پاکستان میں تیل و گیس کا نیا بڑا ذخیرہ دریافت ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں تیل اور گیس کا ایک اور بڑا ذخیرہ دریافت ہوا ہے۔
حکام کے مطابق یہ نیا ذخیرہ مکوری ڈیپ تھری مقام سے دریافت کیا گیا ہے، جو ٹل بلاک میں واقع ہے۔ یہاں سے روزانہ 2112 بیرل خام تیل نکالا جا رہا ہے، جو ملکی پیداوار میں ایک اہم اضافہ ہے۔
یہ دریافت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب ملک توانائی اور معیشت کے بحران کا سامنا کر رہا ہے، اور مقامی وسائل سے توانائی حاصل کرنا نہایت اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں شمالی وزیرستان، ٹنڈوالہیار، خیرپور اور خیبرپختونخوا کے دیگر علاقوں سے بھی تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کیے جا چکے ہیں، جن سے اب باقاعدہ پیداوار بھی جاری ہے۔ یہ ترقی مستقبل میں پاکستان کی توانائی پر درآمدی انحصار کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
یورپ کے ایک دورافتادہ غار سے عالمی سطح پر سب سے بڑا مکڑی کا جال برآمد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنس دانوں نے یورپ کے جنوبی حصے میں واقع ایک تاریک غار میں مکڑیوں کی ایک حیرت انگیز کالونی دریافت کی ہے، جسے دنیا کا سب سے بڑا مکڑی کا جال قرار دیا جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ سائنسی جریدے سب ٹیرینین بایولوجی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ انوکھا جال ’’کیو آف سلفر‘‘ نامی غار میں پایا گیا ہے، جو 106 مربع میٹر کے علاقے میں پھیلا ہوا ہے اور ہزاروں قیف نما جالوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ جال دو مختلف اقسام کی مکڑیوں نے مل کر بنایا ہے، جنہیں عام طور پر گھریلو مکڑی کہا جاتا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ عام طور پر ان میں سے ایک قسم کی مکڑی دوسری کو شکار بنا لیتی ہے، مگر غار میں یہ دونوں غیر معمولی طور پر پُرامن بقائے باہمی کے ساتھ رہ رہی ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ غار میں روشنی کی مکمل کمی مکڑیوں کی نظر کو متاثر کر رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو دشمن یا شکار نہیں سمجھتیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے کہ دونوں اقسام کی مکڑیاں غار میں موجود ایسی چھوٹی مکھیوں کو کھاتی ہیں جو سلفر پیدا کرنے والے بیکٹیریا کی سفید تہہ پر پلتی ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ زمین کے اندرونی حصے اب بھی قدرت کے پوشیدہ کرشموں سے بھرپور ہیں، جنہیں انسان ابھی مکمل طور پر دریافت نہیں کر سکا۔