نظر ثانی درخواستیں منظور ،تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم ،آئینی بینچ نے فیصلہ سنا دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں 7سے 6کی اکثریت پر نظر ثانی درخواستیں منظور کر لیں ، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 6کے مقابلے میں 7کی اکثریت پر نظر ثانی درخواستیں منظور کر لیں اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔
قبل ازیں سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہوگئے۔ ان دلائل کے ساتھ ہی مخصوص نشستوں نظر ثانی کیس کی سماعت مکمل ہوگئی۔اس موقع پر جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ کچھ دیر میں مختصر فیصلہ سنائیں گے۔
قبل ازیں مخصوص نشستوں کا نظرثانی کیس سننے والے آئینی بینچ کے گیارہ ججوں میں شامل جسٹس صلاح الدین پنہور نے کیس سننے سے معذرت کی۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ حامد خان ایڈووکیٹ نے ان پر اعتراض کیا، عوام میں جج کی جانبداری کا تاثر جانا درست نہیں ہے اس لیے بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، بینچ ٹوٹنے کے بعد آئینی بینچ نے وقفہ کیا اور دس ججوں کے ساتھ دوبارہ سماعت شروع کی۔
حامد خان ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ قاضی فائز عیسی کیس میں طے ہو چکا کہ اصل کیس سننے والے ججوں کی تعداد سے کم ججز نظرثانی نہیں سن سکتے، 13 ججوں کے فیصلے پر نظر ثانی 10 جج نہیں کر سکتے۔حکومتی متاثرہ ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ اگر کوئی جج کیس سننے سے معذرت کر لے تو بقیہ ججوں کا بینچ فل کورٹ ہی تصور کیا جاتا ہے، دو جج پہلے فیصلہ دے چکے، آج ایک جج نے معذرت کی ہے۔عدالت نے آئینی بینچ کی تشکیل پر حامد خان کا اعتراض مسترد کردیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،عاطف اکرام شیخ وفاقی بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،عاطف اکرام شیخ بھارت کیخلاف جنگ میں پاکستان کو ایک نہیں 3 محاذوں پر فتح ملی، بلاول بھٹو نواز شریف کو مائنس کرنیوالا آج خود مائنس ہوگیا جس کی تصدیق علیمہ خان نے خود کی، مریم نواز پہلگام فالس فلیگ، مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقاب بلوچستان میں 70ارب روپے کی بے ضابطگیاں، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات چین نے بھارت کو خصوصی کھاد کی ترسیل بند کر دی، زراعت مفلوج ہونے کا خدشہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: نظر ثانی درخواستیں منظور مخصوص نشستوں سے

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور

سپریم کورٹ نے ایک طویل قانونی جنگ کے بعد قتل کیس کے نامزد ملزم مشتاق احمد کو بری کر دیا۔

عدالتِ عظمیٰ کے اس فیصلے نے ایک مرتبہ پھر اس سوال کو اجاگر کر دیا ہے کہ سنگین مقدمات میں انصاف کے تقاضے کیسے پورے کیے جائیں اور گواہوں کے بیانات کس حد تک فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔

ٹرائل کورٹ نے ملزم مشتاق احمد کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ شریک ملزم اشفاق احمد کو عمر قید اور صدیق کو بری کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

بعد ازاں ہائی کورٹ نے مشتاق احمد کی سزائے موت کو عمر قید میں بدل دیا اور اشفاق احمد کی سزا چھ سال کر دی، جو وہ پوری کر چکا ہے۔

جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

سرکاری وکیل رانا کاشف نے مؤقف اپنایا کہ گواہوں نے واضح طور پر بیان دیا تھا کہ گولی اشفاق احمد نے چلائی تھی، نہ کہ مشتاق نے۔

مزید پڑھیں:

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدعی پارٹی علاقے کے بدمعاش ہیں اور ان کے خلاف قتل کے چالیس مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے کئی موقعوں پر طنزیہ مگر معنی خیز ریمارکس دیے۔ انہوں نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ مشتاق اور اشتیاق کا آپس میں کیا تعلق ہے، جواب ملا کہ دونوں بھائی ہیں۔

جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ بولے؛ آپ اپنے بھائی کے خلاف بات کر رہے ہیں، تاہم وکیل نے وضاحت دی کہ وہ صرف اپنے موکل کی حد تک بات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:

اسی دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ایک واقعہ سنایا کہ ایک شخص تہجد میں دعا کر رہا تھا کہ یا اللہ یہ لوگ سو رہے ہیں، میری دعائیں قبول فرما، ساتھ سویا ہوا شخص جاگ گیا اور کہنے لگا کہ اپنے لیے دعائیں مانگو، ہماری شکایتیں نہ لگاؤ۔ جسٹس کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ آپ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔

عدالت نے تمام ریکارڈ اور گواہوں کے بیانات کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ مقدمے میں شواہد براہِ راست مشتاق احمد پر لاگو نہیں ہوتے۔ یوں سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے متضاد فیصلوں کو بدلتے ہوئے مشتاق احمد کو بری کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بریت جسٹس ہاشم کاکڑ ریکارڈ سپریم کورٹ سزائے موت عمر قید مشتاق احمد

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کا حیدرآباد پہنچنے پر استقبال کیاجارہاہے
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • امریکہ اسرائیل پر دباؤ کا ویسا مظاہرہ نہیں کر رہا جیسا کرنا چاہئے، رانا ثناء
  • اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف شکایات، سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ
  • جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ کا درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری
  • سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر
  • 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ: ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل کی 15 کروڑ سے زائد کمائی پر سپر ٹیکس لگانے کی اپیل
  • سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ: قتل کیس میں سزایافتہ شہری کی بریت منظور