بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل میں 5.5 شدت کا زلزلہ، مکانات تباہ، 3افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور گردونوح میں 5.5 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کت مطابق زلزلے کی شدت 5.5 اور گہرائی 28 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ زلزلے کا مرکز موسیٰ خیل سے 56 کلومیٹر شمال مشرق میں تھا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق موسیٰ خیل میں زلزلے سے 2 مکانات مکمل تباہ ہوگئے اور 3 کو جزوی نقصان پہنچا ہے، مکانات گرنے سے 3 مقامی افراد معمولی زخمی بھی ہوئے۔
پی ڈی ایم اے ذرائع کے مطابق موسیٰ خیل میں آنے والے زلزلے کے بعد علاقے میں امدادی کام شروع کر دیا گیا۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق نقصان کے اندازے کے لیے ٹیمیں کام کر رہی ہیں، زیادہ نقصان سے بچاؤ کے لیے خیمے روانہ کر دیے گئے ہیں۔
ایران کا چینی J-10C لڑاکا طیارے خریدنے کا فیصلہ، اسرائیل کے لیے خطرے کی گھنٹی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری کی ہے، جن میں سے 17 بلوچستان اور 2 خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ بے روزگاری اور بلا معاوضہ مزدوری کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق فہرست میں شامل کمزور اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب اور خیبرپختونخوا کا کوہستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ صحت کی سہولیات تک رسائی کے معاملے میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ بلوچستان اس حوالے سے بھی سب سے پیچھے ہے۔
کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس ،وفاقی آئینی عدالت نےحکم امتناع جاری کر دیا
رپورٹ کے مطابق دیگر پسماندہ اضلاع میں ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، تھرپارکر، شیرانی، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شمالی وزیرستان اور پنجگور شامل ہیں۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ کمزور گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مبنی ہیں۔ جھل مگسی میں یہ شرح 97 فیصد تک پہنچتی ہے۔ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
مزید یہ کہ روزگار کے لحاظ سے 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں پائے گئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے روزگاری اور بلا معاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بہت سے دور دراز علاقوں میں سب سے قریبی صحت مرکز تک رسائی کے لیے 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر درکار ہوتا ہے۔
انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا
تعلیم کے حوالے سے بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ سندھ کا ضلع تھرپارکر آبادیاتی کمزوریوں کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے، جہاں زیادہ شرح پیدائش پہلے ہی محدود تعلیمی و صحت سہولیات پر مزید دباؤ ڈالتی ہے۔
مزید :