---فائل فوٹو

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر صوبے کی فضائی حدود میں مسافر طیاروں کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔

لاہور کے مختلف علاقوں کو نو برڈ زون بنانے کے لیے فضائی حفاظتی حصار بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا، پنجاب حکومت نے نو برڈ زون بنانے سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کر دیا ہے۔

لاہور مشرقی بائی پاس، مناواں اسپتال، پی کے ایل آئی، چونگی امر سدھو، اچھرہ، چاہ میراں کو نو برڈ زون قرار دے دیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق ایسی تمام وجوہات ختم کی جائیں جن سے پرندے ہوائی اڈوں کے قریب جمع ہوتے ہیں، درباروں اور عوامی مقامات پر دانا ڈالنے سے روکا جائے، ہوائی اڈوں کے قریب ایسے کاروبار کرنے پر پابندی ہوگی جن سے پرندوں کے جمع ہونے کا خطرہ ہو، ماحولیاتی حفاظتی انتظامات کے بغیر قائم پولٹری فارمز، بیکریوں اور ذبحہ خانوں پر پابندی ہوگی۔

لاہور ایئرپورٹ کے قریب پرندوں کی بہتات، جہازوں کیلئے نقصان کا باعث

خوارک کی تلاش میں جمع ہونے والی چیلوں اور کوؤں کے جہاز سے ٹکرانے کی وجہ سے جہازوں کےانجن کو نقصان پہنچنے کے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جبکہ کسی بڑے حادثے کا اندیشہ بھی ہر وقت رہتا ہے۔

پنجاب حکومت کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ چمڑا رنگنے اور چمڑے سے اشیاء بنانے والی کمپنیوں پر ماحولیاتی ضابطوں کا سخت اطلاق ہوگا، کھلے عام جانوروں کی کھالوں کی دھلائی پر پابندی لگا دی گئی، ہوائی اڈوں کے قریب کوڑا کرکٹ پھینکنے پر مکمل پابندی ہوگی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق خلاف ورزی پر گرفتاریاں، سزائیں اور جرمانے ہوں گے، ضلعی انتظامیہ، وائلڈ لائف اور انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی کو متحرک کردیا گیا‎ ہے۔

سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے ہوائی اڈوں کے قریب نو برڈ زونز بنائے جاتے ہیں، اقدامات فضائی سفر محفوظ بنانے کے لیے ہیں، فضائی حفاظتی حصار کے ذریعے پرندوں کے طیاروں سے ٹکرانے کے حادثات میں کمی ہوگی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہوائی اڈوں کے قریب

پڑھیں:

زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کےلئے ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قراردینے کا فیصلہ کیا ہے رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد زیرزمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے.

(جاری ہے)

ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ڈوئل واٹر مینجمنٹ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں.

ادارے نے گھروں اور پلازوں کے لئے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دئیے ہیں پانچ مرلہ گھر کے لئے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لئے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لئے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کےلئے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا.

ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دئیے گئے ہیں ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے. رپورٹ کے مطابق جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاﺅ سنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے.

ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے.

انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتا صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریبا 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے.

اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا علی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لئے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے.

متعلقہ مضامین

  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کا شاہانہ استقبال
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل
  • وزیرِ اعظم کیلئے سعودی عرب کا خصوصی پروٹوکول، سعودی فضائی حدود میں پہنچنے پر تاریخی استقبال
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنگی طیاروں نے وزیراعظم کے جہاز کا شاندار استقبال کیا
  • حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ، یمنی ائیر ڈیفنس کا کامیاب دفاع
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب کا ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلئے سیپٹک ٹینک لازمی قرار
  •   پولش فضائی حدود کی خلاف ورزی‘ برطانیہ میں روسی سفیر طلب
  • ساکران روڈ پر گھر میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
  • رومانیہ میں روسی ڈرون داخل، روسی سفیر کی طلبی، شدید احتجاج