کورنگی کی مارکیٹ میں دن دہاڑے جیولرز کی دکانوں پر ڈکیتی، مزاحمت پر نوجوان دکاندار جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
شہر قائد کے علاقے کورنگی میں ڈاکوؤں نے دن دہاڑے جیولرز کی دکانوں میں لوٹ مار کے دوران بھاری مالیت کا سونا لوٹ لیا جبکہ مزاحمت پر دکاندار اور خاتون کو زخمی کیا، دوران علاج دکاندار دم توڑ گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی نمبر دو پر قائم مارکیٹ میں دن دہاڑے چار موٹرسائیکلوں پر سوار 8 جدید اسلحے سے لیس ڈاکوؤں نے جیولرز کی دکانوں پر لوٹ مار کی۔
اس دوران ایک دکاندار نے مزاحمت کی تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے جواب میں دکاندار نے بھی فائرنگ کی جس میں ایک ڈاکو زخمی ہوا جبکہ ملزمان کی فائرنگ سے راہگیر خاتون زخمی ہوئیں۔
زخمی دکاندار کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ دیا۔
واقعے کے بعد دکانداروں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے احتجاج کرتے ہوئے ٹائروں کو نذر آتش کر کے ٹریفک معطل کر دیا اور ڈاکوؤں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ۔
اس موقع پر عوام اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر پھٹ پڑے اور پولیس کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دکانداروں کا کہنا تھا کہ لوٹے گئے مال کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، رواں سال شہر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی تعداد 51 ہوگئی جبکہ پولیس افسران وارداتوں میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں 50 فیصد کمی کے دعوے کر رہے ہیں۔
مسلح ڈاکو جیولری کی دکانوں سے لوٹ مار کر کے بھاری مالیت کا سونا لوٹ کر فرار ہوگئے، مزاحمت پر جاں بحق ہونے والے دکاندار کی شناخت 32 سالہ عبدالمتین کے نام سے ہوئی۔ زخمی خاتون کی شناخت صابری 62 سالہ سے ہوئی۔
واردات کی اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ، ابتدائی طور پر دکانداروں کا کہنا تھا کہ مسلح ڈاکوؤں کا گروہ 4 موٹر سائیکلوں پرسوار اور تعداد 8 کے قریب بتائی گئی جبکہ ڈاکوؤں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے نقاب لگائے ہوئے تھے اور پی کیپ بھی پہنی ہوئی تھی۔
ڈاکوؤں نے لوٹ مار کے دوران 3 جیولری شاپ فریال زرگر ، العزیز جیولر اور کرن جیولر میں لوٹ مار کی۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ مسلح ڈاکو کتنا سونا لوٹ کر فرار ہوئے اس کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ، دکانداروں کا کہنا تھا مارکیٹ میں سی سی ٹی وی کمیرے لگے ہوئے ہیں لیکن جس وقت واردات ہوئی مارکیٹ لوڈشیئڈنگ کے باعث بجلی کی سپلائی معطل تھی اور تمام سی سی ٹی وی کیمرے آف تھے۔
دکانداروں نے بتایا کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ان کا ایک ساتھی بھی زخمی ہوا ہے جسے اس کے دیگر ساتھی اپنے ساتھ لیکر فرار ہوئے ہیں۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ جیولری مارکیٹ کی سیکیورٹی میں اضافہ کیا جائے اورواردات میں ملوث ملزمان کو سراغ لگا کر انہیں گرفتار کیا جائے اوران سے لوٹا ہوا مال برآمد کیا جائے۔
ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے عبدالمتین کو جناح اسپتال سے نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول دکاندار کو 3 گولیاں لگی تھیں اور وہ خون زیادہ بہہ جانے کے باعث جانبر نہ رہے سکا جبکہ مقتول دکاندار عبدالمتین جیولرز مارکیٹ کے جنرل سیکریٹری عبدالمقیم کے بیٹا تھا،
ڈکیتی کی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی جس میں 3 موٹر سائیکلوں پر 5 ڈاکوؤں کو مارکیٹ کی پتلی گلیوں سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں ان کے ہاتھ میں اسلحہ بھی دکھائی دیا۔
دکاندار عبدالمتین کے دوران علاج جاں بحق ہونے کی اطلاع پر دکانداروں میں اشتعال پھیل گیا اور انھوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کر کے ٹریفک معطل کر دیا جس کے باعث عام شہریوں کو شدید مشکلات اور دقت کا سامنا کرنا پڑ گیا جبکہ مشتعل افراد نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ واردات میں ملوث ڈاکوؤں کو گرفتار اور لوٹا گیا سونا برآمد کرایا جائے۔
اس موقع پر مظاہرین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دن سوار بارہ بجے کے قریب واردات ہوئی جبکہ کورنگی 2 نمبر مارکیٹ کھل رہی تھی، ڈاکوؤں نے مزاحمت پر دکاندار پر گولیاں برسائیں، اس وقت احتجاج کے باعث دکانداروں کاروبار بند کیا ہوا جو آج بدھ بعد نماز ظہر تک بند رہیگا جبکہ مقتول عبدالمتین کی نماز جنازہ مین روڈ پر ادا کی جائیگی۔
انھوں نے حکومت سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اپنا کردار کب ادا کریگی ، ہماری اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں سے کب جان چھوٹے گی؟ ہم پہلے ہی بہت کچھ دیکھ چکے ہیں ،حکومت سندھ سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں کہ شہر کو جرائم سے پاک کیا جائے۔
پورے ملک کا سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر میں انسانی جانوں کا یہ حال ہے جبکہ ہم دکاندار ٹیکسز بھی ادا کر رہے ہیں لیکن ہمیں سکون اور تعاون نہیں مل رہا ، مقتول نوجوان عبدالمتین کی 2 ماہ بعد شادی تھی مال تو چلا گیا دوبارہ کما لینگے لیکن جو جوان بچے کی جان گئی ہے وہ کون واپس لائے گا۔
ایک دکاندار نوجوان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کی آواز سن کر انھوں نے دکان کے شٹر گرا دیئے اور جب باہر نکلے تو ایک خاتون کی ٹانگ پر گولی لگی ہوئی تھی اور اس کی ٹانگ سے خون بہہ رہا تھا جسے پٹی باندھ کر اسپتال روانہ کیا۔
نوجوان نے سوال کیا کہ آخر حکومت سندھ اور پولیس کیا کر رہی ہے جو ڈاکو آزادانہ گھوم رہے ہیں ، اس حوالے ایس ایچ او کورنگی عدیل افضال نے بتایا کہ مسلح ڈاکوؤں نے 2 جیولرز کی دکانوں میں واردات کی ہے اور مزاحمت پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دکاندار اور ایک راہگیر خاتون زخمی ہوگئی۔
انھوں نے بتایا کہ دوران واردات کتنا سونا لوٹا گیا اس کی معلومات حاصل کی جا رہی ہے جبکہ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ڈاکوؤں کی شناخت کی کوششیں کر رہی ہے اور جلد انھیں گرفتار کرلیا جائیگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دکانداروں کا کہنا جیولرز کی دکانوں کی فائرنگ سے کا کہنا تھا پر دکاندار دوران علاج سی سی ٹی ڈاکوو ں نے ڈاکوو ں کی کی واردات مسلح ڈاکو کرتے ہوئے انھوں نے کیا جائے بتایا کہ سونا لوٹ کے دوران کے باعث لوٹ مار
پڑھیں:
تربت میں نجی کیش وین پر ڈکیتی، 22 کروڑ روپے لوٹ لیے گئے
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت کے نواحی علاقے دشت کھڈان کراس پر ایم-8 شاہراہ پر نجی سیکیورٹی کمپنی کی کیش وین پر ڈاکوؤں نے حملہ کر کے 22 کروڑ روپے سے زائد رقم لوٹ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ ہائی پروفائل ڈکیتی کا واقعہ منگل کے روز پیش آیا جب کیش وین تربت سے گوادر کی جانب دو نجی بینکوں کی نقدی منتقل کر رہی تھی۔ لیویز ذرائع کے مطابق، لوٹی گئی رقم میں میزان بینک تربت برانچ کے 14 کروڑ 55 لاکھ روپے اور بینک الفلاح کے 7 کروڑ 50 لاکھ روپے شامل تھے۔
واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تین سے پانچ مسلح ڈاکو جو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے انہوں نے شاہراہ پر کیش وین کو روکنے کے لیے پہلے فائرنگ کی اور پھر ہتھیاروں کے زور پر سیکیورٹی گارڈز اور ڈرائیور ہر غمال بنا کر وین میں موجود کیش لے اُڑے۔خوش قسمتی سے اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ڈاکو کیش باکس سے پوری رقم لوٹ کر تیزی سے فرار ہو گئے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور ڈاکوؤں کو وین کی نقل و حرکت کی پیشگی معلومات تھیں جو اندرونی سازش کا امکان ظاہر کرتی ہیں واقعے کے فوراً بعد لیویز فورس اور پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی اور سرچ آپریشن شروع کیا لیکن ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور قریبی علاقوں سے موبائل ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے جن سے ملزمان تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا البتہ بلوچستان میں حالیہ مہینوں میں ڈکیتیوں اور لوٹ مار کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رواں سال مئی میں تربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک سے 25 ملین روپے لوٹے گئے تھے جس کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، مقامی تاجروں اور شہریوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہائی ویز پر سیکیورٹی کو بہتر بنایا جائے اور جدید نگرانی کے نظام نصب کیے جائیں۔
ڈاکوؤں کو پکڑنے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل
بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس نیوز کو بتایا ہے کہ یہ واردات مقامی جرائم پیشہ گروہوں یا علیحدگی پسند عناصر کی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن کسی گروہ نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی۔
بینک حکام نے اپنے ملازمین کی حفاظت اور نقدی کی منتقلی کے عمل کو مزید محفوظ بنانے کے لیے اضافی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب یہ واقعہ گوادر پورٹ کی معاشی سرگرمیوں کے لیے اہم شاہراہ پر پیش آیا جو خطے کی معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔ مقامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی وارداتیں علاقے میں سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے پر مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری دیں۔