پروہاکی لیگ، پاکستان کے پاس شرکت کاآج آخری موقع
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (اسپورٹس ڈیسک )پاکستان ہاکی فیڈریشن )ایف آئی ایچ) کی جانب سے باضابطہ طور پر پرو ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرکت سے متعلق آج (جمعہ ) تک انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (آئی ایچ ایف) کو آگاہ کرنا ہوگا۔ذرائع کے مطابق پرو ہاکی لیگ میں پاکستان کے کھیلنے کی ابھی انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (آئی ایچ ایف) کی جانب سے تصدیق ہونا باقی ہے، پی ایچ ایف کو جمعہ تک عالمی تنظیم کو اپنی دستیابی سے متعلق آگاہ کرنا ہوگا۔پرو ہاکی لیگ کے معاملے پر پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) حکام کی ڈی جی پاکستان اسپورٹس بورڈ سے ملاقات میں معاملات پر مشاورت کی جارہی ہے ۔پرو ہاکی لیگ کا نیا سیزن اگلے برس فروری مارچ میں شروع ہوگا، قومی ٹیم اِس ایونٹ میں 16 میچز کھیلے گی۔پرو لیگ کیلئے خصوصی فنڈز کے ساتھ بہتر منصوبہ بندی، کمیونیکشن اورپی ایچ ایف آفس سے لیگ کا تمام تر مجوزہ شیڈول بھی بنانا ہوگا کہ پاکستانی ٹیم دوسری ٹیموں کی رضامندی کے ساتھ کب اور کہاں کہاں میچز کھیل سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہاکی فیڈریشن پرو ہاکی لیگ ایچ ایف
پڑھیں:
ٹریڈ یونینز اور طلبہ سیاست کے خاتمے نے ملک کوسیاسی بانجھ بنا دیا ‘اسامہ رضی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251110-08-29
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ملک میں گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے، پاکستان کے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، ملک میں زرداری اور شریف خاندانوں کی حکمرانی ہے، ٹریڈیونینز اور طلبہ سیاست کے خاتمے نے ملک کو سیاسی طور پر بانچھ بنا دیا ہے۔ ملک میں تبدیلی محنت کشوں کے ذریعے ہی آسکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے وی ٹرسٹ گلشن اقبال میں نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے زیر اہتمام ’’یوم تاسیس‘‘ کے پروگرام سے اپنے خصوصی خطاب میں کیا۔ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی صدر اور وی ٹرسٹ کے چیئرمین پروفیسر محمد شفیع ملک، نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سابق سیکرٹری جنرل، پاکستان اسٹیل لیبر یونین پاسلو کے سابق صدر اور جماعت اسلامی کراچی کے سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ، کراچی کے صدر خالد خان، جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدور ظفر خان، شاہد ایوب خان بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر اسامہ بن رضی نے کہا کہ پاکستان کا آئین تمام اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی مذہبی جماعتوں نے مل کر بنایا تھا لیکن اپنے مفادات کے لیے آج آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، فارم 47 کے پیدوار حکمران جمہوری اداروں، انتخابی اداروں، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کو پامال کر رہے ہیں، ملک میں آج جعلی پارلیمنٹ ہے، جعلی صدر، جعلی وزیر اعظم ہیں، ملک میں 2 خاندانوں کی حکمرانی ہے، سول سوسائٹی کے جتنے اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سب کے گلے گھونٹ دیے گئے ہیں، ٹریڑ یونین سیاست اور طلبہ سیاست جو کہ سیاست کی نرسری تھی انہیں ختم کر دیا گیا ہے، ملک میں پہلے لیفٹ اور رائٹ کی سیاست ہوتی تھی لیکن اب رائٹ اور رونگ کی سیاست ہو رہی ہے، چاروں طرف گھٹا ٹوپ اندھیرا ہے، ایسے میں نیشنل لیبر فیڈریشن جیسی نظریاتی مزدور فیڈریشن کو اپنا انقلابی کردار ادا کرنا ہوگا۔ سرمایہ دارانہ نظام نے پاکستان کو تباہ کردیا ہے، سودی نظام نے معشیت کو برباد کر کے پاکستان کا دیوالیہ نکال دیا ہے، اس وقت ضرورت ہے کہ ہم ازسرنو اپنی صفت بندی کریں، پاکستان کے مزدور اور نوجوان حکمرانوں کی غلط پالیسیوں اور کرپشن کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہیں، تعلیم یافتہ نوجوان آج اپنے بہتر مستقبل کے لیے بیرون ممالک جانے پر مجبور ہوگئے ہیں، گزشتہ 3 سال میں30 لاکھ نوجوان ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں لیکن ان سب کے باوجود روشنی کی کرن موجود ہے اور ملک میں ذہنی انقلاب برپا ہو رہا ہے، پہلی دفعہ پنجاب میں ایک بڑی تبدیلی کی لہر اٹھی ہے اور پنجاب کے چپے چپے میں حکمرانوں کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے، نیشنل لیبر فیڈریشن کا ایک درخشاں ماضی ہے اور این ایل ایف کا پاکستان کی مزدور تاریخ میں اہم کردار ہے، موجودہ گھٹا ٹوپ اندھیرے میں محنت کشوں کو پاکستان میں آنے والی اس تبدیلی میں اہم کردار ادا کرنا ہے اور دیانت دار قیادت کو آگے لانا ہے تاکہ ملک سے فرسودہ جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ ہوسکے۔ وی ٹرسٹ کے چیئرمین اور نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے بانی صدر پروفیسر محمد شفیع ملک نے کہا کہ ملک میں اس وقت 4 یا 5 بڑی مزدور فیڈریشنز موجود ہیں، نیشنل لیبر فیڈریشن کو آگے بڑھ کر اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں نیشنل لیبر فیڈریشن کی مجلس عاملہ سرجوڑ کر بیٹھے اور محنت کشوں کے حقیقی مسائل پر منصوبہ بندی کی جائے، این ایل ایف کا ایک درخشاں ماضی ہے تو اس کا مستقبل بھی تابناک ہوگا۔ زاہد عسکری نے کہا کہ نیشنل لیبر فیڈریشن نے ماضی میں ایک بڑی نظریاتی جنگ لڑی ہے اور پی آئی اے، اسٹیل مل، ریلوے، شپ یارڈ، پی این ایس میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں، پاکستان اسٹیل میں گلشن حدید جیسی بستی بسائی گئی اور انتہائی کم قیمت پر محنت کشوں کو رہائشی مکانات دیے گئے۔ آج ضرورت ہے کہ وہی جوش اور ولولہ قائم ہو تا کہ محنت کشوں کے حقوق حاصل کیے جا سکے۔ این ایل ایف سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ نے کہا کہ سندھ میں لیبر کورڈ کے نام پر ٹریڈ یونینز کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن این ایل ایف نے یہ سازش ناکام بنادی ہے، محنت کشوں کے ادارے کرپشن کا گڑھ بنے ہوئے ہیں اور گھوٹکی سے لے کر کراچی تک لوٹ مار کا بازار قائم ہے، این ایل ایف جد و جہد پر یقین رکھتی ہے اور ہم محنت کشوں کا استحصال برداشت نہیں کریں گے۔ این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان نے کہا کہ پاکستان کا مزدور بیدار ہے، کراچی پاکستان کا صنعتی حب ہے اور یہاں محنت کشوں کے مسائل بھی سب سے زیادہ ہیں، ظلم اور جبر اب مزید برداشت نہیں کیا جا سکے گا، حکومت کو چاہیے کہ وہ لوٹ مار کا نظام بند کرے اور محنت کشوں کے اداروں میں حقیقی ٹریڈ یونینز رہنماؤں کو نمائندگی دی جائے اور محکمہ محنت سے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے۔ قاسم جمال نے کہا کہ جد و جہد اور کشمکش کے ذریعے ہی محنت کشوں کے حقوق حاصل ہوں گے، این ایل ایف ٹھیکہ داری نظام کے خلاف عملی جد و جہد کر رہی ہے۔