Daily Mumtaz:
2025-08-10@02:00:33 GMT

سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی

اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT

سندھ اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی

انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی، براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد اور گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس عائد

کراچی:سندھ اسمبلی نے فنانس بل کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فنانس بل پیش کیا گیا، اراکین نے اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے فنانس بل کی منظوری پر ایوان کو مبارک باد پیش کی۔
فنانس بل میں پارلیمنٹ و اسمبلی، بلدیاتی نمائندے، جج ٹریبیونل اراکین کی سرکاری خدمات کو سیل ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور اسپیشل اکنامک زون کو سروسز ٹیکس پر چھوٹ دے دی گئی۔ نجی رہائشی اسکیموں میں 10 ہزار مربع فٹ پر مکان بنانے پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

بل کے مطابق پانچ لاکھ روپے مالیت کی ہیلتھ اور لائف انشورنس پر ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا، سرکار سے منظور شدہ یونیورسٹیوں کالجز کی تعلیمی تحقیق پر بھی ٹیکس نہیں دینا پڑے گا، حج اور عمرہ ٹریول آپریٹرز بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گے، اسٹیٹ بینک، سکیورٹی ایکسچیبنج کمیشن، کمپی ٹیشن کمیشن کی خدمات پر بھی ٹیکس نہیں ہوگا، سکیورٹی سروسز میں گاڑی ٹریکرز، سکیورٹی کیمرے، الارمنگ سسٹم پر 19.

5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔

فنانس بل کے مطابق انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروسز، وائی فائی اور براڈ بینڈ کنکشن پر 19.5 فیصد ہوگا، گاڑیوں کے لین دین کرنے والوں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، ریسٹورنٹس، ہوٹلز، فارم ہاؤسز کی آن لائن ادائیگی اور مشروبات پر 8 فیصد ٹیکس عائد ہوگا، کیب سروسز پر 5 فیصد، رینٹل کار سروس اور مال بردار گاڑیوں کو 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سرکاری عمارتوں کی تعمیر پر 5 فیصد اور عام تعمیرات پر 8 فیصد ہوگا، اسلحہ بردار اور سکیورٹی گارڈز رکھنے پر 8 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، رئیل اسٹیٹ سروسز پر 8 فیصد ، فارن ایکسچینج سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔

کال سینٹرز اور ہیلپ لائن سروسز پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا، کوچنگ اور ٹریننگ مراکز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، 5 لاکھ روپے سالانہ فیس حاصل کرنے والے اسکول اور کالجز کو بھی 3 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، سندھ ہاری کارڈ سے 8ارب روپے جاری ہوں گے، بڑے کاشتکار کو 80 فیصد سبسڈی ملے گی۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے فنانس بل منظوری کے بعد ایوان سے خطاب کیا ور بجٹ کی منظوری کی مبارک باد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ میں یہاں پر اپوزیشن کے سو فیصد ممبران نے بجٹ بحث میں حصہ لیا، سندھ ہمیشہ سے اوور انکلوژو صوبہ رہا ہے، اس ایوان میں بھی چاروں زبانیں بولنے والے ممبران موجود ہیں، ہمیں صوبے سے محبت ہے، اس دھرتی سے پیار کرنا چاہیے، ہمیں پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے ایک اور بجٹ سندھ اسمبلی نے پاس کیا ہے، قیادت، کابینہ اور اسمبلی ممبرز کا شکرگزار ہوں کہ سب نے حصہ لیا، بلڈوزر نہیں ہوتا لیکن جہاں اکثریت ہوتی وہ بجٹ پاس کروالیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہوگی کہ آئندہ بجٹ میں کٹوتی کی تحاریک کو ڈجٹیلائیز کیا جائے، دوہزار دس سے میرے پاس فنانس کا محکمہ ہے، محکمہ فنانس کے اسٹاف کے لیے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی بونس کا اعلان کرتا ہوں، اسمبلی کے اسٹاف کو بھی بونس ملے گا۔

Post Views: 7

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا پر 3 فیصد ٹیکس سندھ اسمبلی کی منظوری پر 8 فیصد

پڑھیں:

مائکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سیمی کنڈکٹرز (مائیکروچپس)  کی درآمد پر 100 فیصد کسٹمز ڈیوٹی (ٹیکس) عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کرنا چاہ رہے ہیں اور درحقیقت یہ سیمی کنڈکٹرز ہوتے ہیں کیا ہیں، آئیے جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔

یہ بھی پڑھیں: کمپیوٹر چپ کی تیاری: چین 2025 میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم

بی بی سی کے مطابق یہ چھوٹے چپس جدید ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہیں اور کئی طرح کے آلات میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ٹیکس اگرچہ کچھ سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوں گے مگر اس کے باوجود ٹیکنالوجی کی صنعت پر اثر پڑنے کا امکان ہے اور بعض مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

سیمی کنڈکٹر کیا ہیں اور کہاں استعمال ہوتے ہیں؟

سیمی کنڈکٹرز، جنہیں مائیکروچپس یا انٹیگریٹڈ سرکٹس بھی کہا جاتا ہے، جدید آلات جیسے اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، ویڈیو گیم کنسولز، پیک میکرز اور سولر پینلز میں استعمال ہوتے ہیں۔

یہ چپس بنیادی طور پر سلیکون جیسے خام مواد سے بنائے جاتے ہیں اور جزوی طور پر بجلی کو گزرنے دیتے ہیں جس سے یہ برقی سوئچز کی طرح کام کرتے ہیں۔ اسی کی بدولت یہ کمپیوٹرز کی زبان یعنی صفر اور ایک کے بائنری نظام کو سمجھتے اور چلتے ہیں۔

سیمی کنڈکٹرز کہاں بنتے ہیں؟

برطانیہ، امریکا، یورپ اور چین زیادہ تر تائیوان پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ وہاں کی کمپنی ٹی اسی ایم سی دنیا کی آدھی سیمی کنڈکٹر فراہمی کرتی ہے۔

ٹی ایس ایم سی 1987 میں قائم ہوئی تھی اور یہ دنیا کی پہلی کمپنی تھی جو خاص طور پر دوسرے برانڈز کے لیے چپس بناتی ہے۔ اس کے بڑے کلائنٹس میں  نویڈیا، ایپل اور مائکروسوفٹ ہیں۔

مزید پڑھیے: جاپان نے سیمی کنڈکٹر کے اہداف کے لیے تقریباً 4 بلین ڈالر کی سبسڈی دے دی

یہ کمپنی امریکا اور چین کے درمیان جاری ’چپ وارز‘ کا مرکز بھی رہی ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کی سپلائی چینز کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی سامسنگ الیکٹرانکس اور ایس کے ہائینکس بھی خصوصاً میموری چپس کے شعبے میں بڑے سیمی کنڈکٹر سپلائرز میں شامل ہیں۔

ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگانا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ کی حکومت کا مقصد امریکی صنعت کو فروغ دینا اور کمپنیوں کو امریکا میں زیادہ مصنوعات بنانے کی ترغیب دینا ہے۔

گزشتہ اپریل میں کچھ الیکٹرانک مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کو چین سے آنے والے ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا تھا جس سے ٹیکنالوجی کی صنعت نے راحت کی سانس لی۔

لیکن اگست میں صدر نے اعلان کیا کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیکس لگائیں گے اور کمپنیوں کو کہا کہ وہ امریکا میں سرمایہ کاری کریں تاکہ اس ٹیکس سے بچ سکیں۔

اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

اگر 100 فیصد ٹیکس نافذ ہو جاتا ہے تو یہ امریکی اور غیر ملکی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیوں کے لیے بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ زیادہ تر چپس ایشیا میں بنتے ہیں۔

یہ صورتحال مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور پیداوار میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ کمپنیاں اپنی پیداوار امریکا منتقل کرنے کی کوشش کریں گی۔

البتہ بڑی کمپنیوں جیسے  ایپل، سامسنگ ایس کے ہائینکس نے امریکا میں سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے وہ اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہو سکتے ہیں۔

امریکا سیمی کنڈکٹر پیداوار کیسے بڑھا سکتا ہے؟

امریکا نے حالیہ برسوں میں ٹیکنالوجی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے، اور ٹی ایس ایم سی نے بھی ایریزونا میں فیکٹری بنا کر امریکا میں اپنی موجودگی بڑھائی ہے۔

لیکن وہاں ماہر ورکرز کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے ٹی ایس ایم سی ہزاروں ملازمین تائیوان سے لائی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کی سب سے طاقتور برین چپ نے انسانی آزمائش میں کامیابی حاصل کر لی

سیمی کنڈکٹرز جدید دور کی اہم ترین ٹیکنالوجی کا حصہ ہیں اور ٹرمپ کا 100 فیصد ٹیکس لگانے کا منصوبہ امریکی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور قومی سلامتی کے تحفظ کی کوشش ہے۔ تاہم اس کے اثرات عالمی سپلائی چین اور صارفین کی جیب پر پڑ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکنالوجی سامسنگ سیمی کنڈکٹر مائیکروچپ

متعلقہ مضامین

  • نان فائلرز کے لیے بینک سے رقم نکلوانا مہنگا، پراپرٹی ٹیکس شرح میں بڑی تبدیلی
  • سندھ اسمبلی، ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ منظور، اپوزیشن لیڈر کی مراعات وزیر کے برابر
  • نان فائلرز کیلئے بری خبر، بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس بڑھادیاگیا  
  • خطے میں موبائل اور انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ ٹیکس پاکستان میں
  • حکومت، ایف بی آر اور پرال کا جدید ڈیجیٹل ٹیکس سروسز فراہم کرنے کا عزم
  • صاف ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت اب صفائی ٹیکس دینا ہوگا؟
  • آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس بدستور 4 فیصد برقرار
  • پاکستان میں موبائل سیکٹر پر ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، جی ایس ایم اے کی رپورٹ جاری
  • مائکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟
  • دنیا کے سب سے طویل معلق پل کی اٹلی میں تعمیر کا آغاز، مکمل کب ہوگا؟