پشاور (بیورو رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خیبرپی کے میں تبدیلی ہماری ترجیح ہے۔ ہمیں عوام کا ساتھ چاہیے چاپلوسی سے حکومت نہیں مانگیں گے۔ حالات بہت خراب ہیں، تازہ خبر تو ہمیشہ بد امنی کی ہی ہوتی ہے۔ باجوڑ میں اے این پی کے کارکن کی شہادت بلوجستان میں بد امنی میری ترجیح ہے کہ صوبے میں تبدیلی آئے، اگر پارٹی کے اندر سے تبدیلی آئے تو بھی ٹھیک ہے، تبدیلی ضروری ہے چاہے وہ باہر سے ہو یا پارٹی کے اندر ہو، بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان آتے ہیں تو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے دور حکمت میں مکمل امن تھا، چاہے آپ جہاں بھی جاتے، کوئی پولیس چوکی تک نہیں تھی، امن امان کے بارے میں تمام پارٹی کانفرنس کال کریں، اس پر تفصیلی بات ہو سکتی ہے۔ پارٹیوں میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے لیکن آپس میں کوئی دشمنی نہیں ہوتی۔ تمام پارٹیاں اس گنگا میں بہ گئیں کہ فاٹا انضمام ہو، ہم کہتے رہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، ہم نے کسی کے دباؤ اور اشارے پر یہ کیا؟، آج اس کو واپس کرنا ملکی مفاد ہے، وہ غلط فیصلہ تھا، اس بات کو تمام سیاسی جماعتوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ ہمیں یقین تھا کہ یہ کامیاب نہیں ہو گا۔ پشاور ہائی کورٹ یا اسلام آباد کی توسیع کیوں نہیں کرتے فاٹا تک، آج 8 سال ہو گئے ہیں وہاں ایک پٹواری نہیں جا سکتا، فاٹا میں آج بھی کوئی نہیں جا سکتا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بتایا گیا فاٹا میں لینڈ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، کل گرینڈ جرگہ ہو رہا ہے، ہم فاٹا کے نمائندہ قبائل جرگے کا احترام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کا پیسہ صرف اس لئے ہے کے پارلیمانی سیکرٹری بنائے جائیں اور عیاشی کریں۔کوئی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے مگر سیاست دان جیلوں میں جاتے بھی ہیں، ہمارا مقصد ملک کی ترقی اور خوشحالی ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی

کراچی:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

 وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔

سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • انیق ناجی نے ولاگنگ سے دوری کی وجہ خود ہی بتا دی ، پنجاب حکومت پر تنقید
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • موجودہ حالات میں جلوس نکالنا سیاست نہیں، بے حسی ہے‘سکھد یوہمنانی
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟