پاکستانی اداکارہ و ماڈل صحیفہ جبار خٹک نے حالیہ دنوں پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے خلاف ایک تفصیلی اور بے باک بیان دے کر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

انسٹاگرام پر اپنی اسٹوریز میں صحیفہ نے نہ صرف انڈسٹری کی ظاہری چمک دمک پر سوالات اٹھائے بلکہ اس کے پس پردہ چلنے والے غیر انسانی رویوں اور غیر پیشہ ورانہ ماحول پر بھی کڑی تنقید کی۔

صحیفہ کے مطابق پاکستانی ڈراموں میں سنجیدہ اور بامقصد کہانیوں کی جگہ صرف گلیمر اور سطحی تفریح کو ترجیح دی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہیں کبھی کام کی کمی کا سامنا نہیں ہوا، بلکہ انہوں نے خود کئی ایسے پروجیکٹس سے انکار کیا جن کے پیغام سے وہ متفق نہیں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے صرف دو ڈرامے ’بیٹی‘ اور ’بھول‘ اس لیے کیے کیونکہ ان میں معاشرتی شعور پیدا کرنے والی کہانیاں موجود تھیں۔

انہوں نے اسکرپٹ کے انتخاب کے عمل پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک صرف کمرشل کامیابی کو ہی معیار سمجھا جاتا رہے گا، ہم وہ حقیقی اور اثر انگیز کہانیاں کبھی بیان نہیں کر سکیں گے جو معاشرے کو آئینہ دکھاتی ہیں۔

صحیفہ نے ڈراموں میں دکھائی جانے والی غیر حقیقت پسندانہ اسٹائلنگ پر بھی اعتراض کیا۔ ان کے مطابق کرداروں کو ان کے طبقے، حالات اور ثقافت کے مطابق دکھانے کی ضرورت ہے، نہ کہ کسی فینٹسی ورلڈ میں گھڑ کر پیش کرنے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خوبصورتی نہیں، بلکہ سچ دکھانا ہے۔

انہوں نے معاشرتی مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہوئے لکھا کہ ہمارے اردگرد بہت سی ایسی حقیقتیں موجود ہیں جنہیں ڈراموں کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے داتا دربار کے باہر نشے کے عادی افراد اور قصور جیسے سانحات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ سچائیاں ہیں جو ہمیں جھنجھوڑ سکتی ہیں، لیکن ان پر کوئی بات نہیں کرتا۔

اداکارہ نے شوٹنگ سیٹس پر فنکاروں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو بھی ہدفِ تنقید بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فنکاروں کو مہینوں ادائیگی کا انتظار کرنا پڑتا ہے، کوئی معاہدہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہوتا، اور سیٹ پر سہولیات کی شدید کمی ہوتی ہے۔ مرد و خواتین فنکاروں کو ایک ہی کمرے میں تیار ہونا، کھانا کھانا، اور آرام کرنا پڑتا ہے، جبکہ صفائی ستھرائی کا کوئی مناسب بندوبست نہیں ہوتا۔

صحیفہ نے اس افسوسناک رویے کی نشاندہی بھی کی کہ اگر کوئی فنکار وقت پر آئے، محنت کرے اور بے ضرر رہے تو اسے ’مشکل‘ سمجھا جاتا ہے، لیکن جو نخرے کرے، دیر سے پہنچے اور غیر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کرے، وہ انڈسٹری کا پسندیدہ بن جاتا ہے۔

اپنی پوسٹ کے اختتام پر انہوں نے ایک کڑوا سوال اٹھایا: ’’ہم ان مسائل پر بات کیوں نہیں کرتے جو اصل میں اہم ہیں؟‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما، سینٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی۔ ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے۔پی ٹی آئی، ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو اس سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاستدان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے۔ جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں، کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہییں۔پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں۔ وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں۔ مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں۔خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ہر کہانی ایک جیسی ہے، اداکارہ صحیفہ جبار کی پاکستانی ڈراموں پر تنقید
  • پاکستانیوں کی جانب سے بیرون ملک انڈسٹری کا قیام اور ملک میں سرمایہ کاری انتہائی خوش آئند اقدامات ہیں ، گور نر فیصل کریم کنڈی
  • پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں، سازشوں کا حصہ نہیں بنیں گے: سینیٹر عرفان صدیقی
  • حکومت کی پی ٹی آئی تحریک میں دلچسی نہ کوئی خوف: عرفان صدیقی
  • قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • ایک اور اداکارہ کا پورا دن گھر میں بےہوش پڑے رہنے کا انکشاف
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • مجھے تینوں بڑی جماعتوں نے آفر دی تھی، مگر میں نے جے یو آئی کا انتخاب کیا، فرخ خان کھوکھر
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک