ایران کا ’اہم امریکی مراکز ‘ تک رسائی کا دعویٰ، خامنہ ای کی امریکی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
امریکا کی جانب حالیہ اقدامات اور ایران پر دباؤ کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہای نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت ہوئی تو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی اڈوں کو دوبارہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران امریکی دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا، شہرام اکبرزادہ
بین القوامی میڈیا کے مطابق خامنہای نے خبردار کیا ہے کہ العیاذباللہ ہم نے پہلے امریکی اڈے پر حملہ کر کے ان کے چہرے پر زوردار طمانچہ رسید کیا تھا، اور ضرورت پڑی تو دوبارہ ایسا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر قطر کے ’العُدید‘ ایئربیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، جہاں یکم حملے کے دوران ایک بالیسٹک میزائل پہنچا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے پاس ’اہم امریکی مراکز‘ تک رسائی ہے اور انہیں ہدف بنانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ایرانی صدر جنگ کے دوران کی تفصیلات سامنے لے آئے
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جون کو ایران نے العُدید ایئربیس پر بیسلیٹک میزائل حملہ کیا تھا، جس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے حملے کو ’کمزور ریپانس‘ قرار دیا تھا۔
اس قبل امریکا نے ایران کے 3 جوہری مراکز پر فضائی حملے کیے، اس کے ردعمل میں ایران نے حالیہ دھمکیاں دی ہیں۔ عالمی ذرائع کے مطابق ایران نے حالیہ حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کو براہ راست خطرات سے خبردار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
العدید امریکا ایران خامنہ ای قطر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: العدید امریکا ایران خامنہ ای خامنہ ای
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔