹ پر ہوگا۔
کابینہ اجلاس کمیٹی روم نمبر 2 پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں ہوگا۔ وزیر قانون کی جانب سے شرکا کو مسودے پر بریفنگ دی جائے گی، اتحادیوں کے مطالبات بھی کابینہ کے سامنے رکھے جائیں گے۔
وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم جمعہ کو ہی سینیٹ میں پیش کی جائے گی، جس پر غور کے لیے سینیٹ دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی کی منظوری دے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی صدارت فاروق ایچ نائیک کریں گے، کمیٹی کو ترمیم پر غور کے لیے دو دن کا وقت دیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس ہفتہ اور اتوار کو بھی ہوں گے۔ پیر کو سینیٹ میں پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش ہوگی جس کے بعد سینیٹ پیر یا منگل کو آئینی ترمیم کی منظوری دے گی۔
ذرائع کے مطابق اسی روز ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کردی جائے گی، قومی اسمبلی بحث کے بعد بدھ یا جمعرات تک ترمیم منظور کرلے گی۔
دوسری جانب ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے تناظر میں وزیراعظم اور پیپلز پارٹی رہنماﺅں کی ملاقات ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیپلز پارٹی وفد نے اپنی تجاویز وزیراعظم کے سامنے رکھیں۔ ملاقات میں مجوزہ ترمیم کی شقوں اور موقف پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
حکومت کو جے یو آئی کے بغیر ہی سینیٹ میں 65 ارکان کی حمایت ملنے کا یقین ہے۔ 96کے ایوان میں پیپلزپارٹی کے 26، (ن) لیگ کے 20، بی اے پی کے 4، ایم کیوایم اور اے این پی کے 3،3 سینیٹرز موجود ہیں۔ اے این پی اور 7آزاد سینیٹرز بھی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالیں گے ۔