مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا، تفصیلات سب نیوز پر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
مخصوص نشستوں کے کیس میں کب کیا ہوا، تفصیلات سب نیوز پر WhatsAppFacebookTwitter 0 27 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ۔ 13رکنی فل کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے نشستیں پی ٹی آئی کو دیں۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، اور الیکشن کمیشن نے جولائی و اگست میں درخواستیں دیں۔ کیس کی 17 سماعتیں ہوئیں، وکلا میں مخدوم علی خان و سلمان اکرم راجہ شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر نظرثانی درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں درخواستیں خارج کرتے ہوئے 12 جولائی 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس کے تحت پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں الاٹ کی گئی تھیں۔
یہ کیس سنی اتحاد کونسل کی جانب سے مئی 2024 میں دائر نظرثانی درخواست کے بعد شروع ہوا تھا۔ آج اس کیس کی 17ویں سماعت ہوئی، جو ایک طویل آئینی و قانونی عمل کا نتیجہ تھی۔13 رکنی فل کورٹ نے 8 ججز کی اکثریت سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔بعد ازاں جولائی 2024 میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی جبکہ اگست 2024 میں الیکشن کمیشن نے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی تھیں۔اس دوران سماعت، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے 6 مئی 2025 کو درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خود کو بینچ سے علیحدہ کر لیا تھا۔جسٹس صلاح الدین پنہور نے آج کی سماعت کے موقع پر کیس سننے سے معذرت کر لی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے مخدوم علی خان نے متاثرہ خواتین کی طرف سے وکالت کرتے ہوئے دلائل دیے۔مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے بھی اپنی تحریری معروضات عدالت میں پیش کیں۔پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان منصور عثمان اعوان نے عدالت کی معاونت کی۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں مخصوص نشستوں کا حق ملنے کا فیصلہ برقرار رہا، جبکہ حکومتی اتحاد کی نظرثانی اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔ کیس کی سماعت براہ راست دکھائی گئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آئینی بینچ کا مخصوص نشستوں سے متعلق مختصر تحریری حکمنامہ جاری،چار صفحات پرمشتمل فیصلہ سب نیوز سپریم کورٹ آئینی بینچ کا مخصوص نشستوں سے متعلق مختصر تحریری حکمنامہ جاری،چار صفحات پرمشتمل فیصلہ سب نیوز نظر ثانی درخواستیں منظور ،تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم ،آئینی بینچ نے فیصلہ سنا دیا وفاقی بجٹ 2025-26کی جمہوری طریقے سے منظوری خوش آئند ہے ،عاطف اکرام شیخ بھارت کیخلاف جنگ میں پاکستان کو ایک نہیں 3 محاذوں پر فتح ملی، بلاول بھٹو نواز شریف کو مائنس کرنیوالا آج خود مائنس ہوگیا جس کی تصدیق علیمہ خان نے خود کی، مریم نواز پہلگام فالس فلیگ، مودی سرکار کی پاکستان دشمن مہم بے نقابCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کے سب نیوز
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس میں دو ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کردیا گیا
—فائل فوٹوججز ٹرانسفر کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2 ججوں کا اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
اقلیتی اختلافی فیصلہ جسٹس نعیم افغان نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 3 ججوں کی مستقل منتقلی کا عمل غیر ضروری عجلت میں مکمل کیا گیا، مستقل تبادلے کا عمل حقائق اور قانون میں بھی بد نیتی پر مبنی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کا تبادلہ صدرِ مملکت کی جانب سے عوامی مفاد میں نہیں کیا گیا، 3 ججوں کے مستقل تبادلے میں صدرِ مملکت نے آزاد ذہن اور معروضی رائے کا اطلاق نہیں کیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ صدرِ مملکت کو ہائیکورٹ کے ایک جج کو دوسری ہائی کورٹ میں منتقل کرنے کا اختیار حاصل ہے، یہ اختیار اپنی نوعیت میں آزاد ہے، تاہم کچھ حفاظتی اقدامات اور ضمانتیں بھی شامل ہیں۔
ججز کے اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صوبوں کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں متناسب نمائندگی کو نئی تقرریوں سے حاصل کیا جا سکتا تھا، ججوں کے تبادلے کا اقدام آئین کے آرٹیکل 2 اے، آرٹیکل 4 اور آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اختلافی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججوں کے مستقل تبادلے نے عدلیہ کی آزادی، واجب قانونی عمل اور مساوات کے اصول کو نقصان پہنچایا ہے، صدرِ مملکت کی 3 ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں مستقل منتقلی نے ججز کے درمیان اختلاف پیدا کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔ 55 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے سپریم کورٹ میں ججوں کے ٹرانسفر اور سینیارٹی کو چیلنج کیا تھا۔