ریاض احمدچودھری
بلوچستان پر تحقیق کے نام پر دراصل پاکستان کو توڑنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا رہی ہے۔نام نہاد اسٹڈی پراجیکٹ درحقیقت غیر ملکی آقاؤں کے سامنے نہ جھکنے والے غیور بلوچوں کی توہین ہے۔بلوچستان کے حقیقی اور اصل باشندے امن، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، وہ پاکستانی شہری ہونے پر فخر کرتے ہیں۔ وہ جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں، ان کو ریاست اور عوام مل کر بات چیت اور ترقی کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔اس کے برعکس "میر یار بلوچ” جیسے غیر ملکی ایجنڈا پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل ترجمان صرف بربادی چاہتے ہیں۔بطور پاکستانی ہمیں صورتحال کو حقیقی تناظر میں پہچاننا ہوگا۔ ففتھ جنریشن ہائبرڈ وارافئیر میں دشمن صرف سرحدوں پر نہیں، بلکہ ہماری اسکرینز پر بھی موجود ہے اور ہمارے اذہان کو زہر آلود کر رہا ہے۔ پاکستانی عوام، خصوصاً ہمارے بلوچ بھائیوں اور بہنوں کو چاہیے کہ وہ ان کٹھ پتلیوں اور ان کے آقاؤں کو مسترد کریں۔ ہماری طاقت ہماری وحدت میں ہے اور ہماری پہچان ہماری صلاحیت ہے کہ ہم حقیقی تنقید اور غیر ملکی ایجنڈا میں فرق کر سکیں۔پاکستان کا مستقبل پاکستانی عوام کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ دہلی سمیت کسی بھی غیر ملکی دارالحکومت میں بیٹھے انٹیلیجنس نیٹ ورکس اور ان کے ایجنٹس کے ہاتھ میں۔ایسے پاکستانیوں کے ذہن سے کھیلا جاتا ہے کیونکہ ہم جذباتی قوم ہیں جس کا فائدہ بیرونی ایجنسیاں اور یہ ڈالر خور طبقہ اٹھاتا ہے۔اگر سمجھ نا آئے تو مزید سمجھایا نہیں جا سکتا۔
وطن عزیز میںبھارتی سہولت کارجب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں آتے ہیں تو کالعدم تنظیمیں مسنگ پرسن کے حوالے سے شور مچا دیتی ہیں۔ٹی ٹی پی،داعش ، بی ایل اے،بی ایل ایف اور دیگر ایسی اسلام اور پاکستان دشمن دہشتگرد تنظیمیںان دہشت گردوں کو مظلوم بنا کر مسنگ پرسن لسٹ میں شامل کرتی ہیں۔پکڑے ہوئے سہولت کاروں کوعام عوام ظاہر کر کے پاک فوج اور دیگر اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے۔ اگر یہ دہشت گرد مارے جائیں تو بھی یہ تنظیمیں اور ان کے گماشتے حکومت اور فوج کے خلاف بیان بازی شروع کر دیتی ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے عدم استحکام کیلئے بھارت نے دہشتگردوں کو پیسہ ، اسلحہ اور تربیت کے ذریعے دہشتگردی کو سپانسر کیا ہے۔ بھارت نے ٹی ٹی پی ، جماعت الاحرار ، حزب الاحرار ، بی آر اے ، بی ایل اے اور بی ایل ایف کا کنسورشیم بنایا ہے۔ یہ جماعتیں پاکستان میں بھارتی سہولت کار کا کردار انجام دے رہی ہیں۔ماضی میں افغانستان کے راستے دہشت گرد پاکستان میں داخل کئے جاتے تھے۔ بلوچستان میں کارروائی کیلئے بھارت نے 700افراد کی ملیشیا بنائی جس کیلئے 16ملین ڈالر رکھے۔اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بی ایل اے یہ ہتھیار افغانستان سے ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کی طرف سے تنظیم کو فراہم کردہ ڈالروں میں ادا کر کے خریدتی ہے۔کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ کی صبح بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے ایک خودکش بمبار نے ٹرین میں سوار ہونے کے لیے تیار ہونے والے مسافروں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑا لیا .
را نے دہشت گرد تنظیموں کے کارندوں کو تربیت کی فراہمی کی ذمہ داری اپنے ذمہ لے رکھی ہے اور ان دہشت گردوں کو افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس اور بھارتی خفیہ ایجنسی راپاکستانی سالمیت کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ خفیہ ادارے دہشت گردوں کو خودکار ہتھیار چلانے، بارود کے استعمال اور خودکش جیکٹ تیار کرنے کی بھی تربیت دیتے ہیں۔ بلوچ دہشت گرد تنظیموں کو کالعدم ٹی ٹی پی کی بھی مکمل حمایت و مدد حاصل ہے اور یہ تنظیمیں آپس میں مل کر کئی اہم شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتی ہیں۔پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوا ہے۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازش سامنے آ گئی۔اسرائیلی ویب سائٹ کے نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا۔میر یار نامی بھارتی مہرہ بھی پاکستان مخالف سازش کا حصہ ہے۔مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ یا (MEMRI) واشنگٹن میں قائم تھنک ٹینک ہے اور جسے سابق اسرائیلی انٹیلیجنس افسر ایگیل کارمن نے قائم کیا تھا۔”بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کے لیے بھارت کی آشیرباد سے میر یار بلوچ کو اس کا خصوصی مشیر مقرر کیا ہے۔ بی ایل اے کا حامی میر یار بلوچ ہائبرڈ وارفیئر میں بھارت کی کٹھ پتلی ہے جو بلوچستان کے عوام کی آواز نہیں ہے۔ میر یار بلوچ جیسے کرداروں کا مقصد ریاست کو اندر سے کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ بلوچستان میں را کے ذریعے بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے لیے بھارت کی حمایت دستاویزی طور پر بھی ثابت شدہ ہے۔پاکستان مخالف سازش میں اسرائیلی شمولیت سے اس کے عزائم عیاں ہیں۔بلوچستان میں علیحدگی پسندی کو ہوا دینے کے لیے بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ جبر و تسلط اور علاقائی عدم استحکام کا ٹریک ریکارڈ رکھنے والے ملکوں کے مفادات کا سنگم ہے اور میر یار بلوچ جیسی جعلسازی ایک مصنوعی شناخت ہے،جو بھارتی خفیہ ایجنسی را جیسے اداروں کے ذریعے چلائی جا رہی ہے۔
قومی بحران کے لمحات میں جعلی آزادی کے اعلانات دراصل اس کی اصل نیت یعنی کہ پاکستان میں انتشار پھیلانا اور دشمن ممالک کے مفادات کو آگے بڑھانا ہے نہ کہ یہ بلوچ عوام کی بھلائی کو عیاں کرتے ہیں۔میر یار بلوچ جیسی جعلی شناخت کو MEMR کے”بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ” کا "خصوصی مشیر” مقرر کیا جانا دراصل سازش کی ایک اور پرت کو بے نقاب کرتا ہے۔ MEMRI کوئی غیر جانبدار علمی ادارہ نہیں بلکہ ایسا ادارہ ہے جو عموماً ایسے بیانیے پھیلاتا ہے جو پاکستان مخالف ریاستوں کے مفادات سے ہم آہنگ ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: میر یار بلوچ خفیہ ایجنسی بی ایل اے کے ذریعے غیر ملکی گردوں کو کے خلاف کے لیے اور ان ہے اور
پڑھیں:
بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
بلوچستان کے ضلع خضدار میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں فتنۃ الہندوستان کے 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ ضلع شیرانی کے پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں 2 اہلکار شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز کی خضدار میں 14 اور 15 ستمبر کی درمیانی شب بھارتی پراکسی دہشت گرد تنظیم ’فتنہ الہندستان‘ کے کارندوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا، اس دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی سرپرست دہشت گرد واصل جہنم کیے گئے، دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد بھی برآمد ہوا، مارے گئے دہشت گرد علاقے میں متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں کلیئرنس اور سرچ آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی باقی ماندہ دہشت گرد کو ختم کیا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج نے ملک سے بھارتی سرپرست دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا،دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔
علاوہ ازیں، بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں کے حملوں میں پولیس اور لیویز کا ایک، ایک اہلکار شہید ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر شیرانی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے حملے میں تھانوں کے کمیونی کیشن سسٹم کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حملوں میں 6 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، واقعے کے بعد سول ہسپتال ژوب میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
Post Views: 3