سکھر،غیر قانونی پلازوں کی بھرمار،ادارے غفلت میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر میں غیر قانونی پلازوں کی بھرمار، ایس بی سی اے کی غفلت یا ملی بھگت؟ متعدد شہریوں سے کروڑوں روپے کا فراڈ، متاثرین انصاف کے لیے دربدر، بیوہ خاتون کی دہائی، سکھر شہر میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی غفلت ، چشم پوشی یا مبینہ ملی بھگت کے باعث متعدد غیر قانونی کمرشل و رہائشی پلازے تعمیر کیے جا چکے ہیں، جن کا نہ صرف کوئی باضابطہ ریکارڈ اتھارٹی کے پاس موجود نہیں بلکہ ان میں قائم فلیٹس کروڑوں روپے میں فروخت کرکے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ذرائع کے مطابق پرانا سکھر اور ملحقہ علاقوں میں غیر قانونی طور پر بننے والے کئی پلازے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی منظوری کے بغیر تعمیر کیے گئے۔ ان پلازوں میں بسم اللہ اپارٹمنٹس کا معاملہ خاص طور پر سنگین نوعیت اختیار کر چکا ہے، جہاں خریداروں کو ایک ہی فلیٹ متعدد افراد کو فروخت کر کے مالی نقصان پہنچایا گیا ہے۔بیوہ خاتون کی دہائی جمع پونجی لٹ گئی، انصاف دلایا جائے۔بسم اللہ اپارٹمنٹس کی متاثرہ خاتون، مسمات سیدہ رفیعہ سلطانہ زوجہ اعجاز احمد، جو کہ ایک بیوہ ہیں، نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک اسٹیٹ ایجنسی کے ذریعے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی، 31 لاکھ روپے، فرسٹ فلور پر ایک فلیٹ خریدنے پر خرچ کیے، لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا کہ وہی فلیٹ کسی اور کو بھی فروخت کیا جا چکا ہے۔متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ نہ صرف پلازہ مالکان بلکہ اسٹیٹ ایجنسی کے ذمہ داران بھی ان کی رقم واپس کرنے سے انکاری ہیں اور مسلسل دھونس و دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں جا کر معلوم ہوا کہ بسم اللہ اپارٹمنٹس کا کوئی ریکارڈ ہی موجود نہیں۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بھی لاعلم خبر کے حوالے سے رابطہ کرنے پر ایس بی سی اے کے افسران نے اس بات کی تصدیق کی کہ مذکورہ پلازہ ان کے پاس رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی اس کی منظوری یا کوئی دیگر فائل دستیاب ہے، جو ادارے کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
پڑھیں:
غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
سٹی42: غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف ٹریفک حکام کی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق سال 2025 میں تیز رفتاری، لاپرواہی اور غفلت برتنے پر 4 لاکھ 67 ہزار سے زائد ڈرائیوروں کو چالان کیے گئے، جبکہ 2024 میں یہ تعداد 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد تھی۔ اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں کارروائیوں میں 102 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب محمد وقاص نذیر کے مطابق تیز رفتاری اور لاپرواہی کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں، جن سے قیمتی انسانی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مؤثر لاء انفورسمنٹ اور بھرپور کارروائیوں کی بدولت گزشتہ دو ماہ میں ٹریفک حادثات کی شرح میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ شہریوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور حادثات کی روک تھام کے لیے سخت کارروائیوں کا یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں