خیبر پی کے میں تبدیلی ترجیح، عوام کا ساتھ چاہئے، چاپلوسی سے حکومت نہیں مانگیں گے: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پشاور (بیورو رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپی کے میں تبدیلی ہماری ترجیح ہے۔ ہمیں عوام کا ساتھ چاہیے چاپلوسی سے حکومت نہیں مانگیں گے۔ حالات بہت خراب ہیں، تازہ خبر تو ہمیشہ بد امنی کی ہی ہوتی ہے۔ باجوڑ میں اے این پی کے کارکن کی شہادت بلوجستان میں بد امنی میری ترجیح ہے کہ صوبے میں تبدیلی آئے، اگر پارٹی کے اندر سے تبدیلی آئے تو بھی ٹھیک ہے، تبدیلی ضروری ہے چاہے وہ باہر سے ہو یا پارٹی کے اندر ہو، بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان آتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے دور حکمت میں مکمل امن تھا، چاہے آپ جہاں بھی جاتے، کوئی پولیس چوکی تک نہیں تھی، امن امان کے بارے میں تمام پارٹی کانفرنس کال کریں، اس پر تفصیلی بات ہو سکتی ہے۔ پارٹیوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے لیکن آپس میں کوئی دشمنی نہیں ہوتی۔ تمام پارٹیاں اس گنگا میں بہ گئیں کہ فاٹا انضمام ہو، ہم کہتے رہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، ہم نے کسی کے دباؤ اور اشارے پر یہ کیا؟، آج اس کو واپس کرنا ملکی مفاد ہے، وہ غلط فیصلہ تھا، اس بات کو تمام سیاسی جماعتوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ہمیں یقین تھا کہ یہ کامیاب نہیں ہو گا۔ پشاور ہائی کورٹ یا اسلام آباد کی توسیع کیوں نہیں کرتے فاٹا تک، آج 8 سال ہو گئے ہیں وہاں ایک پٹواری نہیں جا سکتا، فاٹا میں آج بھی کوئی نہیں جا سکتا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بتایا گیا فاٹا میں لینڈ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، کل گرینڈ جرگہ ہو رہا ہے، ہم فاٹا کے نمائندہ قبائل جرگے کا احترام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کا پیسہ صرف اس لئے ہے کے پارلیمانی سیکرٹری بنائے جائیں اور عیاشی کریں۔کوئی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے مگر سیاست دان جیلوں میں جاتے بھی ہیں، ہمارا مقصد ملک کی ترقی اور خوشحالی ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سینٹ الیکشن: خیبر پی کے میں جوڑ توڑ تیز، پی پی وفد کی فضل الرحمن سے ملاقات
اسلام آباد+پشاور (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) خیبرپی کے میں سینٹ انتخابات سے قبل سیاسی رابطوں میں تیزی آگئی۔ پیپلز پارٹی وفد نے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمٰن سے اسلام آباد میں اہم ملاقات کی، جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت خیبر پی کے کے سینٹ انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی، سید خورشید احمد شاہ، ظاہر شاہ، اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمن، مولانا اسعد محمود، زاہد درانی، اسجد محمود اور دیگر شریک تھے۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ سیاسی بیٹھک کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہماری ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ گورنر خیبرپی کے نے مزید کہا ہے کہ تحریک انصاف اختلافات کا شکار ہے، اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر کے خیبرپی کے سینٹ الیکشن میں زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں سینٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔ موجودہ حکومت میں جو لوگ بیٹھے ہیں، اگر اپوزیشن کے ساتھ مل بیٹھ کر کوئی مشترکہ فیصلہ کرتے ہیں تو اچھی بات ہے اور اگر میدان لگتا ہے تو پھر جنگ اور محبت میں ہر چیز جائز ہوتی ہے۔ گورنر خیبرپی کے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشست گردی کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ کے پی حکومت نے صوبہ دہشت گردوں کے حوالے کر کے خود لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔ ان کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے کہ ہم پیسہ کس طرح کمائیں، نوکریاں کس طرح بیچیں اور کمیشن کیسے بنائیں؟۔ گورنر خیبرپی کینے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان اور بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ شامل ہے، ان کی سرزمین استعمال ہوتی ہے۔ کے پی میں ہونے والی دہشتگردی میں افغانستان کی زمین استعمال ہوتی ہے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جس دن ایک بھی رکن زیادہ ہوا عدم اعتماد آ سکتی ہے اور کوشش ہے کہ سابقہ پی ڈی ایم مل کر سینٹ الیکشن لڑے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں عصر کے بعد انتہا پسند نکل آتے ہیں۔ کل بلوچستان میں انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ پوری قوم کو مل کر امن لانا ہوگا۔ خورشید شاہ نے ملاقات کے دوران کہا کہ مولانا سے ہمارا پرانا تعلق ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پی کے الیکشن میں اے این پی کو بھی ساتھ ملانے کی کوشش ہوگی۔ آزاد ارکان سے بھی رابطے کئے جائیں گے۔ جے یوآئی خیبر پی کے عبدالجلیل جان نے کہا کہ پی ٹی آئی والے ہمارے پاس آرہے ہیں مگر مجلس عاملہ عمومی نے پی ٹی آئی سے اتحاد کی منظوری نہیں دی ہے۔