سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ بند ہونے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا: وزیر صحت پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
پنجاب کے وزیرِ صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ بند کر دیا گیا ہے تاہم سرکاری اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ بند کیے جانے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی تقریب کے بعد ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ پرائیویٹ اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ پہلے کی طرح چل رہا ہے۔
یاد رہے کہ حکومتِ پنجاب کی جانب سے گزشتہ ہفتے سرکاری اسپتالوں میں ’صحت کارڈ‘ کی سہولت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس فیصلے کا اطلاق 30 جون 2025ء کے بعد سے ہو گا۔
پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں یکم جولائی سے صحت کارڈ کے ذریعے علاج کی سہولت دستیاب نہیں ہو گی۔
مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ 30 جون کے بعد فری علاج کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب نئی پالیسی متعارف کرائیں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ سرکاری اسپتالوں میں
پڑھیں:
ماں باپ کی علیحدگی میں پھنسے خواب: کراچی کی ماہ نور کا شناختی کارڈ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع
میاں بیوی کی علیحدگی بچوں کی زندگیوں پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے، اور ایسے کئی واقعات روزمرہ زندگی اور عدالتوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ کراچی کی نوجوان ماہ نور کا ہے، جس کی زندگی ماں باپ کی علیحدگی کے باعث کئی مشکلات کا شکار ہے۔
ماہ نور کی کہانی 22 سال پرانی ہے، جب اس کے والدین کا طلاق ہوگیا تھا اور وہ صرف 9 ماہ کی تھی۔ چھوٹی عمر میں اس کے لیے باپ کی محبت اور تعلق کا مطلب سمجھنا مشکل تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ وہ اپنے والد کی کمی محسوس کرنے لگی۔ 17 برس کی عمر میں ماہ نور نے اپنے ماموں کے ذریعے اپنے والد سے رابطہ کیا اور 2023 میں پہلی ملاقات کی، جو یادگار ثابت ہوئی۔ والد نے معافی مانگی اور ملاقات تحائف کے تبادلے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔
تاہم وقت کے ساتھ ماہ نور کے والد کے رویے میں تبدیلی آئی اور انہوں نے ماہ نور پر غلط الزامات عائد کرنے شروع کردیے، حتیٰ کہ وہ ٹارچر کا نشانہ بھی بنیں۔ مجبور ہو کر ماہ نور نے والد کا نمبر بلاک کر دیا۔
مزید پڑھیں: ’شکر گزار ہوں ہمارے بچے نہیں ہیں‘ آغا علی کی حنا الطاف سے طلاق کی تصدیق
اس سال ماہ نور کو اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے والد کے کچھ دستاویزات درکار تھے تاکہ وہ اپنا ڈومیسائل اور قومی شناختی کارڈ بنوا سکے، لیکن والد نے نادرا میں علیحدگی کا اندراج نہیں کروایا اور دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کیا۔
ماہ نور نے وفاقی محتسب نادرا سے رجوع کیا، جس نے اس کے حق میں فیصلہ دیا، مگر شناختی کارڈ جاری نہ کرنے کی وجہ سے ماہ نور کا ڈاکٹر بننے کا خواب متاثر ہو رہا ہے اور وہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں بھی شامل نہیں ہو سکی۔
ماہ نور کی وکیل عثمان فاروق کے مطابق، والد کی جانب سے تعاون نہ کرنے کی وجہ سے عدالت نے نادرا اور دیگر متعلقہ فریقین سے 26 اگست تک جواب طلب کرلیا ہے تاکہ ماہ نور کے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شناختی کارڈ کراچی کی ماہ نور ماں باپ کی علیحدگی نادرا