وفاق کی پالیسیوں کے باعث سندھ کی توانائی کے شعبے کی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے:شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ کے پاس ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کے لیے وافر وسائل موجود ہیں، وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے صوبے کے توانائی کے شعبے کی ترقی شدید متاثر ہو رہی ہے، اگر سندھ کو اس کے وسائل کے مطابق اختیار اور سہولتیں فراہم کی جائیں تو توانائی کے شعبے میں انقلاب لایا جا سکتا ہے ۔۔۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے اپنے بیان میں کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز، ماہرین اور پالیسی ساز صوبے کے وسیع توانائی ذخائر اور پائیدار توانائی کے حل پر کھل کر بات کریں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ 6 برسوں کے دوران تھر کول منصوبے کے تحت تیس ملین ٹن کوئلہ مختلف آئی پی پیز کو فراہم کیا گیا، تھر کے کوئلے میں اتنی صلاحیت ہے کہ یہ آئندہ کئی دہائیوں تک پاکستان کی بجلی کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کی کاوشوں سے 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن تعمیر کی جارہی ہے، یہ ریلوے لائن تھر کول کو قومی اور عالمی منڈیوں سے جوڑ دے گی، سندھ کا ونڈ کوریڈور فعال ہے، متعدد سولر انرجی منصوبے بھی زیر تکمیل ہیں، نوری آباد پاور پروجیکٹ اس وقت کراچی کو سو میگا واٹ بجلی فراہم کررہا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ کے سولر اور ونڈ پاور منصوبوں کی مخالفت بند کرے، صوبے بھر میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز کارروائی جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ میں سیلاب سے بچائو کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جارہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ نئی نمبر پلیٹ سکیم پر بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے۔
مون سون بارشیں: ملک بھر میں 49 بچوں سمیت 104 شہری جاں بحق، 413 گھر تباہ ہوئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
ویب ڈیسک:اوبارو اور گردونواح میں حالیہ شدید بارشوں نے نہ صرف فصلوں کو نقصان پہنچایا بلکہ کئی علاقوں میں پانی کھڑا ہونے سے کاشتکاری کا نظام بھی درہم برہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر کپاس کی تیار فصل، جو کہ کٹائی کے قریب تھی، پانی میں ڈوب گئی جس کے باعث پیداوار مکمل طور پر ضائع ہو گئی۔
متاثرہ علاقوں میں کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی سال بھر کی محنت ایک ہی بارش میں ضائع ہو گئی، اور وہ اب مالی طور پر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کپاس کی فصل کی تباہی سے نہ صرف کسان متاثر ہوئے ہیں بلکہ مقامی معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ کپاس اوبارو کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
کسانوں نے حکومتِ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا سروے کروائے، اور نقصان کا تخمینہ لگا کر متاثرہ کسانوں کو مالی امداد فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ بارش کے پانی کے نکاس اور مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔