12 جولائی کا فیصلہ کالعدم، پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار، آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں
خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال ،مجموعی طور پر صرف 27 نشستیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی،ذرائع

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی،سپریم کورٹ آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کو الاٹ کر دیں۔خیبرپختونخواہ میں دلچسپ صورتحال ،مجموعی طور پر صرف 27 نشستیں حاصل کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کو 30 اضافی مخصوص نشستیں مل جائیں گی ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعتیں مکمل کرلیں۔ آج کی سماعت آئینی بینچ کے گیارہ کے بجائے دس رکنی بنچ نے کی جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان نے کی۔ قبل ازیں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہوئے۔بینچ نے آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا اور وقفے کے بعد مختصر فیصلہ جاری کردیا۔فیصلہ بینچ کے سات ارکان نے اکثریت کے ساتھ سنایا جس میں سربراہ جسٹس امین الدین، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ ،جسٹس علی باقر نجفی شامل ہیں۔بینچ نے نظرثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔12 جولائی کے فیصلے کے خلاف جتنی درخواستیں دائر ہوئی تھیں عدالت نے وہ ساری منظور کرلیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی تمام مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی، قومی اسمبلی کی 22 نشستیں اور صوبائی اسمبلی کی 55 نشستیں حکومتی اتحاد کو مل جائیں گی۔جسٹس جمال مندوخل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنے رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظرثانی درخواستیں منظور کیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: درخواستیں منظور مخصوص نشستیں مخصوص نشستوں جماعتوں کو سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی کا فیصلہ

پڑھیں:

صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے ٹرانسفر کیس کا 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جسٹس محمد علی مظہر نے یہ فیصلہ تحریر کیا۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے تحت صدر مملکت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ہائیکورٹ کے جج کو دوسری ہائیکورٹ میں منتقل کر سکتے ہیں، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے تاہم اس پر چند اہم شرائط عائد ہیں۔

بنیادی شرط کے مطابق جج کی رضامندی لازمی ہے، اس کے علاوہ صدر مملکت چیف جسٹس آف پاکستان اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس سے مشاورت کے پابند ہیں۔

فیصلے کے مطابق، ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بھی کسی دوسری ہائیکورٹ کے جج کو مقررہ مدت کے لیے بلا سکتا ہے لیکن یہ اقدام بھی صرف جج کی رضا مندی سے ہی ممکن ہوگا۔

 عدالت نے واضح کیا کہ آئین سازوں کے دیے گئے صدر کے اختیارات ختم نہیں کیے جا سکتے اور خالی آسامیوں کی موجودگی ججوں کے تبادلے کے اختیار پر اثرانداز نہیں ہوتی۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ جج کا تبادلہ نئی تقرری کے زمرے میں نہیں آتا، آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت جج کی ٹرانسفر، آرٹیکل 175-اے کے تحت کی جانے والی تقرری سے بالکل الگ ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کے خط پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے، لہٰذا اس پر تبصرہ یا ریمارکس دینا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ اس سے زیر التوا کیس متاثر ہوسکتا ہے۔

 عدالت نے مشاورت کرنے والے ججز پر لگائے گئے الزامات پر بات کرنے سے بھی گریز کیا اور کہا کہ ایسے الزامات آسانی سے ہر اس جج پر لگ سکتے ہیں جو آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر ہو کر آئے۔

سپریم کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار تک محدود رہنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بطور آئینی بینچ ہم صرف قانونی اور آئینی نکات پر فیصلہ دینا چاہتے ہیں اور ذاتی یا انتظامی الزامات میں الجھنے کے حق میں نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے ٹرانسفر اور سینیارٹی کے معاملات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • جسٹس طارق ڈگری کیس، سندھ ہائیکورٹ میں تمام درخواستیں خارج ‘سپریم کورٹ  میں اپیل 29 ستمبر کوسماعت کیلئے مقرر 
  • صدر کو ججوں کے ٹرانسفر کا اختیار حاصل ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل آئینی بینچ میں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر ٹرانسفر کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
  • ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کر سکتے: سپریم کورٹ
  • پشاور ہائیکورٹ کے رہنما سلمان اکرم راجہ کی ضمانت منظور
  • سپریم کورٹ: 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت 7 اکتوبر کو مقرر
  • 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر