نواز شریف سے عمران خان کی ملاقات نہیں ہو سکتی، علیمہ خان
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف سے عمران خان کی ملاقات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، کیونکہ بانی چیئرمین کا فوکس صرف قانون کی بالادستی اور اپنی رہائی پر ہے۔
کچہری میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہمارا کام بانی چیئرمین کا پیغام درست اور واضح انداز میں عوام تک پہنچانا ہے، بانی پی ٹی آئی کی تمام جیل سہولیات ختم کر دی گئی ہیں، انہیں نہ بچوں سے بات کرنے دی جا رہی ہے اور نہ ہی کتابیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان کا کہنا ہے 27 ویں ترمیم کے بجائے بادشاہت قائم کرلیں، عوام کو اپنی آزادی کے لیے باہر نکلنا چاہیے، کیونکہ غلامی سے بہتر ہے کہ میں جیل میں رہوں۔
انہوں نے موجودہ حکومت کو چوری شدہ مینڈیٹ والی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اختیار کی دعویدار ضرور ہے مگر اصل طاقت کے مراکز کہیں اور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پاکستان کے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بات کی ہے، نواز شریف سے ملاقات کا سوال ہی نہیں، انہیں تو ان کی اپنی پارٹی اور خاندان بھی لفٹ نہیں کرا رہا۔
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ 10 محرم کے بعد پارٹی باقاعدہ تحریک کا آغاز کرے جبکہ تحریک شروع کرنے سے قبل اس کا مکمل پلان بھی تیار کر لیا گیا ہے۔
علیمہ خان نے عمران خان کی قید کی سختیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک چھوٹے سے چکی نما کمرے میں رکھا گیا ہے، جہاں کتابوں تک کی رسائی بند کر دی گئی ہے، نواز شریف کی جیل کے دن کسی ریسٹ ہاؤس سے کم نہ تھے، ان کے پاس روزانہ درجنوں لوگ ملاقات کے لیے آتے تھے، بانی چیئرمین کی قید عام قیدی سے بھی زیادہ سخت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی چیئرمین کے ذاتی معالجین ڈاکٹر فیصل اور ڈاکٹر عاصم یوسف کو گزشتہ 10 ماہ سے طبی معائنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، حالانکہ وہ بارہا درخواست کر چکے ہیں، عمران خان 22 گھنٹے سیل میں ہوتے ہیں صرف 2 گھنٹےکے لیے انہیں باہر نکالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے آئندہ لائحہ عمل تیار کر لیا ہے جس کا اعلان قیادت خود کرے گی۔ ہم پارٹی ہائی کمان کے پلان سے مطمئن ہیں اور اب وقت قریب ہے کہ قوم فیصلہ کن جدوجہد کے لیے تیار ہو۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان اور عالیہ حمزہ کی عبوری ضمانتوں میں 16 جولائی تک توسیع کر دی۔ جج امجد علی شاہ نے سماعت کے دوران وکلا کو آئندہ پیشی پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بانی چیئرمین علیمہ خان نے عمران خان کی ان کا کہنا نواز شریف پی ٹی آئی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
نواز شریف دوبارہ سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو بھی تیار، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ایک بار پھر ملک میں سیاسی کشیدگی کے خاتمے اور جمہوری عمل کے استحکام کے لیے بین الجماعتی مذاکرات کے حامی نظر آتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے حالیہ دنوں میں پارٹی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کے قائل نہیں، اور اگر جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو تمام سیاسی قوتوں کو ڈائیلاگ کا راستہ اپنانا ہوگا۔
نیوز ویب سائٹ (we news)کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پارٹی کے 5 رہنماؤں نے جیل سے ایک خط لکھا ہے جس میں پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی حالیہ بیانات میں مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ن لیگی رہنما کے مطابق، نواز شریف کی سوچ یہ ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر آ جائیں تو ریاستی ادارے مداخلت کا جواز تلاش نہیں کر سکیں گے۔ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ مذاکرات میں کامیابی اس وقت ممکن ہے جب فریقین سخت مؤقف میں لچک دکھائیں۔ اگر عمران خان اس بار سنجیدہ ہیں تو انہیں بھی کچھ سیاسی نرمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اور حکومت کی جانب سے بھی مثبت پیش قدمی کی جائے گی۔
’’ڈار ڈپلومیسی‘‘ ۔۔۔خارجہ پالیسی میں خاموش انقلاب
رہنما کے مطابق نواز شریف اس حد تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے ملنے کو بھی تیار ہیں جیسا کہ وہ ماضی میں بنی گالہ جا چکے ہیں جب عمران خان اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نفرت اور تلخی کی سیاست ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے۔ اُن کے نزدیک، ماضی کی طرح آج بھی ’میثاقِ جمہوریت‘ جیسی جامع سیاسی مفاہمت وقت کی اہم ضرورت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ متعدد بار اپنے بیانات میں مذاکرات کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ملک کو کس سمت لے کر جانا ہے۔ اگر دشمن ممالک آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں تو پاکستانی جماعتیں کیوں نہیں؟ اسی طرح رانا ثنا اللہ بھی کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر نواز شریف کو عمران خان سے ملنے کے لیے جیل جانا پڑا تو وہ اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
وزیرِ اعظم ای سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آذربائیجان پہنچ گئے
نواز شریف کی اس سوچ کو پارٹی کے اندر مثبت پذیرائی مل رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن مذاکرات کی بحالی کے لیے باضابطہ اقدامات اٹھا سکتی ہے، بشرطیکہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔نواز شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر نفرت کی سیاست جاری رہی تو کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کا آلہ کار بنتا رہے گا اور اس کا نقصان صرف ایک جماعت کو نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام کو ہوگا۔
مزید :