مودی راج میں اقلیتیں اور ہنرمند طبقات ترقی کی دوڑ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ان کی سیاسی آواز دب کر معدوم ہوچکی ہے اور اقتدار کا محور صرف چند طاقتور طبقے بن گئے ہیں۔

پسماندہ طبقات مودی سرکار میں صرف ووٹ بینک تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں، جن کی نہ آواز پارلیمنٹ میں سنائی دیتی ہے اور نہ ہی ان کی جھلک حکومتی پالیسیوں میں نظر آتی ہے۔

مودی کا مشہور نعرہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ دراصل ’چند کا راج، باقی سب کا استحصال‘ ثابت ہوا ہے اور یہ نعرہ سیاسی ڈرامے سے زیادہ کچھ نہیں۔

اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے بھارتی ہنرمند طبقے کے نمائندوں سے ملاقات کی جس میں ان نمائندوں نے مودی حکومت کی جانب سے مسلسل سیاسی اور سماجی نظراندازی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

ان نمائندوں کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل سننے اور ان کا حل نکالنے کے لیے نہ کوئی نمائندہ موجود ہے اور نہ ہی کوئی پلیٹ فارم دستیاب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہمیں آگے بڑھنے نہیں دیا جا رہا، میڈیا، بیوروکریسی، تعلیم اور کارپوریٹ سیکٹر میں ہماری کوئی مؤثر نمائندگی نہیں ہے۔

نمائندوں نے شکوہ کیا کہ صنعتی ترقی کے نام پر مودی سرکار نے وشوکرما برادری کے ہاتھوں سے ان کا ہنر اور روایتی روزگار چھین لیا ہے جس کی وجہ سے نئی نسل شدید بے روزگاری کا شکار ہو چکی ہے۔

راہول گاندھی اور انڈین نیشنل کانگریس نے او بی سی سمیت تمام طبقات کی مساوی شراکت کو یقینی بنانے کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ ایک بار پھر دہرایا ہے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ’جتنی آبادی، اتنا حق‘ یہ لڑائی صرف حق کی نہیں بلکہ شناخت کی بھی ہے۔

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ جس دن ’’جاتی چنگڑ‘‘ ٹیبل پر آ گیا، نظام کی حقیقت سب کے سامنے بے نقاب ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر طبقے کو اس کی آبادی کے مطابق جائز نمائندگی، شراکت اور حق دینا ہی حقیقی جمہوریت ہے۔

راہول گاندھی نے واضح کیا کہ ہم اس قوم کے ہنر مند لوگوں کے ساتھ ان کی عزت اور مساوات کی جدوجہد میں کھڑے ہیں اور انہیں انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: راہول گاندھی نے کا کہنا تھا کہ ہے اور

پڑھیں:

پرینکا گاندھی کا فلسطین کے حق میں بیان، بھارت میں اسرائیلی سفیر نے شرمناک قرار دے دیا

ہندو اور یہود کا گٹھ جوڑ، مسلمانوں کے خلاف گھناؤنی سازش پھر بے نقاب ہوگئی۔ مودی سرکار کی دوغلی سیاست اور ریاستی پالیسیوں پر اسرائیلی بیانیے کی چھاپ ہے۔

کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے گزشتہ روز فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

پرینکا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کی خاموشی ’’شرمناک‘‘ اور فلسطین سے متعلق موقف ’’فریب پر مبنی‘‘ ہے، دنیا بھر میں اسرائیلی جارحیت زیر تنقید لیکن بھارتی حکومت مسلسل خاموش ہے۔

بھارت میں اسرائیل کے سفیر ریوین آزر نے پرینکا گاندھی کے بیان کو شرمناک قرار دے دیا۔ ریوین آزر کا حالیہ بیان بھارت پر اسرائیلی اثر و رسوخ کی واضح جھلک ہے۔

بھارت اور اسرائیل کے درمیان صرف دفاعی یا تکنیکی تعاون نہیں بلکہ نظریاتی ہم آہنگی کا گٹھ جوڑ بھی واضح ہوگیا۔

مودی کے نئے بھارت میں اسرائیلی سفیر ’’وائسرائے‘‘ کی حیثیت رکھنے لگا ہے۔ اسرائیلی سرپرستی اور دباؤ پر مبنی پالیسیوں پر بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں۔

ڈمی وزیراعظم مودی پر اسرائیلی اثر و رسوخ خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پرینکا گاندھی کا فلسطین کے حق میں بیان، بھارت میں اسرائیلی سفیر نے شرمناک قرار دے دیا
  • راہول گاندھی کی ’ووٹ چور، گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت میں انتخابی شفافیت پر سنگین سوالات
  • راہول گاندھی کی ’ووٹ چور؛ گدی چھوڑ‘ مہم، بھارت کا انتخابی بحران بے نقاب
  • بلاول بھٹو نے وفاق سے نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ کردیا
  • بلاول بھٹو کا نیا این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کا مطالبہ
  • بھارت: نئی ووٹر لسٹوں پر ہنگامہ کیوں ہے برپا؟
  • نئی دہلی میں راہول گاندھی سمیت اپوزیشن کے متعدد رہنما گرفتار
  • نئی دہلی میں اپوزیشن مارچ، راہول گاندھی سمیت متعدد رہنما گرفتار
  • الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر سنگین الزامات، دہلی پولیس نے راہول گاندھی کو گرفتار کرلیا
  • بھارت میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیا