امریکی وفاقی عدالت نے 9/11 حملوں کے 3 ملزمان کے ساتھ طے شدہ پلی بارگین منسوخ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
امریکا کی وفاقی اپیلٹ عدالت کے منقسم 3 رکنی بینچ نے 9/11 دہشت گرد حملوں میں ملوث 3 ملزمان کے ساتھ طے شدہ پلی بارگین یعنی اعترافِ جرم کے بدلے رعایت کو منسوخ کر دیا ہے، ان حملوں میں 2001 میں 2,976 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
واشنگٹن ڈی سی کی یو ایس کورٹ آف اپیلز کے بینچ نے ایک کے مقابلے میں 2 جج کی اکثریتی رائے سے فیصلہ دیا کہ سابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے قانوناً ان تینوں ملزمان کے ساتھ طے شدہ پلی بارگین منسوخ کرنے کا اختیار استعمال کیا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان ملزمان میں مبینہ 9/11 منصوبہ ساز خالد شیخ محمد بھی شامل ہے، یہ تینوں افراد کیوبا کے گوانتانامو بے میں امریکی فوجی حراستی مرکز میں قید ہیں، جہاں گزشتہ سال ایک فوجی عدالت نے پلی بارگین کی منظوری دی تھی۔
تاہم، لائیڈ آسٹن نے صرف دو دن بعد ان معاہدوں کو منسوخ کر دیا، جس کے بعد یہ سوال اٹھا کہ آیا اُن کے پاس ایسا کرنے کا قانونی اختیار تھا یا نہیں۔
پلی بارگین کے تحت ان افراد کو سزائے موت سے بچا کر عمر قید کی سزا دی جانی تھی، مگر آسٹن چاہتے تھے کہ مقدمہ ٹرائل کے ذریعے چلے اور سزائے موت کی گنجائش برقرار رہے۔
یہ مقدمات گزشتہ 20 سال سے مختلف پیشگی سماعتوں اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔
فوجی پروسیکیوٹرز کا مؤقف تھا کہ پلی بارگین ہی اس مقدمے کو نمٹانے کا مؤثر راستہ ہے، فوجی عدالت نے ان معاہدوں کی منظوری دے دی تھی، جب کہ ملزمان کے وکلا کا مؤقف تھا کہ وزیر دفاع کو یہ اختیار نہیں کہ وہ معاہدے صرف اس لیے منسوخ کریں کہ انہیں ان کی شرائط پسند نہیں۔
تاہم وفاقی عدالت نے اپنے حالیہ فیصلے میں یہ قرار دیا کہ لائیڈ آسٹن کے پاس معاہدے ختم کرنے کا قانونی اختیار موجود تھا۔
اب ملزمان کے وکلا اس فیصلے کے خلاف واشنگٹن ڈی سی کی مکمل بینچ کے سامنے اپیل دائر کر سکتے ہیں یا معاملہ سپریم کورٹ میں لے جا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
9/11 پلی بارگین خالد شیخ محمد دہشت گرد حملوں سپریم کورٹ کورٹ آف اپیلز لائیڈ آسٹن واشنگٹن ڈی سی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پلی بارگین خالد شیخ محمد دہشت گرد حملوں سپریم کورٹ کورٹ آف اپیلز لائیڈ آسٹن واشنگٹن ڈی سی لائیڈ آسٹن پلی بارگین ملزمان کے عدالت نے
پڑھیں:
9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب
لاہور:سانحہ 9 مئی کے سلسلے میں زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل کے روبرو سانحہ 9 مئی زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو شہادت ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا ۔
دورانِ سماعت عدالتی عملے نے جیل میں ملزمان کی حاضری مکمل کی، جن میں سے زیر حراست ملزمان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید شامل ہیں جب کہ ملزمان کی جانب سے رانا مدثر عمر اور میاں علی عمار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
بعد ازاں عدالت نے مقدمے کے جیل ٹرائل کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی ۔
یاد رہے کہ تھانہ ریس کورس نے زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ درج کر رکھا ہے ، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر کارکنان کو 9 مئی بغاوت اور فسادات پر اکسانے کا الزام ہے
دریں اثنا سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں زیر حراست پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست پر سماعت عدالت نے 8 نومبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر وکیل سے ضمانتوں پر دلائل طلب کرلیے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو بھی ضمانتوں پر دلائل کی ہدایت کردی۔