غلام بلور کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کا سیاسی ماحول بہتر نہیں، ن لیگی رہنماثمر ہارون
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور:عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سابق رہنما اور بلور خاندان کی معروف سیاسی شخصیت ثمر ہارون بلور نے کہا ہےکہ مسلم لیگ ن خیبرپختونخوا کے صدر امیر مقام نے ایک سال قبل انہیں شمولیت کی دعوت دی تھی مگر ذاتی اور گھریلو ذمہ داریوں کے باعث فیصلہ مؤخر کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) میں باضابطہ شمولیت اختیار کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےثمر ہارون بلور نے کہا کہ اس بار جب امیر مقام نے دوبارہ رابطہ کیا تو فیصلہ لینا آسان تھا کیونکہ ان کے والدِ نسبتی غلام بلور اب عملی سیاست سے کنارہ کش ہو چکے ہیں،جب پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تو یہ قدم میں نے چھپ کر نہیں بلکہ غلام بلور صاحب اور دیگر قریبی رفقا کو اعتماد میں لے کر اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو جب وفاق یا پنجاب کے ترقی یافتہ علاقوں کا دورہ کرنے کا موقع ملتا ہے تو انہیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ کسی اور دنیا میں ہیں،مجھے لگتا ہے کہ وفاق اور خیبرپختونخوا کے درمیان ایک بڑا خلا ہے، جسے میں پُر کرنا چاہتی ہوں، میں صرف مسائل کی نشاندہی نہیں بلکہ ان کا حل بھی لانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے واضح کیا کہ نہ تو مسلم لیگ ن کی قیادت نے ان سے کسی وعدے کا تقاضا کیا اور نہ ہی انہوں نے کوئی شرط رکھی، بلکہ صرف عوام اور پارٹی کے لیے مخلصانہ کام کرنے پر اتفاق ہوا۔
سابق ایم پی اے ثمر ہارون بلور نے تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سیاسی ماحول کو اپنی سوچ سے مطابقت نہ رکھنے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ وہ پی ٹی آئی میں رہ کر عوام کی خدمت کر سکتیں۔
انہوں نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو بھی قابلِ احترام قرار دیا، مگر ساتھ ہی کہا کہ ’’انسان کو وہاں جانا چاہیے جہاں اسے لگے کہ اس کی بات سنی جائے گی۔
ثمر ہارون نے اے این پی سے علیحدگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پارٹی میں کسی معاملے پر اپنی رائے دینا چاہتی تھیں تو وہ رائے بعض اوقات متنازعہ بن جاتی تھی، کیونکہ ان کی سوچ دوسروں سے مختلف ہوتی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آپریشن حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے، عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اڈیالہ جیل میں بانی تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ عمران خان نے واضح کیا ہے کہ آپریشن کسی مسئلے کا حل نہیں، امن بحالی کے لیے مذاکرات اور عوامی اعتماد ناگزیر ہیں۔
اڈیالہ جیل سے واپسی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ عمران خان کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے اور اس وقت ایف آئی اے ان سے ان کے ٹویٹر اکاؤنٹ کے حوالے سے سوالات کر رہی ہے، جس پر عمران خان نے کہا کہ “اکاؤنٹ میرا ہے، کوئی اہم سوال ہو تو کریں، وقت ضائع نہ کریں۔
عمران خان نے کہا کہ تمام مسائل پر عوام کو اعتماد میں لیا جائے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم چیلنجز پر عملی اقدامات کیے جائیں، خیبرپختونخوا کے جلسے میں عوام بھرپور شرکت کریں گے تاکہ بانی کی رہائی، قانون کی بالادستی اور عوامی حقوق کے لیے آواز بلند کی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جنازوں پر سیاست نہیں کرتے کیونکہ وہ خود فوجی کے بیٹے ہیں لیکن ان پر بلاوجہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کی جا رہی ہے،اصل مسائل پر بات ہونی چاہیے، ایسی باتیں کرکے سیاست کو مزید آلودہ نہ کریں۔