قمبر علی خان : محکمہ پاپولیشن کے تحت یوم آبادی کی تقریب کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قمبرعلی خان (نمائندہ جسارت) ضلع قمبر میں 11جولائی بروز جمعہ کو محکمہ پاپولیشن ویلفیئر قمبر کی جانب سے عالمی یوم آبادی منایا گیا ڈی او پاپولیشن ویلفیئر قمبر کریم بخش بھٹو کی طرف سے دن بدن بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے مختلف مقامات پر کارنر پروگرام۔ طبی کیمپس کا قیام اور دیگر پروگرام منعقد کئے گئے جبکہ محکمہ پاپولیشن ویلفیئر کی ایف ٹی او بیگم نسیم رند کی زیر نگرانی قمبر کے علی خان محلہ میں ایک بڑی طبی کئمپ اور میلہ منعقد کیا گیا جس میں غریب خواتین کو مفت میں ادویات بھی فراہم کی گئیں اس طبی کئمپ کے انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سیکریٹری پاپولیشن ویلفیئر حکومت سندھ حفیظ اللہ عباسی بھی پہنچے جنہوں نے پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کی طرف سے خاندانی منصوبندی کے پروگراموں کو سراہا اس موقع پر ڈسٹرکٹ آفیسر پاپولیشن ویلفیئر قمبر کریم بخش بھٹو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اس دن کو منانے کا مقصد بڑھتی ہوئی آبادی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل ،خاندانی منصوبہ بندی کی اہمیت، صنفی مساوات کا فروغ اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔ عالمی یوم آبادی کے حوالے سے ضلع بھرمیں مختلف مقامات پر پروگرام منعقد کرنے کا مقصد نوجوانوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنے مطلوبہ خاندانوں کو تشکیل دے سکیں۔ اس کے علاوہ آبادی کے عالمی دن کے موقع پر پاپولیشن ڈپارٹمنٹ کی زیر نگرانی مختلف سرکاری ، غیرسرکاری اور فلاحی اداروں و تنظیموں کی جانب سے مختلف تقریبات اور واکس کا انعقاد بھی کیا گیا تاکہ عام آدمی کو آبادی میں ہونے والے تیز رفتار اضافہ اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے بارے میں آگاہی فراہم کی جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر