بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو سرکاری ذرائع سے ترسیلات زر لانے پر انعامی رقم میں کمی کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا ہے کہ ریکارڈ 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کے باوجود، حکومت نے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو سرکاری ذرائع سے ترسیلات زر لانے پر دی جانے والی انعامی رقم میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر عنایت حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ انعامی رقم کی ادائیگی کا ڈھانچہ، جو پہلے ہر اضافی ترسیل پر 20، 27 اور 35 ریال تھا، اب تمام سائز کی ترسیلات پر ایک مقررہ شرح 20 ریال کر دیا گیا ہے، جب کہ کم از کم اہل ترسیل کی حد کو 100 ڈالر سے بڑھا کر 200 ڈالر کر دیا گیا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس نے نوٹ کیا کہ اگرچہ پاکستان ریمٹینس انیشی ایٹو (پی آر آئی) کے 10-2009 میں آغاز کے بعد ترسیلات زر تقریباً 18سے 19 ارب ڈالر سے بڑھ کر 38.
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا جائزہ لینا ضروری ہے اور زیادہ فوائد ترسیل کرنے والے کو دیے جانے چاہئیں تاکہ باضابطہ ذرائع کی حوصلہ افزائی ہو۔
عنایت حسین نے لاگت سے متعلق خدشات کا اعتراف کیا، لیکن خبردار کیا کہ ترغیبات میں کمی سے ترسیلات دوبارہ غیر رسمی ذرائع کی طرف جا سکتی ہیں، انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ بعض بین الاقوامی ترسیلاتی سروسز جیسے کہ منی گرام اور وال سٹریٹ ابتدائی طور پر نظامی رکاوٹوں کے باعث پی آر آئی میں شامل نہیں ہوئیں، لیکن بعد میں ترسیلات کا رجحان دیکھتے ہوئے شامل ہو گئیں۔
اگست 2024 میں، حکومت نے باضابطہ ترسیلات کے لیے ایک نیا ترغیبی ماڈل متعارف کرایا تھا، جس میں مقررہ اور متغیر انعامات کو یکجا کیا گیا تھا۔
نظرثانی شدہ فریم ورک کے تحت، بینکوں کو 100 ڈالر سے زائد ہر ترسیل پر 20 ریال دیے گئے، جب کہ 10 فیصد یا 100 ملین ڈالر کی ترقی تک اضافی ہر ترسیل پر 8 ریال اور اس حد سے تجاوز پر مزید 7 ریال دیے گئے، جس سے بہترین کارکردگی دکھانے والے اداروں کے لیے مجموعی انعام 35 ریال تک پہنچ گیا۔
عنایت حسین نے بینکوں کی جانب سے ممکنہ بدعنوانی سے بھی خبردار کیا، اور کہا کہ انعامی میکنزم مجموعی حجم پر نہیں بلکہ انفرادی لین دین پر مبنی ہے۔
سینیٹرز نے کہا کہ اس سے بڑی ترسیلات کو مصنوعی طور پر چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنے کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے، اور تجویز دی کہ انعامات کو مجموعی ترسیلات کی تعداد سے منسلک کیا جائے۔
کمیٹی نے غیر ملکی ڈیبٹ کارڈز کے وسیع استعمال پر بھی بات کی اور کمرشل بینکوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے مقامی ادائیگی نیٹ ورک، پے پاک (PayPak)، کو ترجیح دیں تاکہ غیر ضروری زرمبادلہ کے اخراجات کو روکا جا سکے۔
سینیٹرز نے تنقید کی کہ بینک اکاؤنٹ کھولتے وقت صارفین کو پے پاک کا آپشن نہیں دیتے۔
عنایت حسین نے دعویٰ کیا کہ صارفین کو انتخاب کا اختیار دیا جاتا ہے، لیکن سینیٹرز نے اس کے برخلاف اکاؤنٹ اوپننگ فارم پیش کیے، کمیٹی نے سفارش کی کہ تمام ڈیبٹ کارڈ درخواست دہندگان کے لیے پے پاک کے آپشن کی شمولیت لازمی کی جائے، اور یہ بھی تجویز دی کہ ملکی اور بین الاقوامی لین دین کے لیے پے پاک اور بین الاقوامی کارڈز کو بیک وقت استعمال کی اجازت دی جائے۔
عنایت حسین نے کہا کہ اس معاملے میں تمام آپریٹرز، بشمول غیر ملکی کمپنیوں کے لیے مساوی مواقع کو یقینی بنانے کے لیے متوازن نقطہ نظر اپنانا ضروری ہے، تاہم سینیٹرز نے مؤقف اختیار کیا کہ بینک مؤثر طور پر صارفین کو بین الاقوامی نیٹ ورکس کی طرف مائل کر رہے ہیں، جس سے زرمبادلہ کے نقصانات ہو رہے ہیں۔
کمیٹی نے ایران کے ساتھ بارٹر تجارت، ایف بی آر انعامات کے الزامات، اور ہراسانی سے متعلق دعوؤں جیسے دیگر کئی معاملات پر بھی غور کیا۔
جمائما اپنے قریبی دوستوں کو بتارہی کہ علیمہ خان میرے بچوں کو بہکارہی ہے: نصرت جاوید کا دعویٰ
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عنایت حسین نے بین الاقوامی ترسیلات زر سینیٹرز نے پے پاک کے لیے کیا کہ کہا کہ
پڑھیں:
ریکارڈ ترسیلات زر‘ مالی سال 2025ء میں 38.3 ارب ڈالر پاکستان منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )مالی سال 25-2024 کے دوران 38.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات پاکستان بھجوائیں،38.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات ملکی تاریخ میں ایک سال کے دوران بھیجی جانے والی بلند ترین رقم ہے۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ملکی معیشت پر اعتماد اور اپنوں سے جڑے رہنے کی مثال قائم کرتے ہوئے مالی سال 25-2024 کے دوران 38.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات پاکستان بھجوائیں، جو ملکی تاریخ میں ایک سال کے دوران بھیجی جانے والی بلند ترین رقم ہے۔اس سے گزشتہ مالی سال 24-2023 کے دوران ترسیلات زر کا حجم 30.3 ارب ڈالر رہا تھا، اس لحاظ سے سال بہ سال بنیاد پر ترسیلات میں 8 ارب ڈالر یعنی 26.6 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔اس تاریخی کارکردگی میں سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے بھجوائی گئیں جو کہ 9.3 ارب ڈالر رہیں۔متحدہ عرب امارات سے 7.8 ارب ڈالر، برطانیہ سے 5.9 ارب ڈالر، یورپی ممالک سے 4.5 ارب ڈالر اور امریکا سے 3.7 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوئیں۔