نیٹ فلکس کا مشہور شو ’اسکوئڈ گیم‘ ایک خیالی سروائیول ڈرامہ ہے، جس میں بچوں کے کھیلوں کو انتہائی خطرناک طریقے سے پیش کیا گیا ہے، اور اس میں معاشرتی مسائل پر بھی تبصرہ کیا گیا ہے۔ لیکن اس شو کا جذباتی مرکز ایک حقیقت پر مبنی ہے۔ شو کے تیسرے اور آخری سیزن کے 27 جون کو ریلیز ہونے کے بعد، ناظرین کو یہ جان کر حیرانی ہو سکتی ہے کہ اس کے مرکزی کردار ’سیونگ گی ہن‘ کی کہانی دراصل جنوبی کوریا کی محنت کش تاریخ کے ایک افسوسناک واقعے سے متاثر ہے، جو 2009 کا’سانگیونگ موٹر سٹرائیک’ ہے۔

’سانگیونگ موٹر سٹرائیک‘ کیا تھا؟

2009 میں، چینی آٹوموبائل کمپنی SAIC جو اس وقت جنوبی کوریا کی ’سانگیونگ موٹرکمپنی‘ کی بڑی مالک تھی، نے دیوالیہ ہونے کا اعلان کیا۔ اس دیوالیہ کے نتیجے میں کمپنی نے ہزاروں ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا، جن میں تقریباً 1,000 ملازمین شامل تھے۔ ان فارغ کیے گئے ملازمین نے اس فیصلے کے خلاف 77 دن تک ہڑتال کی، جو سیول کی تاریخ کی سب سے بڑی محنت کش تحریکوں میں سے ایک بنی۔ یہ ہڑتال اس وقت ختم ہوئی جب پولیس نے شدید کارروائی کی، جس میں ربڑ کی گولیاں، ٹیزر اور پانی کی فراہمی روکنے کے اقدامات کیے گئے۔ بعد ازاں، کئی ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے معاشی مشکلات اور سماجی بدنامی کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا دیں۔

’اسکوئڈ گیم‘ کیسے متاثر ہوا؟
’اسکوئڈ گیم‘ کے تخلیق کار ہوانگ ڈونگ ہیوک نے اس واقعے سے متاثر ہو کر اس شو کی کہانی تخلیق کی۔ شو کے پہلے سیزن میں، مرکزی کردار ’سیونگ گی ہن‘ کو ایک فرضی کار کمپنی ’ڈریگن موٹرز‘ میں نوکری سے نکال دیا جاتا ہے، جو حقیقت میں ’سانگیونگ‘ کمپنی کا ایک اشارہ ہے، کیونکہ ’سانگیونگ‘ کا ترجمہ ’ڈبل ڈریگن‘ ہوتا ہے۔ شو کی پانچویں قسط میں دکھائی جانے والی پولیس کارروائی بھی اصل میں ان ورکرز کے احتجاج کو دبانے کے واقعات سے مشابہت رکھتی ہے۔

تخلیق کار کا نقطہ نظر
ہوانگ ڈونگ ہیوک نے ایک انٹرویو میں اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے شو کا مقصد عالمی سطح پر لوگوں کو بڑھتے ہوئے معاشی بحران اور بے روزگاری کے مسئلے سے آگاہ کرنا تھا، اور یہی وجہ ہے کہ یہ شو دنیا بھر میں لوگوں کے ساتھ گہرا تعلق قائم کرنے میں کامیاب ہوا۔

’سانگیونگ‘ ہڑتال کے رہنماؤں کے خیالات
سابقہ ’سانگیونگ‘ یونین کے رہنما، لی چانگ کن، جنہوں نے اس ہڑتال میں حصہ لیا تھا، نے اس شو کی مقبولیت پر ملے جلے جذبات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہانی اب محض ایک تجارتی پراڈکٹ بن گئی ہے اور ان کی محنت کشوں کی جدوجہد کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ ان کا افسوس یہ تھا کہ اس عالمی شہرت کے باوجود اس واقعے کے بعد کوئی اہم مزدور اصلاحات نہیں ہوئیں۔

اگرچہ ’اسکوئڈ گیم‘ کی کہانی کو ’سانگیونگ موٹر سٹرائیک‘ سے متاثر ہو کر بنایا گیا ہے، ہوانگ ڈونگ ہیوک نے اس شو کے تخلیق میں جاپانی مانگا ’بیٹل روئل‘ اور ’لائر گیم‘ کو بھی اہم اثرات قرار دیا ہے۔ لیکن دراصل اس شو کی طاقت اس کے ذریعے معاشی ناہمواری، ظلم اور موجودہ دور کے بحرانوں کی عکاسی میں ہے، جس نے دنیا بھر کے ناظرین کو گہرائی سے متاثر کیا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسکوئڈ گیم سے متاثر

پڑھیں:

’بریانی ایک محبت کی کہانی، جس میں تمام صحیح اجزاء موجود ہیں‘

حال ہی میں نشر ہونے والے ڈرامہ ’بریانی‘ نے اپنی کہانی اور پرفارمنسز کے ذریعے ناظرین کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ ڈرامے کے عنوان نے عوام کی دلچسپی کو بڑھایا۔ کچھ نے سمجھا کہ یہ ایک کامیڈی ہے، جبکہ کچھ لوگ پوسٹر کے سنجیدہ انداز سے حیران تھے۔ لیکن جہاں نام اور پوسٹر نے ابتدائی تجسس پیدا کیا، وہاں ڈرامہ نے اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔

ظفر معراج کی تحریر اور بدر محمود کی ہدایت کاری میں تیار کردہ یہ ڈرامہ ایک ایسی محبت کی داستان ہے جس میں رومانس، دل شکستگی، ہنسی مذاق اور شاندار اداکاری کو بخوبی شامل کیا گیا ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: ڈرامہ انڈسٹری میں واپسی، صنم چوہدری نے کیا انوکھی شرط رکھی؟

کہانی نسا (رامشا خان) اور میر میر ان (خوشحال خان) کے گرد گھومتی ہے، جہاں نسا ایک سینئر طالبہ کی حیثیت سے میر میر ان کی رہنمائی کرتی ہیں۔ میر میر ان، جو ایک قدامت پسند جاگیردارانہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، اپنی آزادی کی جدوجہد میں نسا کا سہارا لیتے ہیں۔ شروع میں ان کا تعلق ضدی ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ یہ دوستی میں بدل جاتا ہے۔

گل مہر (سرورت گیلانی) کا کردار بھی کہانی میں ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے جو میر میران کی زندگی میں نرمی اور رہنمائی کا باعث بنتا ہے۔ گیلانی کا گل مہر کا کردار بے حد شاندار ہے، وہ وقار اور نفاست کی تصویر ہیں۔

شروع سے ہی میر میر ان اور گل مہر کے تعلقات میں راز ہے۔ وہ ہر قدم پر ان کی رہنمائی لیتے ہیں اور اگرچہ شو کے شروع میں یہ تعلق پوشیدہ رکھا گیا ہے، لیکن جو لوگ 2010 کی ’نور بانو‘ کو یاد رکھتے ہیں، انہوں نے اشارے پکڑ لیے ہوں گے۔ اس ہفتے کے قسط نے ان کے تعلق کی تصدیق کر دی ہے۔

ڈرامے کا آغاز تو اچھا تھا لیکن کہانی میں کچھ غیر مستحکم لمحات بھی دیکھنے کو ملے۔ ایک قابل اعتراض لمحہ وہ تھا جب گل مہر اور ماہین نے صرف ایک ملاقات کے بعد نسا اور میر میران کے درمیان رومانوی کشمکش کا اشارہ دیا، جبکہ دونوں کرداروں میں کوئی واضح اشارہ نہیں تھا۔ یہ جلد بازی اور غیرموزوں محسوس ہوا۔

اگر اسے ایک رومانوی ڈرامے کے طور پر دیکھا جائے تو بریانی کام کرتی ہے، لیکن کبھی کبھار تحریر کمزور پڑ جاتی ہے۔ رمشا کے کردار کو ایک ایسی لڑکی کے طور پر دکھایا گیا ہے جو اپنی تصویر کا خیال رکھتی ہے، حدود قائم رکھتی ہے اور لیبلز سے بچنا چاہتی ہے۔ وہ میر میران سے کہتی ہے کہ وہ اپنی نظریں نوٹ بک یا لیپ ٹاپ پر جمائے رکھے۔

مگر جلد ہی وہ ان کے گھر جاتی ہے کپڑے بدلنے کے لیے اور یہاں تک کہ ان کے کپڑے پہن لیتی ہے۔ یہ اچانک تبدیلی ان کے پہلے والے اصولوں کو کمزور کر دیتی ہے۔ یہ ڈرامے میں جلد بازی محسوس ہوتی ہے جب تک کہ کہانی میں کچھ اور نہ ہو جو ان کے رومانس کو دکھا نا رہا ہو۔

اس ہفتے کی قسط میں ایک اور تضاد سامنے آیا جب گل مہر نے بتایا کہ وہ 35 سال کی عمر میں میر میر ان سے شادی کر چکی ہیں اور ان کی شادی کو 4 سال ہو چکے ہیں۔ اس حساب سے میر میر ان کی عمر بھی کم از کم 35 سال ہونی چاہیے، جو کہ غیر منطقی ہے کیونکہ وہ ایک فرسٹ ایئر یونیورسٹی کے طالب علم کے طور پر پیش کیے گئے ہیں۔ یہ معاملہ تحریری غلطی، ڈائیلاگ کی ادائیگی میں خامی، یا کہانی کا کوئی پوشیدہ موڑ ہو سکتا ہے، تاہم اس نے سوالات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نقل یا اتفاق؟ نئے پاکستانی ڈرامہ ‘معصوم’ کے مناظر اور کہانی پر سوالات اٹھنے لگے

قسط 15 کے بعد، سوشل میڈیا پر میر میران کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ انہوں نے نسا کو شادی شدہ ہونے کا راز نہیں بتایا۔ تاہم، یہ بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ میر میران ہمیشہ گل مہر پر بھروسہ کرتے ہیں۔ شاید وہ کہانی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں جسے لکھاری بہتر طریقے سے پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے کہ یہ محض ایک عام محبت کی کہانی نہیں ہے۔

اپنی خامیوں کے باوجود، بریانی میں اداکاری نمایاں ہے۔ رمشا خان اور خوشحا خان اپنی اپنی اداکاری میں مکمل ڈوب جاتے ہیں۔ یہ ان کا دوسرا پروجیکٹ ہے  انہوں نے اس سال ’دنیاپور‘ میں بھی ساتھ کام کیا تھا اور ان کی کیمسٹری بہت اچھی دکھائی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بریانی بریانی ڈرامہ خوشحال خان رمشا خان

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلی پنجاب نے پاکپتن میں 7- افراد کو آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات کا نوٹس لے لیا
  • حقیقی امن صرف انصاف کے ذریعے ہی قائم کیا جا سکتا ہے، میر واعظ
  • ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم 
  • ججز کا مستقل تبادلہ غیر قانونی، صدر کا نوٹیفکیشن بدنیتی پر مبنی قرار، اختلافی نوٹ
  • الہان عمر کی پاکستانی اسکارف پہنے ویڈیو وائرل
  • ’بریانی ایک محبت کی کہانی، جس میں تمام صحیح اجزاء موجود ہیں‘
  • ایلون مسک کا منفرد اعزاز؛ 500 ارب ڈالر کی ارننگ سے سب کو پیچھے چھوڑ دیا، نیا ریکارڈ قائم
  • نیٹ فلکس کی سبسکرپشن ختم کرنے کی مہم کیوں چل رہی ہے؟
  • صہیونیت دنیا بھر کیلئے واحد حقیقی خطرہ ہے، وینزویلا
  • صمود فلوٹیلا سے دو اہم پاکستانی کیوں واپس ہوئے؟ جانئے حقائق