کشمیری سیاسی رہنماؤں کا جیل میں بند جماعت اسلامی کے رہنما کے طبی علاج کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ اخلاقی اور آئینی فرض ہے کہ ہر شہری کی بھلائی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر وہ لوگ جو زیر حراست اور مقدمے کے منتظر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری سیاسی رہنماؤں نے کالعدم جماعت اسلامی کشمیر کے سربراہ ڈاکٹر حمید فیاض کے علاج کا مطالبہ کیا ہے جو 2019ء سے جیل میں بند ہیں۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سرینگر کی سینٹرل جیل میں بند فیاض کے علاج معالجے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینٹرل جیل سرینگر سے جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر حمید فیاض کی بگڑتی ہوئی صحت کے حوالے سے تشویشناک خبریں سامنے آنے پر ایک اور خاندان غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں فوری طور پر سرجری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اخلاقی اور آئینی فرض ہے کہ ہر شہری کی بھلائی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر وہ لوگ جو زیر حراست اور مقدمے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے پرزور اپیل ہے کہ وہ ڈاکٹر حامد فیاض کی حالت کے بارے میں ہمدردی اور انسانی رویہ اختیار کرے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ قیدی بھی انسان ہیں جنہیں زندگی اور طبی دیکھ بھال کا حق حاصل ہے، انچارجوں کا فرض ہے کہ وہ ان تک رسائی کو یقینی بنائیں، میں متعلقہ حکام سے پُرزور اپیل کرتا ہوں کہ وہ مداخلت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ڈاکٹر فیاض کو فوری اور مناسب علاج ملے جو کہ ان کا بنیادی حق ہے۔ ڈاکٹر حمید فیاض کالعدم مذہبی سیاسی تنظیم جماعت اسلامی کے سربراہ ہیں، جن پر فروری 2019ء میں سرینگر-جموں قومی شاہراہ پر سی آر پی ایف کے قافلے پر پلوامہ حملے کے بعد UAPA کے تحت پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ دوسرے سیاسی رہنما ہیں جن کو صحت کی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہے اور وہ فوری طبی علاج کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، سجاد لون اور میرواعظ نے حریت رہنما شبیر شاہ کے علاج اور گھر کی تحویل کا مطالبہ کیا تھا جو تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ شبیر شاہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے اور انہیں ستمبر 2017ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی جیل میں بند کا مطالبہ نے کہا کہ کو یقینی
پڑھیں:
جنوبی پنجاب، عوام، خصوصاً کسان شدید مشکلات کا شکار: حافظ نعیم
ملتان (سپیشل رپورٹر) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جمہوریت کی پامالی اور عوام کے حق پر ڈاکہ مزید برداشت نہیں، نومبر میں جماعت اسلامی کا اجتماع مظلوموں کے لیے امید کی کرن بنے گا۔ تین روزہ اجتماع کے بعد عوامی حقوق کی عظیم الشان تحریک برپا کریں گے۔ ملتان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے جنوبی پنجاب کے عوام اور خصوصی طور پر کسانوں کی زبوں حالی اور زراعت کی تباہی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ علاقہ کے لوگ شدید مشکلات سے دو چار ہیں، چھوٹا کسان رل گیا، خواتین کے لیے کوئی پروگرام نہیں، غریب اور مڈل کلاس بچوں کی تعلیم کے بارے میں پریشان ہیں۔ ملک بھر کی سیاسی پارٹیوں سے21 سے 23 نومبر تک اجتماع عام سے قبل جماعت اسلامی تیس سے چالیس ہزار عوامی کمیٹیاں بنائے گی اور اس کے بعد منظم جد وجہد کا آغاز کیا جائے گا۔ غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مخدوش حالات کے باوجود ہم فلسطین سے غافل نہیں، غزہ کے بچوں کو قحط سالی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ ہزاروں بچے صرف بھوک سے شہید ہوگئے ہیں۔ دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے، امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلامی ممالک کے حکمران فلسطین کا ساتھ دیں تو ہمارے بچوں کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، پاکستان کے حکمران ٹرمپ کی چاپلوسی کر کے اپنے اقتدار کوطول دینا چاہتے ہیں۔ بھارت سے جنگ کے بعد پاکستان کا جو اثر و رسوخ بنا ہے اسے فلسطین کے لیے استعمال ہونا چاہئے۔ کشمیر کے مسئلہ کا حل وادی کے عوام کو حق خوداردایت دینے میں ہے۔