(سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں منظور)تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
12 جولائی کا فیصلہ کالعدم، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار، آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں
خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال ،مجموعی طور پر صرف 27 نشستیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی،ذرائع
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی،سپریم کورٹ آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں۔خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال ،مجموعی طور پر صرف 27 نشستیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں۔ آج کی سماعت آئینی بینچ کے گیارہ کے بجائے دس رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔ قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔بینچ نے آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور وقفے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کردیا۔فیصلہ بینچ کے سات ارکان نے اکثریت کے ساتھ سنایا جس میں سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ ،جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔بینچ نے نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔12 جولائی کے فیصلے کے خلاف جتنی درخواستیں دائر ہوئی تھیں عدالت نے وہ ساری منظور کرلیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، قومی اسمبلی کی 22 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔جسٹس جمال مندوخل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: درخواستیں منظور مخصوص نشستیں مخصوص نشستوں جماعتوں کو سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی کا فیصلہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، تحریک انصاف کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں خارج کیے جانے اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی نے فیصلے کو “مایوس کن”، “ناانصافی” اور “آئین کی غلط تشریح” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اس کے خلاف عوامی اور سیاسی سطح پر احتجاج کرے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہاکہ قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ سپریم کورٹ پر موجود ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں سخت مایوسی ہوئی ہے، یہ ہمارے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے دینے کا رجحان اب بھی عدالتی نظام میں موجود ہے، ایسا لگتا ہے جیسے قاضی فائز عیسیٰ کا سایہ اب بھی سپریم کورٹ میں موجود ہے، مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا آئینی حق تھیں، لیکن عدالت نے آئین کی غلط تشریح کی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ صرف تین نشستیں جیتنے والی جماعت کو گیارہ مخصوص نشستیں دی گئیں، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے،ایک دن یہ ترمیم ختم ہوگی اور مستقبل میں بننے والی سپریم کورٹ ضرور اعتراف کرے گی کہ آج کا فیصلہ انصاف کے اصولوں پر مبنی نہیں تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ نظرثانی درخواست مسترد ہونے کے بعد اب کوئی قانونی راستہ باقی نہیں بچا، اس لیے پارٹی سیاسی اور عوامی سطح پر احتجاج کرے گی، یہ فیصلہ آئینی تاریخ کا سیاہ دن ہے،یہ وہی سپریم کورٹ ہے جس نے ماضی میں پی ٹی آئی کا مخصوص نشستوں پر آئینی استحقاق تسلیم کیا تھا۔ اب اسی استحقاق کو مسترد کر کے مسترد شدہ جماعتوں کو مالِ غنیمت کی طرح یہ نشستیں بانٹی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہر قانونی دروازہ کھٹکھٹایا، ہر دلیل دی، ہر آئینی نکتہ اٹھایا، مگر آج ایک بار پھر ہمارے آئینی حق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے، یہ فیصلہ صرف پی ٹی آئی کے خلاف نہیں بلکہ عوامی نمائندگی، ووٹ کے احترام اور انصاف کے نظام کے خلاف ہے،آج انصاف کی روح کو کچلا گیا، عوام کے ووٹ، ان کے اعتماد اور نمائندگی کو روند ڈالا گیا ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مخصوص نشستوں سے متعلق دائر نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا وہ فیصلہ برقرار رکھا جس میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں نہیں مل سکیں گی۔