فیلڈ مارشل عاصم منیر سے تاجروں کی ملاقات ،مسائل سے آگاہ کیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کاروباری برادری کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں انہیں ایف بی آر کے اختیارات سے متعلق پیدا ہونے والے مسائل سے آگاہ کیا ۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراج تحسین کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق کاروباری شخصیات سے ملاقات پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو سلام پیش کرتے ہیں، انکا کاروباری برادری کے مسائل کو سننا لائق تحسین ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ گوہر اعجاز کی سربراہی میں کاروباری شخصیات سے ملاقات پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مشکور ہیں، فیلڈ مارشل سے ملاقات میں ملک بھر کے 18 چیمبرز آف کامرس کے صدور موجود تھے۔
کامران ارشد نے کہاکہ کاروباری برادری نے ایف بی آر کے اختیارات سے متعلق پیدا ہونے والے مسائل سے آگاہ کیا ہے، وفد نے درآمدی کاٹن، گرے فیبرک اور یارن پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپٹما نے صنعتوں کے لیے مہنگی بجلی کا معاملہ فیلڈ مارشل کے سامنے رکھا، ملکی معاشی ترقی کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اقدامات کو سپورٹ کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر
پڑھیں:
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
امریکا میں آزادی صحافت کے حوالے سے نئی بحث چھڑگئی ہے، جب وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی پالیسی کے تحت صحافی اب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری یا دیگر اعلیٰ حکام کے دفاتر میں بغیر اجازت داخل نہیں ہوسکیں گے۔ اس کے علاوہ ’’اپر پریس روم‘‘ میں داخلہ بھی صرف پیشگی اپائنٹمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا، جس کے بغیر کسی کو رسائی نہیں دی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اس کا مقصد حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ پینٹاگون میں بھی اسی نوعیت کی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جن پر امریکی صحافتی حلقوں نے سخت ردِعمل دیا تھا۔ اگرچہ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ اقدامات سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے کیے جارہے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے پریس کی آزادی اور حکومتی شفافیت پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ پالیسی تمام میڈیا اداروں پر یکساں لاگو ہوگی، اور کسی بھی صحافی یا ادارے کو خصوصی استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔