کراچی کے بجائے جدہ پہنچنے والے مسافر نے ایئرلائن کیخلاف ہرجانے کا مقدمہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے بجائے سعودی عرب پہنچا دیے جانے والے مسافر نے نجی ایئرلائن کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے لیگل نوٹس بھیج دیا۔
شاہ زین نامی مسافر، جو لاہور سے کراچی جانے کے لیے ایئرسیال کی پرواز میں سوار ہوا تھا، 7 جولائی 2025 کو ایئرلائن کی مبینہ غفلت کے باعث جدہ پہنچ گیا۔ اس واقعے پر شاہ زین نے ایئرسیال انتظامیہ کو سندھ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2014 کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا ہے۔
قانونی نوٹس میں متاثرہ مسافر نے ایئرلائن سے مکمل سفری اخراجات کی واپسی سمیت وضاحت طلب کی ہے۔ شاہ زین کے مطابق بغیر ویزا اور ضروری دستاویزات کے جدہ پہنچنے پر سعودی امیگریشن حکام کی جانب سے پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑا، جس سے سخت ذہنی اذیت ہوئی۔
نوٹس کے متن کے مطابق ایئرلائن کی سنگین کوتاہی کے باعث مسافر کو اضافی سفری اخراجات برداشت کرنے پڑے اور غیرملکی سرزمین پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔
یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔
ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔
اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔
ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔