کیا نیٹ فلکس کا مشہور شو ’اسکوئڈ گیم‘ حقیقی واقعات پر مبنی ہے؟ اس کے پیچھے کی اصل کہانی جانئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
نیٹ فلکس کا مشہور شو ’اسکوئڈ گیم‘ ایک خیالی سروائیول ڈرامہ ہے، جس میں بچوں کے کھیلوں کو انتہائی خطرناک طریقے سے پیش کیا گیا ہے، اور اس میں معاشرتی مسائل پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔ لیکن اس شو کا جذباتی مرکز ایک حقیقت پر مبنی ہے۔ شو کے تیسرے اور آخری سیزن کے 27 جون کو ریلیز ہونے کے بعد، ناظرین کو یہ جان کر حیرانی ہو سکتی ہے کہ اس کے مرکزی کردار ’سیونگ گی ہن‘ کی کہانی دراصل جنوبی کوریا کی محنت کش تاریخ کے ایک افسوسناک واقعے سے متاثر ہے، جو 2009 کا’سانگیونگ موٹر سٹرائیک’ ہے۔
’سانگیونگ موٹر سٹرائیک‘ کیا تھا؟
2009 میں، چینی آٹوموبائل کمپنی SAIC جو اس وقت جنوبی کوریا کی ’سانگیونگ موٹرکمپنی‘ کی بڑی مالک تھی، نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا۔ اس دیوالیہ کے نتیجے میں کمپنی نے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا، جن میں تقریباً 1,000 ملازمین شامل تھے۔ ان فارغ کیے گئے ملازمین نے اس فیصلے کے خلاف 77 دن تک ہڑتال کی، جو سیول کی تاریخ کی سب سے بڑی محنت کش تحریکوں میں سے ایک بنی۔ یہ ہڑتال اس وقت ختم ہوئی جب پولیس نے شدید کارروائی کی، جس میں ربڑ کی گولیاں، ٹیزر اور پانی کی فراہمی روکنے کے اقدامات کیے گئے۔ بعد ازاں، کئی ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے معاشی مشکلات اور سماجی بدنامی کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا دیں۔
’اسکوئڈ گیم‘ کیسے متاثر ہوا؟
’اسکوئڈ گیم‘ کے تخلیق کار ہوانگ ڈونگ ہیوک نے اس واقعے سے متاثر ہو کر اس شو کی کہانی تخلیق کی۔ شو کے پہلے سیزن میں، مرکزی کردار ’سیونگ گی ہن‘ کو ایک فرضی کار کمپنی ’ڈریگن موٹرز‘ میں نوکری سے نکال دیا جاتا ہے، جو حقیقت میں ’سانگیونگ‘ کمپنی کا ایک اشارہ ہے، کیونکہ ’سانگیونگ‘ کا ترجمہ ’ڈبل ڈریگن‘ ہوتا ہے۔ شو کی پانچویں قسط میں دکھائی جانے والی پولیس کارروائی بھی اصل میں ان ورکرز کے احتجاج کو دبانے کے واقعات سے مشابہت رکھتی ہے۔
تخلیق کار کا نقطہ نظر
ہوانگ ڈونگ ہیوک نے ایک انٹرویو میں اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے شو کا مقصد عالمی سطح پر لوگوں کو بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور بے روزگاری کے مسئلے سے آگاہ کرنا تھا، اور یہی وجہ ہے کہ یہ شو دنیا بھر میں لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔
’سانگیونگ‘ ہڑتال کے رہنماؤں کے خیالات
سابقہ ’سانگیونگ‘ یونین کے رہنما، لی چانگ کن، جنہوں نے اس ہڑتال میں حصہ لیا تھا، نے اس شو کی مقبولیت پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہانی اب محض ایک تجارتی پراڈکٹ بن گئی ہے اور ان کی محنت کشوں کی جدوجہد کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ ان کا افسوس یہ تھا کہ اس عالمی شہرت کے باوجود اس واقعے کے بعد کوئی اہم مزدور اصلاحات نہیں ہوئیں۔
اگرچہ ’اسکوئڈ گیم‘ کی کہانی کو ’سانگیونگ موٹر سٹرائیک‘ سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے، ہوانگ ڈونگ ہیوک نے اس شو کے تخلیق میں جاپانی مانگا ’بیٹل روئل‘ اور ’لائر گیم‘ کو بھی اہم اثرات قرار دیا ہے۔ لیکن دراصل اس شو کی طاقت اس کے ذریعے معاشی ناہمواری، ظلم اور موجودہ دور کے بحرانوں کی عکاسی میں ہے، جس نے دنیا بھر کے ناظرین کو گہرائی سے متاثر کیا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسکوئڈ گیم سے متاثر
پڑھیں:
آنکھوں میں مرچیں، گلے پر پاؤں۔۔۔! افیئر کیلئے بیوی کے ہاتھوں شوہر کے قتل کی ایک اور لرزہ خیز کہانی
جب انسان کی خواہشات حیوانیت میں بدل جائیں، تو رشتے، احساسات اور انسانیت سب کچھ پسِ پشت ڈال دیا جاتا ہے۔ ایک ایسا ہی لرزہ خیز واقعہ جنوبی ہندوستان کرناٹک کے ضلع ٹمکورو کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں ایک عورت نے مبینہ طور پر اپنے عاشق کے ساتھ مل کر اپنے شوہر کو نہایت بےدردی سے قتل کر دیا۔
واردات کے مطابق، 50 سالہ شنکرا مورتی تنہا ایک فارم ہاؤس میں زندگی گزار رہا تھا، جبکہ اُس کی بیوی سُمَنگلا قریبی علاقے میں ملازمت کرتی تھی۔ دونوں کے درمیان کشیدگی کی خبریں پہلے ہی سننے میں آتی تھیں۔ خاتون پر الزام ہے کہ اس نے اپنے شوہر کو راستے سے ہٹانے کی سازش کی تاکہ اپنے ناجائز تعلقات کی راہ ہموار کی جا سکے۔
قتل کی تفصیلات نہایت ہولناک ہیں، پہلے شوہر کی آنکھوں میں مرچیں ڈالیں، پھر ڈنڈے سے مارا اور بعد ازاں گردن پر پیر رکھ کر اُسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بعدازاں، لاش کو بوری میں بند کرکے تقریباً 30 کلومیٹر دور ایک دور دراز علاقے میں ایک کنویں میں پھینک دیا گیا تاکہ جرم چھپایا جا سکے۔
ابتدائی طور پر یہ ایک گمشدگی کا کیس سمجھا جا رہا تھا لیکن جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد اور تفتیش کے دوران حاصل کی گئی معلومات سے جرم کی تہہ تک پہنچنے میں مدد ملی۔ فارم ہاؤس سے مرچ پاؤڈر اور بستر پر جدوجہد کے نشانات ملنے پر پولیس کو شبہ ہوا۔ خاتون کی موبائل کالز کا ریکارڈ چیک کرنے اور تفتیش کے دوران اُسے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا، جس پر بالآخر اُس نے جرم کا اعتراف کر لیا۔
Post Views: 4