data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس صلاح الدین پنہور نے خود کو کیس کی سماعت سے علیحدہ کرلیا، جس کے بعد بنچ ٹوٹ گیا۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد برقرار رہنا ضروری ہے اور یہ لازم ہے کہ کسی بھی فریق کو بنچ پر اعتراض نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وکیل حامد خان نے بنچ میں شامل کچھ ججز پر اعتراض اٹھایا تھا، اور میں بھی اُن ججز میں شامل ہوں، اس لیے ان وجوہات کی بنیاد پر مزید سماعت کا حصہ نہیں بن سکتا، میں اس حوالے سے اپنا مختصر فیصلہ پڑھنا چاہتا ہوں۔

جسٹس صلاح الدین نے وکیل حامد خان سے کہا کہ آپ نے ہمارے بنچ میں شامل ہونے پر اعتراض کیا، اگرچہ ہمارا ذاتی تعلق 2010 سے ہے، لیکن آپ کے دلائل سے میں ذاتی طور پر دکھی ہوا ہوں، تاہم یہ ذاتی معاملہ نہیں بلکہ عدلیہ کا وقار اور عوامی اعتماد کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز پر جانبداری کے الزامات لگائے گئے، جو کہ افسوسناک ہیں، کیونکہ عوام میں ایسا تاثر جانا درست نہیں کہ کوئی جج جانبدار ہے۔

اس موقع پر وکیل حامد خان نے جسٹس صلاح الدین کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، جس پر جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی خیرمقدمی بات نہیں، ہم اسی کیس میں سنی اتحاد کونسل کے دوسرے وکیل کے دلائل سن رہے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے بھی حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام صورتحال آپ کے طرزِ عمل کی وجہ سے پیش آئی، حالانکہ آپ اس کیس میں دلائل دینے کے اہل نہیں تھے، ہم نے محض آپ کا لحاظ کیا۔

عدالت نے بعد ازاں کیس کی سماعت میں 10 منٹ کا وقفہ دے دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جسٹس صلاح الدین کہا کہ

پڑھیں:

’مائنڈ یور لینگویج‘، سپریم کورٹ میں جسٹس جمال اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کی سماعت کے درمیان جسٹس جمال مندوخیل اور وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران حامد خان نے کہا کہ مثالیں موجود ہیں آپ یہ سماعت نہیں کر سکتے، اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہاں لکھا ہے کہ ہم کیس کی سماعت نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ رولزمیں دکھائیں کیسے نہیں کرسکتے سماعت؟

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اگر آپ نے دلائل دینا ہیں تو دیں ورنہ واپس کرسی پر بیٹھ جائیں، یہ سپریم کورٹ ہے، مذاق بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، آپ اچھے وکیل ہیں مگر جو آپ نےکیا ہے یہ اچھے وکیل کارویہ نہیں ہے۔

اس موقع پر حامد خان نے جسٹس مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ اتنی سختی کیسے کرسکتے ہیں؟ میں سپریم کورٹ کی عزت کرتا ہوں آپ میرے کنڈکٹ پر بات کیسے کرسکتے ہیں، آپ دوسروں کو بات نہیں کرنے دیتے، سن تو لیں ، عزت سے بات کریں۔

وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال ہے، قاضی فائزعیسیٰ کیس میں طےہوا اصل کیس سےکم ججز نظرثانی کیس کی سماعت نہیں کرسکتے، اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کا نام نہ لیں آپ سپریم کورٹ رول پڑھیں، حامد خان نے جواب دیا میں کیوں قاضی فائز عیسی کا نام نہ لوں؟ اس پر جسٹس مندوخیل نے کہا کہ ہمیں سختی کرنا آتی ہے، آپ کو کہا ہے رول پڑھیں۔

حامد خان نے جسٹس جمال مندوخیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ غصے کی حالت میں ہیں یہ سماعت نہ کریں، اس پر جسٹس مندوخیل نے جواب دیا مائنڈ یور لینگویج، میں کس حالت میں ہوں مجھے معلوم ہے، میں اس ادارے کی خاطر اپنی والدہ کی فاتحہ چھوڑ کرآیا ہوں آپ مذاق پر تُلے ہیں۔

وکیل حامد خان نے دلائل دیے کہ 13 ججز کے فیصلے کے خلاف 10 جج بیٹھ کر سماعت نہیں کرسکتے، اس پر جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 13 میں سے الگ ہونے والے ججز کی رائے بھی شمار ہوگی۔

وکیل حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ کا ہم احترام کرتے ہیں مگر 26 ویں ترمیم ہم نے نہیں پارلیمنٹ نے کی، آپ نے 26 ویں ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں دیا، آپ نے بائیکاٹ کیا، جب تک 26 ویں ترمیم آئین کا حصہ ہے ہم اس کے پابند ہیں یا تو آپ اس سسٹم کو تسلیم کر لیں یا پھر وکالت چھوڑ دیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں حامد خان کا بینچ پر اعتراض مسترد کردیا۔

دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 5 کی لاشیں مل گئیں

متعلقہ مضامین

  • ’مائنڈ یور لینگویج‘، سپریم کورٹ میں جسٹس جمال اور حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
  • مخصوص نشستیں نظرثانی کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا
  • ’سپریم کورٹ کو ڈی چوک بنا دیا ‘، ججز اور وکیل حامد خان میں سخت جملوں کا تبادلہ
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی کیس سننے والا سپریم کورٹ کا بنچ ٹوٹ گیا
  • مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا  گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • جسٹس صلاح الدین پنہورکابینچ کا حصہ بننے سے معذرت، مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • مخصوص نشستیں کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا گیارہ رکنی آئینی بینچ ٹوٹ گیا
  • مخصوص نشستوں سے متعلق بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس صلاح الدیں پنوار نے خود الگ کرلیا
  • سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں سے متعلق کیس، 41 امیدواروں نے حلف نامے کیوں نہ دیے؟ جسٹس امین الدین خان