Daily Ausaf:
2025-10-04@23:43:09 GMT

سنوڈونیا میں 13 سو 75 فٹ زیرزمین بنے ہوٹل کی دھوم

اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT

سنوڈونی(اوصاف نیوز) 13 سو 75 فٹ زیرزمین بنے ہوٹل کی دھوم، دنیا بھر سے سیاح اس ہوٹل میں رات گزارنےکیلئے 375 ڈالر فی رات ادا کرتے ہیں۔

سنوڈونیا ویلز میں بنے اس ہوٹل میں بجلی کی ترسیل کے لیے کوئی گرڈ نہیں ہے بلکہ پانی سے خود کار طریقے سے بجلی کی تیاری کی جاتی ہے ۔

زیر زمین درجہ حرات 10 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتاہے جبکہ ایک کمرے میں دو بیڈ ہوتے ہیں ، سیاحوں کو ہوٹل پہنچ کر شام پانچ بجے ہوٹل بیس پر ٹرپ لیڈر سے ملنا ہوتا ہے جس کے بعد 45 منٹ کی پیدل واک میں فاصلہ طے ہوتا ہے۔
ملک بھر میں بارشوں کے باعث طغیانی کا خدشہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی انقلابی دریافت کی ہے جو مستقبل کی تعمیرات کا نقشہ ہی بدل سکتی ہے۔

میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہوسکتا ہے بلکہ خود بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والی عمارتیں گھروں اور برقی گاڑیوں کے لیے بیٹری کے طور پر کام کر سکیں گی۔

ایم آئی ٹی کی اس ٹیم نے 2023 میں انرجی اسٹوریج سسٹم کی ایک جدید جنریشن متعارف کرائی تھی، مگر اس حالیہ دریافت نے اس نظام کو 10 گنا زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے صرف 5 مکعب میٹر اس نئے کنکریٹ کی ضرورت ہوگی، جو اسے مکمل طور پر خود کفیل بنا دے گا۔

یہ خاص کنکریٹ سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ کے امتزاج سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے ملاپ سے مٹیریل کے اندر ایک کنڈکٹیو “نینونیٹورک” بنتا ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے عام تعمیراتی کاموں میں بغیر کسی اضافی ساختی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایم آئی ٹی کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ماہر اور منصوبے کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر ایڈمر میسک نے بتایا کہ مستقبل کی تعمیرات میں صرف مضبوطی کافی نہیں ہوگی بلکہ مٹیریل کو خود توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی صلاحیت بھی رکھنی چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ  چونکہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اگر یہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے تو یہ توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔

سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اس ایجاد کے بعد مستقبل میں سڑکیں، پل، اور عمارتیں صرف ڈھانچے نہیں رہیں گی بلکہ توانائی پیدا کرنے والے فعال نظام کا حصہ بن جائیں گی ، یعنی وہ خود اپنے اندر موجود بجلی سے گھروں کو طاقت فراہم کر سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • چھتوں پہ نصب سولر سسٹم، پاورگرڈ کے لیے چیلنج
  • سیاسی حالات اور مہنگائی نے بہت کچھ بدل دیا: گورنر سندھ
  • اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف
  • رواں سال کا پہلا سپر مون 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔
  • میلانیا ٹرمپ کی اے آئی ویڈیو نے انٹرنیٹ پر دھوم
  • خبردار ہو جائیں، بینکوں میں پیسے رکھوانے والوں کیلئے اہم خبر
  • روز ویلٹ ہوٹل کیلئے مالی معاونت کی سمری مؤخر کردی گئی
  • اگر آپ روزانہ کدو کھائیں تو بلڈ شوگر پر اسکے کیا اثرات مرتب ہونگے؟
  • 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا
  • کراچی: ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر آنے پرپابندی کیخلاف شہری کی درخواست قابل سماعت قرار