تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جون2025ء) تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم قرار، سپریم کورٹ آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی اور یہ نشتیں حکومتی اتحاد کو منتقل ہوجائیں گی۔
جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں۔ آج کی سماعت آئینی بینچ کے گیارہ کے بجائے دس رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔(جاری ہے)
قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔ بینچ نے آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور وقفے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلہ بینچ کے سات ارکان نے اکثریت کے ساتھ سنایا جس میں سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ ،جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔ بینچ نے نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ 12 جولائی کے فیصلے کے خلاف جتنی درخواستیں دائر ہوئی تھیں عدالت نے وہ ساری منظور کرلیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، قومی اسمبلی کی 22 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔ جسٹس جمال مندوخل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد علی مظہر نے لکھا کہ نشستوں کی حد تک معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں، الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔ فیصلے میں بتایا گیا کہ جسٹس صلاح الدین پنہور نے بنچ سے علیحدگی اختیار کی، ابتدا میں 13رکنی آئینی بنچ تشکیل دیا گیا تھا۔ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں ہی ریویو درخواستیں خارج کر دی تھیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا فیصلہ کالعدم قرار مخصوص نشستیں مخصوص نشستوں
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، گندم اسکینڈل میں گرفتار افسران کی ضمانت کی درخواستیں خارج
ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل میں گرفتار اسٹوریج آفیسر ارشد اور سابقہ ملازم طلا محمد کی ضمانت کی درخواستوں کے معاملے میں عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں پشاور ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں گندم اسکینڈل میں گرفتار افسران کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردی گئیں۔ ہائی کورٹ میں گندم اسکینڈل میں گرفتار اسٹوریج آفیسر ارشد اور سابقہ ملازم طلا محمد کی ضمانت کی درخواستوں کے معاملے میں عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں پشاور ہائی کورٹ نے دونوں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل محمد انعام یوسفزئی کے مطابق ملزم ارشد اضاخیل میں اسٹوریج آفیسر ہے اور طلا محمد سابقہ ملازم ہے۔ دونوں ملزمان گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں۔ اضاخیل اسٹوریج سے 1730 میٹرک ٹن (3300 گندم کی بوریاں) غائب کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اینٹی کرپشن خیبر پختونخوا نے اسکینڈل کی تحقیقات کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا اور ان کو حراست میں لیا۔ ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں اینٹی کرپشن کورٹ نے بھی خارج کردی ہیں۔ بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔