پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق سینئر رہنماؤں کے درمیان بڑھتی ہوئی چپقلش نے نہ صرف تنظیمی ڈھانچے کو متاثر کیا ہے بلکہ ورکرز بھی قیادت کے خلاف آواز بلند کرنے لگے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پارٹی کے اہم رہنماؤں نے اب خاموشی اختیار کرنے کی حکمت عملی اپنالی ہے تاکہ مختلف بیانات سے پیدا ہونے والے نقصان سے بچا جا سکے۔
بجٹ سمیت مختلف معاملات پر قیادت کی متضاد آراء نے پارٹی کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف رہنماؤں کی رائے کو سوشل میڈیا پر غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جس سے تنظیمی یکجہتی متاثر ہو رہی ہے، ایسے حالات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اہم مشاورتی اجلاسوں اور پارلیمانی پارٹی میٹنگز میں شرکت سے گریز کیا جائے گا۔
صوبائی صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ پارٹی کے بانی تک رسائی صرف چند مخصوص افراد کو حاصل ہے جس کی وجہ سے دیگر رہنماؤں کو نہ ہدایات کا علم ہوتا ہے اور نہ ہی پالیسی کا۔
جنید اکبر کے مطابق ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کس معاملے پر کیا ہدایات دی گئی ہیں، اس لیے ایسے فیصلوں میں شرکت بے معنی ہے جن میں صرف چند چنیدہ افراد شامل ہوں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بھی اسی پس منظر میں کیا گیا ہے، اگر پارٹی کی قیادت سب کو ساتھ لے کر نہ چلی تو تنظیمی ڈھانچے کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارٹی کے کئی اہم رہنما آئندہ دنوں میں بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر سکتے ہیں جس سے پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی سیاست مزید غیر یقینی کا شکار ہو سکتی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے انتخابات کرانے کا فیصلہ
پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو توسیع دینے کے بجائے نئے بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم نئے بلدیاتی انتخابات دیگر صوبوں سے مشروط کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب بلدیاتی نمائندوں کی تنظیم لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بھی مقررہ وقت میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کی صورت میں عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات 2 مرحلوں میں کرائے گئے تھے۔ پہلے مرحلے کے انتخابات 19 دسمبر 2021ء کو ہوئے تھے لیکن بلدیاتی حکومتوں کی تشکیل 31 مارچ 2022ء کو ہوئی جب کہ دوسرے مرحلے کے انتخابات پہاڑی علاقوں میں جون 2022ء کو ہوئے اس طرح میدانی علاقوں میں بلدیاتی حکومتیں 31 مارچ 2026ء اور پہاڑی علاقوں میں جون 2026ء کو تحلیل ہوجائیں گی۔
بلدیاتی نمائندوں کا مؤقف ہے کہ اس عرصے کے دوران بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے اور ان کے اختیارات کا بھی تعین نہیں ہوسکا، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کی جائے، تاہم خیبرپختونخوا حکومت کا بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم کے مطابق بلدیاتی حکومتوں کی مدت میں توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ اگر پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہے تو صوبائی حکومت بھی بلدیاتی انتخابات کرائے گی۔ ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی ادارے فعال نہیں ہیں۔
دوسری جانب لوکل کونسل ایسوسی ایشن نے بلدیاتی انتخابات بروقت نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین حمایت اللہ مایار نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق جس تاریخ کو بلدیاتی نمائندوں نے حلف اٹھایا ہے اسی روز بلدیاتی حکومتوں کی مدت شروع ہوجاتی ہے۔ اگر بلدیاتی حکومتیں تحلیل ہونے کے بعد بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے جاتے تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
لوکل کونسل ایسوسی ایشن کے کوآرڈینیٹر انتظار خلیل کا کہنا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز جاری نہیں کیے گئے، نہ ہی انہیں قانون کے مطابق کام کرنے دیا گیا ہے۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مذاکرات بھی جاری ہیں۔