اسرائیل مستثنی کیوں؟ یورپ کو اسپین کا چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
بیشتر یورپی ممالک کی منافقانہ خاموشی کے باوجود، ہسپانوی وزیر اعظم نے اسرائیل کے بارے یورپی یونین کیجانب سے اختیار کردہ دوہرے معیار پر سخت تنقید کی اور روس و اسرائیل کے حوالے سے یورپ کے رویے کا موازنہ کرتے ہوئے تل ابیب کیساتھ شراکتداری کے معاہدے کو فی الفور معطل کرنیکا مطالبہ کیا ہے اسلام ٹائمز۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز (Pedro Sánchez) نے اعلان کیا ہے کہ یہ بات کوئی معنی نہیں رکھتی کہ یورپی یونین نے روس کے خلاف تو پابندیوں کے 17 پیکج عائد کئے ہیں، جبکہ اسرائیل کے خلاف کوئی ایک کارروائی بھی نہیں کی! انسانی حقوق کے ضیاع اور سنگین جنگی جرائم کے ارتکاب کے حوالے سے قابض اسرائیلی رژیم کو حاصل مکمل استثنی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہسپانوی وزیراعظم نے تاکید کی کہ یورپ دوہرے معیار کا حامل ہے لہذا اب وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے معاہدے کو معطل کرنے کے قابل بھی نہیں رہا۔ پیڈرو سانچیز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو قابض اسرائیلیوں کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے فیصلہ کن اقدام اٹھانا چاہیئے تھا جبکہ آج میں یورپی یونین سے اسرائیل کے ساتھ شراکتداری کے معاہدے کو فی الفور معطل کرنے کا مطالبہ بھی کروں گا۔
واضح رہے کہ ہسپانوی وزیراعظم کے یہ ریمارکس یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے ایک اہم اجلاس سے قبل جاری ہوئے ہیں کہ جس میں "اسرائیل کے ساتھ سیاسی و تجارتی تعلقات پر نظرثانی" کے لئے اس یونین کے اندر بڑھتے مطالبات بھی زیر بحث آئیں گے۔ یہ اجلاس اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین کے تعلقات کا جائزہ لینے کے لئے منعقد کیا گیا ہے جبکہ یورپی وزراء سے اس بات کا جائزہ لینے کی توقع بھی کی جا رہی ہے کہ کیا اسرائیل نے یورپی یونین کے ساتھ اپنے سیاسی و اقتصادی تعلقات کو کنٹرول کرنے والے معاہدے میں انسانی حقوق کی شقوں کی تعمیل کی ہے یا نہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس معاملے کا غزہ کی صورتحال کی روشنی میں از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کے ساتھ یورپی یونین یونین کے کہ یورپ
پڑھیں:
جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں آج بھی جاری ہیں، فاروق عبداللہ
ڈورہ شاہ آباد کے ٹائون ہال میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں ابھی تک بند نہیں ہوئیں اور ان مذموم سازشوں کو ناکام بنانا ہر ایک ذی شعورشہری کا فرض بنتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، اسی لئے اسے یونین ٹیریٹوری بنایا گیا اور مسلم اکثریت ہونے کی وجہ سے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور آج بھی رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ نے ڈورہ شاہ آباد کے ٹائون ہال میں پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا وجود ختم کرنے کی سازشیں ابھی تک بند نہیں ہوئیں اور ان مذموم سازشوں کو ناکام بنانا ہر ایک ذی شعور شہری کا فرض بنتا ہے۔انہوں نے کہاںکہ ہم ہمیشہ خلوص دل کے ساتھ بھارتی حکومتوں کے ساتھ چلے لیکن اس خلوص کے بدلے ہمارے ساتھ دھوکے کئے گئے۔ ہمارے ساتھ وقت وقت پر وعدے کئے گئے لیکن بعد میں ان وعدوں سے انحراف کیا گیا۔ انہوں نے کہا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم کسی کے غلام نہیں، ہم وقار، عزت، آبرو اور امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارنے کے خواہاں ہیں۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی ریاست یونین ٹیریٹوری نہیں بنی بلکہ ہم نے یونین ٹیریٹوریز کو ریاست بنتے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کی باقی ریاستوں میں خالی پڑی نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات کا اعلان کیا گیا تو جموں و کشمیر اسمبلی کی دو خالی نشستوں اور 4 راجیہ سبھا نشستوں کے انتخابات کیوں نہیں کرائے گئے۔