پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں سے پی ٹی آئی کو محروم رکھ کر عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پارٹی کے 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، اس کے باوجود مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کے بجائے دیگر جماعتوں کو منتقل کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں ٹرانسفر کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی

انہوں نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ فل بینچ کے ساتھ نظرثانی کرتا تو ہمیں کوئی اعتراض نہ ہوتا، لیکن موجودہ فیصلے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف ان ارکان کے لیے مخصوص نشستوں کا مطالبہ کررہے تھے جو سنی اتحاد کونسل کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیاکہ باقی صوبوں میں بھی منتخب نمائندوں کے نوٹیفکیشن فوری جاری کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 859 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا اور 15 فروری کو ہمارے آزاد امیدواروں کے نوٹیفکیشن جاری ہوئے۔ ہم نے اسی دن سنی اتحاد کونسل سے الحاق کی دستاویزات الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں، لیکن 22 فروری کو الیکشن کمیشن نے 78 مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دے دیں، حالانکہ انہیں عارضی طور پر خالی بھی رکھا جا سکتا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہاکہ الیکشن کمیشن نے 85 ارکان کے نوٹیفکیشن 25 مارچ کو جاری کیے، لہٰذا باقی ایم این ایز اور ایم پی ایز کے نوٹیفکیشن بھی جاری کیے جائیں۔

انہوں نے موجودہ عدالتی ماحول پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آج انصاف کا حصول 90 کی دہائی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنماؤں کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں، جو ملکی سیاسی استحکام کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں ججز ٹرانسفر کے عمل میں 4 جوڈیشل فورمز سے رائے لی گئی، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس

بیرسٹر گوہر علی خان نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب انصاف ناپید ہو جائے تو قومیں اندھیروں میں گم ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں اور وہ اسی پلیٹ فارم پر قائم رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بیرسٹر گوہر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی مخصوص نشستیں وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی مخصوص نشستیں وی نیوز کے نوٹیفکیشن مخصوص نشستیں الیکشن کمیشن بیرسٹر گوہر سپریم کورٹ پی ٹی آئی انہوں نے

پڑھیں:

صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ٹرانسفر کیس کا 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس محمد علی مظہر نے یہ فیصلہ تحریر کیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے تحت صدر مملکت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ہائیکورٹ کے جج کو دوسری ہائیکورٹ میں منتقل کر سکتے ہیں، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے تاہم اس پر چند اہم شرائط عائد ہیں۔

بنیادی شرط کے مطابق جج کی رضامندی لازمی ہے، اس کے علاوہ صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں۔

فیصلے کے مطابق، ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بھی کسی دوسری ہائیکورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے لیکن یہ اقدام بھی صرف جج کی رضا مندی سے ہی ممکن ہوگا۔

 عدالت نے واضح کیا کہ آئین سازوں کے دیے گئے صدر کے اختیارات ختم نہیں کیے جا سکتے اور خالی آسامیوں کی موجودگی ججوں کے تبادلے کے اختیار پر اثرانداز نہیں ہوتی۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ جج کا تبادلہ نئی تقرری کے زمرے میں نہیں آتا، آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جج کی ٹرانسفر، آرٹیکل 175-اے کے تحت کی جانے والی تقرری سے بالکل الگ ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کے خط پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے، لہٰذا اس پر تبصرہ یا ریمارکس دینا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ اس سے زیر التوا کیس متاثر ہوسکتا ہے۔

 عدالت نے مشاورت کرنے والے ججز پر لگائے گئے الزامات پر بات کرنے سے بھی گریز کیا اور کہا کہ ایسے الزامات آسانی سے ہر اس جج پر لگ سکتے ہیں جو آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر ہو کر آئے۔

سپریم کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار تک محدود رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بطور آئینی بینچ ہم صرف قانونی اور آئینی نکات پر فیصلہ دینا چاہتے ہیں اور ذاتی یا انتظامی الزامات میں الجھنے کے حق میں نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے ٹرانسفر اور سینیارٹی کے معاملات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • گندم کی ترسیل پر مبینہ پابندی، خیبرپختونخوا حکومت کا پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
  • ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی بارے اجلاس، محفوظ فیصلہ 90روز میں سنانے کی تجویز
  •  جعلی حکومت انصاف کا جنازہ نکال رہی ہے،بیرسٹر سیف
  • عدالت عمران خان کی آخری امید ، وہ انصاف کے طلب گار ہیں:بیرسٹر گوہر
  • صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • ہم نے انصاف کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا، بیرسٹر گوہر
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا،کاپی سب نیوز پر
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • غیرت کے نام پر قتل: انصاف کے تقاضے کیوں پورے نہیں ہوتے؟