WE News:
2025-09-17@22:44:06 GMT

لارڈز پر جو روٹ کی حکمرانی، دہائیوں پرانے ریکارڈز توڑ دیے

اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT

لارڈز پر جو روٹ کی حکمرانی، دہائیوں پرانے ریکارڈز توڑ دیے

لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں انگلینڈ کے سابق کپتان جو روٹ نے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اس میدان پر تینوں فارمیٹس میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز بننے کا اعزاز حاصل کر لیا، انہوں نے 33 میچز میں مجموعی طور پر 2526 رنز بنا کر گراہم گوچ کا 2513 رنز کا سابقہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

بھارت کے خلاف جاری ٹیسٹ میچ کے دوران جو روٹ نے ایک اور سنگِ میل عبور کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں 3000 رنز مکمل کر لیے، اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے، اسی میچ میں انہوں نے ٹیسٹ کیریئر میں اپنی 103ویں ففٹی پلس اننگز بھی مکمل کی، جس میں 36 سنچریاں اور 67 نصف سنچریاں شامل ہیں۔

اس فہرست میں وہ جیکس کالس اور رکی پونٹنگ کے برابر دوسرے نمبر پر آ گئے ہیں، جبکہ سچن ٹنڈولکر 119 ففٹی پلس اننگز کے ساتھ سرفہرست ہیں۔

جو روٹ نے بھارت کے خلاف اب تک 33 ٹیسٹ میچز میں 3054 رنز اسکور کیے ہیں، جن میں 10 شاندار سنچریاں شامل ہیں۔ وہ گیری سوبرز اور سچن ٹنڈولکر کے ساتھ ان چند عظیم بلے بازوں میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے کسی غیر ایشیز حریف کے خلاف 3000 سے زائد رنز بنائے۔

جو روٹ اب ایک اور سنگِ میل کی دہلیز پر ہیں، اگر وہ اپنی جاری اننگز میں سنچری مکمل کر لیتے ہیں تو یہ ان کی 37ویں ٹیسٹ سنچری ہو گی، جس سے وہ اسٹیو اسمتھ اور راہول ڈریوڈ کو پیچھے چھوڑ کر 5ویں سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی بن جائیں گے۔ یہ ان کی بین الاقوامی کرکٹ میں 55ویں سنچری بھی ہو گی، جو ہاشم آملہ کے ریکارڈ کے برابر ہو گی۔

کھیل کے اختتام پر انگلینڈ نے 251 رنز پر 4 وکٹوں کے نقصان پر دن کا کھیل ختم کیا، جس میں جو روٹ 99 رنز پر ناٹ آؤٹ جبکہ کپتان بین اسٹوکس 39 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔

دن بھر کے کھیل میں انگلینڈ نے حالیہ ‘بیزبال’ حکمت عملی کے برعکس روایتی ٹیسٹ انداز اپنایا، اور ٹیم کا رن ریٹ 3.

02 رہا۔ آخری سیشن کا آغاز 153/2 سے ہوا، جب روٹ اور اولی پوپ وکٹ پر موجود تھے۔ رویندر جدیجا نے پوپ کو 104 گیندوں پر 44 رنز پر آؤٹ کر کے 109 رنز کی شراکت ختم کی۔

موجودہ عالمی نمبر ایک بیٹر ہیری بروک نے پرجوش آغاز کیا مگر جسپریت بمرا نے انہیں 20 گیندوں پر 11 رنز پر بولڈ کر دیا۔ انگلینڈ کا اس وقت اسکور 172/4 تھا۔ 64ویں اوور میں محمد سراج کی گیند پر اسٹوکس کے سنگل کے ساتھ ٹیم نے 200 رنز مکمل کیے۔

اس کے بعد جو روٹ اور بین اسٹوکس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے 100 گیندوں پر 50 رنز کی شراکت قائم کی اور دن کے اختتام تک مزید کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ جو روٹ اپنی سنچری سے محض ایک قدم دور، 99 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

اس سے قبل دن کے آغاز پر نتیش کمار ریڈی نے پہلی سیشن میں 2 وکٹیں حاصل کیں، جبکہ جدیجا اور بمرا نے بعد ازاں ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

یہ دن مجموعی طور پر انگلینڈ کی جانب سے محتاط مگر مربوط بیٹنگ حکمت عملی کا عکاس تھا، جو حالیہ تیز رفتار طرزِ کھیل سے ایک مختلف انداز تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انگلینڈ بھارت بین اسٹوکس جو روٹ ریکارڈ سنچریاں کرکٹ گراؤنڈ گراہم گوچ لارڈز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انگلینڈ بھارت بین اسٹوکس جو روٹ ریکارڈ سنچریاں کرکٹ گراؤنڈ لارڈز کے خلاف کے ساتھ جو روٹ

پڑھیں:

تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-03-7
ضیاء الحق سرحدی
گزشتہ دنوں پاکستان، چین اور روس کا باہمی تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق ہوا ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف سے ملاقات میں کہا کہ چین دفاعی اور اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھے گا۔ خصوصاً اس وقت جب سی پیک اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور پاکستان کے کلیدی اقتصادی شعبوں پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کے گریٹ ہال آف دی پیپلز میں صدر شی جن پنگ ہے ملاقات وزیر اعظم نے صدر شی کو 2026ء میں پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔ دریں اثناء بیجنگ میں وزیر اعظم شہباز شریف سے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات کی، ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان روس کے بھارت کے ساتھ تعلقات کا احترام کرتا ہے، لیکن پاکستان بھی روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے جو خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم ہوں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بیجنگ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی۔ گرمجوش مصافحے سے شروع ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کے فروغ پر گفتگو کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں اور پاکستان ان روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے اور روس اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

صدر پیوٹن نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دیا اور کہا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر انہیں شدید افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت بھی دی جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ روس کا دورہ کر کے انہیں خوشی ہوگی۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ پاکستان اور روس کو مختلف شعبوں میں مل کر آگے بڑھنا ہوگا جبکہ دونوں ممالک عالمی فورم بالخصوص اقوام متحدہ میں یکساں موقف رکھتے ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی متوازن اور آزادانہ حیثیت کے باعث عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کر چکی ہے۔ شہباز شریف کی چین اور روس کے سربراہان سے ملاقاتیں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ پاکستان عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہ صرف برقرار رکھنے بلکہ انہیں مزید مضبوط کرنے کے لیے پر عزم ہے۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کی گہرائی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ دونوں ممالک نہ صرف معاشی ترقی بلکہ دفاعی شعبے میں بھی ایک دوسرے کے مضبوط شراکت دار ہیں۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ اس شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ روس کے ساتھ پاکستان کی بڑھتی ہوئی قربت نہ صرف دو طرفہ تجارت اور معاشی تعاون کے لیے اہم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک کلیدی عنصر ہے۔

پاکستان نے ہمیشہ روس کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کا احترام کیا ہے لیکن اپنی آزادانہ پالیسی کے تحت روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کے قیام پر زور دیا ہے۔ یہ تعلقات نہ صرف دو ممالک کے درمیان بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔ روس کے صدر کی جانب سے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہترین قرار دینا اور عالمی فورم جیسے اقوام متحدہ میں مشترکہ موقف کی حمایت اس بات کا عکاس ہے کہ دونوں ممالک خطے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ وہ چین، روس، اور امریکا جیسے بڑے عالمی کھلاڑیوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ پاکستان نہ تو کسی ایک عالمی طاقت کے بلاک میں شامل ہے اور نہ ہی کسی دوسرے کے خلاف وہ اپنے قومی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے تمام بڑی طاقتوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستان، چین اور روس کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں امن، معاشی ترقی، اور خوشحالی کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔ سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے معاشی ترقی، روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی اور تجارتی شراکت داری، اور عالمی فورمز میں مشترکہ موقف خطے کو عالمی سیاست کے پیچیدہ منظر نامے میں ایک مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستان کی یہ سفارتی کامیابی اس بات کی غماز ہے کہ وہ نہ صرف اپنے قومی مفادات کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی ایک ذمے دار کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تجارت، تعاون اور باہمی ترقی کے امکانات کے بے شمار راستے موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں تلاش کیا جائے اور عمل درآمد کیا جائے۔ پاکستان سے ماسکو تک یہ پورا وسط ایشیا ایک قدرتی تجارتی بلاک کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن عالمی استعمار اور سیاسی مفادات نے اس خطے کو تقسیم کر کے رکھا۔ اب جبکہ خطے کے تمام ممالک یا بھی تعاون اور تجارت کے فروغ کا فیصلہ کر چکے ہیں تو لازم ہے کہ ایک دوسرے کو ہر طرح کی تجارت میں ترجیح دی جائے اور باہمی مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ایک دوسرے سے مل کر ترقی کی شاہراہ پر سفر طے کیا جائے۔ اس خطے کے تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاک روس بارٹر ٹریڈ معاہدہ دونوں ملکوں ہی نہیں پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہوگا حالانکہ پاک روس تجارتی معاہدہ مارچ 2023 میں ماسکو میں طے پایا تھا۔ جس کے تحت پاکستان روس کو چاول، دوائیں، پھل اور کھیلوں کے سامان سمیت 26 اشیاء برآمد کرے گا جبکہ روس سے پٹرولیم مصنوعات ایل این جی، گندم اور دھاگے سمیت 11 اشیاء درآمد کی جائیں گی۔ بہت سے ممالک کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ توانائی کے پائیدار ذرائع آج کی دنیا میں بہت اہم ہیں، اور ان تک رسائی ہر ایک کی زندگی کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے۔

کسی قوم کی ترقی کا ایک اہم جز و توانائی کا ایک قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ متعدد اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ اگر توانائی تک سستی رسائی کو آسان بنایا جائے تو انسانی ترقی اپنے عروج پر پہنچ سکتی ہے۔ دنیا کے توانائی کے وسائل کے سنگم پر واقع پاکستان کو اسٹرٹیجک فائدہ حاصل ہے۔ اس کے باوجود، پاکستان کی توانائی کی صورتحال مثالی نہیں ہے کیونکہ ریاست درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے اور اس کے پاس توانائی کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ خود کو برقرار رکھ سکے۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب اور اخراجات میں تبدیلی کے نتیجے میں درآمدی اخراجات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں سے توانائی کے سنگین مسئلے کا سامنا کر رہا ہے، جیسا کہ بجلی کی مسلسل بندش، گیس کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ، بڑھتی ہوئی قیمتیں، اور ایندھن کی خراب سپلائی سے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ توانائی قومی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے، پاکستان کی موجودہ صورتحال توانائی کے عدم تحفظ کے طور پر سب سے بہتر ہے۔ پاکستان اپنی توانائی کی استعداد پر قابو پانے کے لیے علاقائی رابطوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • ریفری اینڈی پائی کرافٹ پاکستان کے خلاف بھارت کا ہتھیار، سابق ٹیسٹ کرکٹر نے سب راز کھول دیئے
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  • نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا
  • کوہ سلیمان سے آنیوالے سیلابی پانی سے 2 ہزار سال پرانے سکے مل گئے
  • انگلینڈ کے اہم فاسٹ بولر انجری کا شکار، دورہ آئرلینڈ و نیوزی لینڈ سے باہر
  • ایشیا کپ: پاک بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟
  • ایشیا کپ، پاک-بھارت میچ میں تنازعہ کا شکار ہونے والے میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کون ہیں؟