شنگھائی تعاون تنظیم کی بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت، پہلگام واقعے پربھارت کا موقف مسترد
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
بیجنگ:شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کرلی جبکہ بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے،تنظیم کی وزرائے دفاع کے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بھارت پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا، بھارت نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع اجلاس کے اعلامیے میں نئی دہلی پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام ہوگیا، جھنجلاہٹ کاشکار بھارتی وفد نے مشترکہ اعلامیے پردستخط سے انکار کردیا۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق بھارتی وفد اعلامیے میں پاکستان کی مذمت کیلیے منتیں کرتا رہا تاہم رکن ملکوں کے وفود نے بھارتی موقف کی حمایت سے انکار کردیا، شنگھائی تعاون تنظیم نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں بلوچستان میں دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے مشرقی ساحلی شہر چنگ ڈاؤ میں جمعرات کو ایران، روس، پاکستان، روس، بیلاروس اور دیگر ممالک کے وزرائے دفاع کی میزبانی کی، جو ایسے وقت پر ہوا جب مشرق وسطیٰ میں جنگ جاری ہے اور یورپ میں نیٹو ممالک دفاعی اخراجات بڑھانے پر متفق ہو چکے ہیں۔
یہ اجلاس 10 رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے تحت منعقد ہوا، جسے بیجنگ طویل عرصے سے مغرب کی زیر قیادت طاقت کے بلاکس کے مقابلے میں ایک متبادل پلیٹ فارم کے طور پر پیش کرتا آیا ہے۔
چین اس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان سیاست، سیکیورٹی، تجارت اور سائنسی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیتا ہے۔
چنگ ڈاؤ، جو ایک اہم چینی بحری اڈہ بھی ہے، میں یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا جب اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 دن کی شدید لڑائی کے بعد ایک نازک سیزفائر نافذ ہے۔
یہ اجلاس نیٹو رہنماؤں کی دی ہیگ میں ہونے والی کانفرنس کے اگلے ہی دن منعقد ہوا، جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ پر رکن ممالک نے دفاعی اخراجات میں اضافے پر اتفاق کیا۔
چینی وزیر دفاع ڈونگ جون نے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک ایسے عالمی ماحول میں توازن کی کوشش قرار دیا جو افراتفری اور عدم استحکام کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا ’صدی کی بڑی تبدیلیاں تیز ہو رہی ہیں، یک طرفہ پالیسیاں اور تحفظ پسندی بڑھ رہی ہے، جارحانہ، تسلط پسند اور دھونس پر مبنی رویے عالمی نظام کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں‘۔
ڈونگ جون نے شرکا پر زور دیا کہ وہ پرامن ترقی کے ماحول کی مشترکہ حفاظت کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کریں۔
بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی اجلاس میں شریک ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایس سی او کے رکن ممالک کو مشترکہ طور پر اپنے عوام کی توقعات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی خواہش رکھنی چاہیے۔
ان کے مطابق ’ہم جس دنیا میں رہتے ہیں، وہ بڑی تبدیلی سے گزر رہی ہے، ایک وقت میں جو گلوبلائزیشن ہمیں قریب لا رہی تھی، وہ اب سست روی کا شکار ہے‘۔
سربراہی اجلاس کے موقع پر ڈونگ جون سے ملاقات کرتے ہوئے روسی وزیر دفاع اندری بلیوسوف نے چین کے ساتھ تعلقات کو تاریخی طور پر غیرمعمولی سطح پر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات ہر میدان میں ترقی کی سمت بڑھ رہے ہیں۔
چین نے خود کو یوکرین پر روسی جنگ کے معاملے میں غیر جانب دار ظاہر کیا ہے، تاہم مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ چین کی معاشی و سفارتی حمایت نے ماسکو کو جنگ میں تقویت دی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شنگھائی تعاون تنظیم مشترکہ اعلامیے اعلامیے میں اجلاس کے کے مطابق
پڑھیں:
اوآئی سی، جی سی سی اور عرب لیگ کا غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر اظہار مذمت
ریاض:عرب لیگ، خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غزہ میں قبضے کے لیے اسرائیلی منصوبے اور جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی جارحیت فوری طور پر ختم کی جائے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق او آئی سی، خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) اور عرب لیگ کی وزارتی کمیٹی نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت کی گئی ہے۔
مشترکہ بیان میں اسرائیل کے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو یکسر مسترد کردیا ہے اور اس کو بین الاقوامی قوان کی خلاف ورزی، سنگین جارحیت اور قبضے کی توسیع قرار دیا۔
او آئی سی نے کہا کہ طاقت کے ذریعے قبضہ عالمی قوانین کے منافی ہے اور مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی عزائم غزہ میں قتل عام، بھوک مسلط کرنے، جبری بے دخلی کی کوشش ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی اقدامات انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، اسرائیلی پالیسیوں نے امن کے کسی بھی امکان کو ختم کر دیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔
عرب لیگ، جی سی سی اور او آئی سی کے اعلامیے میں کہاگیا کہ غزہ کو 22 ماہ سے مکمل محاصرے اور مسلسل جارحیت کا سامنا ہے اور مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں بھی اسرائیلی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
عرب لیگ جی سی سی اور او آئی سی نے غزہ سے اسرائیلی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔