مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے پر تنقید، الیکشن کمیشن کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد مخصوص نشستوں کے معاملے پر میڈیا اور بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے کی جانے والی تنقید کو بے بنیاد اور حقائق کے منافی قرار دے دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ادارہ ہمیشہ آئین و قانون کے تحت فرائض سرانجام دیتا آیا ہے، اور اس کے متعدد مؤقف سپریم کورٹ سے توثیق یافتہ ہیں۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے مؤقف کو عدالتِ عظمیٰ نے درست تسلیم کیا، جبکہ ڈسکہ ضمنی الیکشن پر کمیشن کے فیصلے کو بھی آئینی اقدام قرار دیا گیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات، آل پاکستان مسلم لیگ کی ڈی لسٹنگ اور دیگر جماعتوں کی قانونی خلاف ورزیوں پر کارروائی جیسے معاملات میں بھی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے مؤقف کو برقرار رکھا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پنجاب کے انتخابی ٹربیونلز کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو مسترد کردیا گیا، اور الیکشن کمیشن کا مؤقف قائم رہا، اسی طرح سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمیشن کے مؤقف کی تائید کی گئی۔
ترجمان نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن کسی سیاسی دباؤ یا عوامی شور شرابے میں آکر فیصلے نہیں کرتا بلکہ آئین، قانون اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر غیرجانبدارانہ فیصلے کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی سیاسی جماعت یا مفاداتی گروہ کی جانب سے ادارے پر دباؤ ڈالنے کی کوششیں ناکام رہیں گی۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی سیاسی ناکامیوں کا بوجھ ادارے پر نہ ڈالیں، کیوں کہ یہ رویہ درست نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن کمیشن تنقید ردعمل مخصوص نشستیں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن مخصوص نشستیں وی نیوز الیکشن کمیشن کمیشن کے
پڑھیں:
گندم کی ترسیل پر مبینہ پابندی، خیبرپختونخوا حکومت کا پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ
خیبر پختونخوا میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوچکا ہے جو صوبائی حکومت کے مطابق پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی کی وجہ سے ہو رہا ہے اور اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں لے جایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس، گندم کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے پنجاب کی جانب سے گندم اور آٹے کی سپلائی پر مبینہ پابندی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری شروع کردی ہے۔
محکمہ خوراک کے 2 اعلیٰ افسران نے اس کی تصدیق کی اور بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی ہے اور جلد کیس فائل کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور اس صورت حال سے آٹے کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کچھ دن پہلے وزیراعلیٰ کو اس حوالے سے ایک بریفنگ بھی دی گئی تھی جس میں صوبے کی ضرورت اور موجودہ اسٹاک کے بارے میں بتایا گیا۔
بریفنگ کے مطابق خیبر پختونخوا کے پاس اس وقت اسٹاک موجود ہے لیکن پنجاب سے سپلائی بند ہونے کی صورت میں کمی کا خدشہ ہے، اور قیمتوں میں اضافہ پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
’کے پی کو گندم پر پابندی سیاسی انتقام ہے‘وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 23 اعشاریہ 47 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) گندم دستیاب ہے جس میں سے سب سے زیادہ 22 اعشاریہ 94 ملین پنجاب کے پاس ہے جبکہ پنجاب کی اپنی ضرورت 15 اعشاریہ 43 ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا کے پاس صرف ایک اعشاریہ 74 اسٹاک ہے جبکہ ضرورت 5 اعشاریہ 30 ایم ایم ٹی ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب میں دفعہ 144 کے تحت فیڈ ملز میں گندم کے استعمال پر پابندی
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پنجاب کے پاس گندم موجود ہے لیکن خیبر پختونخوا کو سپلائی پر پابندی لگا دی گئی ہے اور اس کے لیے صوبائی حدود میں جگہ جگہ چیک پوسٹس قائم کر دی گئی ہیں۔
علی امین گنداپور نے اس پابندی کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کی ہدایت دی۔
بریفنگ میں موجود ایک افسر نے بتایا کہ صوبے کی گندم اور آٹے کی ضروریات کا 80 فیصد پنجاب پر انحصار ہے اور سیاسی اختلافات کے باعث پنجاب اس کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے مقامی سطح پر کسانوں کی حوصلہ افزائی اور ان سے گندم خریداری کو ترجیح دینے کی ہدایت کی ہے تاکہ پنجاب پر انحصار کم کیا جا سکے۔
محکمہ خوراک کے ایک افسر نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ جانے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے اور مؤقف اپنایا جائے گا کہ ایسی پابندی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا پنجاب سمیت دیگر صوبوں کو بجلی اور گیس فراہم کر رہا ہے اور اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی لہٰذا پنجاب کو بھی گندم اور آٹے کی ترسیل روکنے کا حق نہیں۔ افسر کے مطابق جلد یہ کیس فائل کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: گندم کی قیمت میں اچانک اضافہ، روٹی نان کتنے مہنگے ہو سکتے ہیں؟
پنجاب کے خلاف سپریم کورٹ جانے کے حوالے سے مؤقف لینے کے لیے صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے فون کالز اور سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کی طرف سے اب تک اس پابندی پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
آٹے کی قیمتوں میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟پشاور کی ہول سیل آٹا مارکیٹ میں آٹے کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ مقامی فلور ملز سے سپلائی بھی کم ہو گئی ہے۔
حاجی ریمبل خان آٹا ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر اور پنجاب سے آٹا منگوانے والے بڑے تاجروں میں شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پنجاب سے آٹے کی سپلائی کم ہوئی ہے اور سختی میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کے مطابق مارکیٹ میں 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 100 سے 200 روپے تک اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے 1900 روپے میں بیچتے تھے اب 2100 کا ہو گیا ہے اور پتا نہیں کل کتنا ہو گا۔
ریمبل خان کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ آٹے اور گندم کی سپلائی پر پابندی لگی ہے بلکہ یہ اب معمول بنتا جا رہا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سیاسی اختلافات کے باعث اکثر ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں جس کا نقصان عوام کو ہوتا ہے۔
سیاسی تجزیہ کار اور صحافی عارف حیات بھی اسی رائے سے اتفاق کرتے ہیں۔ ان کے مطابق اس وقت ملک میں گندم دستیاب ہے لیکن سیاسی اختلافات کا فائدہ کچھ سیاسی عناصر اور مافیا اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی پہلی بار پابندی نہیں لگی کیوں کہ جب وفاق میں عمران خان اور پنجاب میں پی ٹی آئی کے عثمان بزدار وزیراعلیٰ تھے تب بھی یہی مسائل تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز اور علی امین گنڈاپور سخت سیاسی حریف ہیں اور دونوں کی کارکردگی کا موازنہ کیا جاتا ہے جس کے باعث ایک دوسرے کے خلاف ایسے قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب حکومت کی گندم کے کاشتکاروں کے لیے 100 ارب کے بلاسود قرض اور ٹارگٹڈ سبسڈی کی تجویز
عارف حیات کے مطابق سپریم کورٹ جانے سے صوبائی حکومت کو شاید کوئی بڑا ریلیف نہ ملے لیکن علی امین کو سیاسی فائدہ ضرور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی اور برائے نام کارکردگی کی جنگ ہے اور نقصان عوام کا ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے پی پنجاب تنازع کے پی میں گندم کی ترسیل گندم