سوات میں 18 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے، 3 نعشیں نکل لی گئی، بقیہ کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سوات میں 18 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے، 3 نعشیں نکل لی گئی، بقیہ کی تلاش جاری ہے۔
خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقے سوات میں اچانک آنے والے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں متعدد سیاح پانی میں بہہ گئے۔
اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی آئی جس نے قریبی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اب تک کئی افراد کو پانی سے نکال لیا گیا ہے جبکہ کچھ افراد کی تلاش جاری ہے۔
حکام نے شہریوں اور سیاحوں کو ندی نالوں کے قریب نہ جانے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سوات اور گردونواح میں بارشوں کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذرہوگئے، سید محمد علی شاہ باچا
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر سید محمد علی شاہ باچا نے کہاہے کہ ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، کئی گھنٹے تک امداد کے منتظر رہنے کے باوجود بروقت ریسکیو نہ ہونا صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔(جاری ہے)
اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا میں دریائے سوات کے دلخراش واقعے پر دلی افسوس اور گہرے رنج کا اظہار کرتا ہوں، جہاں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، کئی گھنٹے تک امداد کے منتظر رہنے کے باوجود بروقت ریسکیو نہ ہونا صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف گزشتہ 13 برس سے خیبرپختونخوا میں برسرِ اقتدار ہے، لیکن ہر سال سیاحتی علاقوں میں ایسے افسوسناک اور قابلِ روک تھام سانحات کا پیش آنا حکومتی نااہلی کا کھلا ثبوت ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاحوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے مگر بدقسمتی سے ترجیحات میں عوام کی زندگی شامل ہی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حالیہ بجٹ میں تحائف اور تفریحی سرگرمیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تاہم سیاحوں کی جانیں بچانے کے لیے بروقت امدادی نظام موجود نہیں۔