امریکا کی جانب حالیہ اقدامات اور ایران پر دباؤ کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ‌ای نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت ہوئی تو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران امریکی دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا،  شہرام اکبرزادہ

بین القوامی میڈیا کے مطابق خامنہ‌ای نے خبردار کیا ہے کہ العیاذباللہ ہم نے پہلے امریکی اڈے پر حملہ کر کے ان کے چہرے پر زوردار طمانچہ رسید کیا تھا، اور ضرورت پڑی تو دوبارہ ایسا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے خاص طور پر قطر کے ’العُدید‘ ایئربیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جہاں یکم حملے کے دوران ایک بالیسٹک میزائل پہنچا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس ’اہم امریکی مراکز‘ تک رسائی ہے اور انہیں ہدف بنانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ایرانی صدر جنگ کے دوران کی تفصیلات سامنے لے آئے

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جون  کو ایران نے العُدید ایئربیس پر بیسلیٹک میزائل حملہ کیا تھا، جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے حملے کو ’کمزور ریپانس‘ قرار دیا تھا۔

اس قبل امریکا نے ایران کے 3 جوہری مراکز پر فضائی حملے کیے، اس کے ردعمل میں ایران نے حالیہ دھمکیاں دی ہیں۔ عالمی ذرائع کے مطابق ایران نے حالیہ حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو براہ راست خطرات سے خبردار کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

العدید امریکا ایران خامنہ ای قطر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: العدید امریکا ایران خامنہ ای خامنہ ای

پڑھیں:

ایران نے امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے۔

فرانسیسی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران امریکا سے بات چیت کے لیے تیار ہے، مگر یہ مذاکرات باہمی احترام کی بنیاد پر ہونے چاہییں اور امریکا کو اس بات کی ضمانت دینا ہوگی کہ وہ بات چیت کے دوران ایران پر کوئی حملہ نہیں کرے گا۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکا کی وہ کارروائیاں ہیں جن کے ذریعے اس نے سابقہ معاہدے کو توڑ دیا اور یکطرفہ حملے کیے۔ ان کے مطابق ان حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، اور ایران کو اس نقصان کے تخمینے کے بعد معاوضہ طلب کرنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام ایک قومی اثاثہ ہے جسے کسی بیرونی دباؤ سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ عراقچی کے مطابق ایران پرامن جوہری منصوبے سے پیچھے نہیں ہٹے گا، اور جو ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ ایران کو ایسا کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے، وہ دراصل ایک سنگین غلط فہمی کا شکار ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کچھ دوست ممالک اور ثالثوں کے ذریعے سفارتی رابطے بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اور ایک سفارتی ہاٹ لائن قائم کی جا رہی ہے تاکہ کشیدگی کم کی جا سکے اور بات چیت کی راہیں کھل سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنا سکتے ہیں، ایران کی امریکا کو دھمکی
  • مشرق وسطی میں امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بناسکتے ہیں ، ایران
  • ایرانی میزائل حملے میں امریکی ایئربیس نشانہ بنا، پینٹاگون نے اعتراف کرلیا
  • ’’امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بناسکتے ہیں‘‘ ؛ خامنہ ای کا امریکا کو دھمکی آمیز بیان
  • ’’مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بناسکتے ہیں‘‘ ؛ ایران کی امریکا کو دھمکی
  • قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ معمولی واقعہ نہیں تھا: آیت اللّٰہ علی خامنہ ای
  • ایران نے امریکا کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی
  • صدرزرداری اسرائیلی خفیہ ایجنسی’’موساد‘‘کے نشانے پرکیوں؟سینئرصحافی کے تہلکہ خیزانکشافات
  • اسرائیل کا فلسطینیوں کو اے آئی جنگی مشینوں سے نشانہ بنانے کا دعویٰ