سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔

اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔ اس کے کوٹہ کی نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اپنے مختصر فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرنے کے ساتھ الیکشن کمیشن کو 80 ارکان کی درخواستیں دوبارہ سننے کی ہدایت بھی کی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کا فیصلہ کورٹ کا

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

 

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا اور ہائی کورٹ کے ججوں کا ٹرانسفر آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں سینیارٹی اور تبادلے کے کیس کا 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا، جس میں کہاگیا ہے کہ اصل نکتہ یا بنیادی شرط یہ ہے کہ جج کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے سے پہلے صدر مملکت کو متعلقہ جج کی رضامندی لینا ضروری ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سب سے اہم دوسرا پہلو مشاورت کا عمل ہے، مشاورت کے عمل میں صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے پابند ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ صدرمملکت کو آئین کے تحت ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، آئین کے آرٹیکل 175 اے اور 200 میں کوئی تضاد نہیں ہے، دونوں آرٹیکلز کے مطابق مختلف مواقع سے نمٹنے کے لیے موقف مختلف تھا۔

سپریم کورٹ نے کہا   کہ جج کی منتقلی جج کی رضامندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں، ججوں کی منتقلی کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، منتقلی کے عمل میں عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا کہ ججوں کی منتقلی سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی، ججوں کی منتقلی میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی، ججوں کی منتقلی آئین اور قانون کے مطابق ہوئی ہے۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 منتقلی پر قدغن نہیں لگاتا اور صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجوایا جاتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے‘عدالت عظمیٰ
  • اسلامی نظریاتی کونسل کے ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دینے پر ایف بی آر کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر
  • پنجاب سے آٹے اور گندم کی بندش، خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ: ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل کی 15 کروڑ سے زائد کمائی پر سپر ٹیکس لگانے کی اپیل