غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 81 فلسطینی مارے گئے، وزارت صحت
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جون 2025ء) غزہ سٹی کے شفا ہسپتال کے عملے کے مطابق جمعے کی رات شروع ہو کر ہفتے کی صبح تک جاری رہنے والے حملوں میں غزہ شہر میں فلسطین اسٹیڈیم کے قریب 12 افراد ہلاک ہوئے، جہاں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ اپارٹمنٹس میں رہنے والے مزید آٹھ افراد بھی مارے گئے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 20 سے زائد لاشوں کو ناصر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
غزہ شوٹنگز ’جنگی جرائم‘: اسرائیلی فوج کا تفتیش کا حکم، رپورٹ
اسرائیلی فائرنگ سے امداد کے منتظر کم از کم 25 فلسطینی ہلاک
غزہ میں جنگ بندی کے امکاناتیہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب ایک طرف غزہ میں انسانی بحران شدید سے شدید تر ہوتا جا رہا ہے تو دوسری طرف جنگ بندی کے امکانات بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔
جمعے کے روز اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ''ہم غزہ پر کام کر رہے ہیں اور اس کا خیال رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘صورتحال سے باخبر ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیل کے اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر غزہ کی جنگ بندی، ایران اور دیگر موضوعات پر بات چیت کے لیے آئندہ ہفتے واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔
غزہ میں دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے بعد مارچ میں اسرائیل کی طرف سے جاری فوجی مہم کے سبب غزہ میں سنگین تر ہوتے انسانی بحران کے سبب جنگ بندی سے متعلق مذاکرات ایک بار پھر شروع ہو گئے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد 56 ہزار سے زائدغزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک 56,412 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں۔غزہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور دیگر جہادی تنظیموں کی جانب سے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زائد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی میں لے جایا گیا۔
اسرائیلی ملٹری کارروائیوں کے دوران غزہ کا زیادہ تر حصہ مسمار کر دیا گیا ہے اور محصور علاقے کے 20 لاکھ رہائشیوں کے لیے انسانی حالات تباہ کن ہیں۔
ادارت: کشور مصطفیٰ، شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے رہے ہیں
پڑھیں:
تہران: اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کی نمازِ جنازہ ادا، ہزاروں افراد شریک
اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں سمیت 60 افراد کی نماز جنازہ ایران کے دارالحکومت تہران میں ادا کردی گئی۔
اس نماز جنازہ میں ہزاروں افراد سیاہ لباس پہن کر ایرانی جھنڈے لہراتے ہوئے شریک ہوئے اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
شرکا نے انقلابی گارڈ کے سربراہ، دیگر اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور جوہری سائنسدانوں کی تصاویر اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے۔
یہ بھی پڑھیے: ایران-اسرائیل جنگ بندی کیوں اور کیسے ہوئی؟
ایران میں شہادتیں اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے درمیان ہوئیں جس کا آغاز 13 جون کو ہوا تھا۔
ہفتے کے روز ہونے والی نماز جنازہ جنگ بندی کے بعد ایرانی اعلیٰ کمانڈرز کی پہلی عوامی تعزیتی تقریب تھی۔ ایران کی سرکاری ٹی وی کے مطابق ان میں 4 خواتین اور 4 بچوں سمیت کل 60 شہدا شامل تھے۔
ان میں انقلابی گارڈ کے چیف جنرل حسین سلامی، جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے سربراہ جنرل امیر علی حاجی زادہ، میجر جنرل انقلابی گارڈ محمد باقری اور اعلیٰ جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی شامل تھے جن کی نماز جنازہ دوسرے شہدا کے ساتھ ادا کی گئی۔
ہفتے کے روز تہران میں حکام نے سرکاری دفاتر بند کر دیے تاکہ سرکاری ملازمین بھی اس تعزیتی اجتماع میں شرکت کر سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل ایٹمی سائنسدان ایران جوہری سائنسدان فوجی کمانڈر نماز جنازہ