کراچی، گوادر کے کھلے سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی ڈوبنے کا واقعہ، ریسکیو آپریشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
گوادر کے کھلے سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی ڈوبنے کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
پاکستان فشر فوک فورم کے مطابق ریسکیو ٹیمیں آج بھی ماہی گیروں کی تلاش میں مصروف ہیں اور اب تک چار مزید لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔
پاکستان فشر فوک فورم نے بتایا کہ کل ایک ماہی گیر کی لاش مل چکی تھی، جب کہ موجودہ کارروائی میں مزید چار لاشیں دریافت ہوئیں۔
ان میں سے دو لاشیں کراچی پہنچ چکی ہیں جبکہ تین لاشیں گوادر کے ایدھی مرکز میں موجود ہیں۔ ایک لاش کو ابراہیم حیدری کے علی اکبر شاہ گوٹھ میں ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس سانحے کے دوران ایک ماہی گیر زندہ بچا ہے، جسے فوری طور پر طبی امداد دی گئی ہے۔
پاکستان فشر فوک فورم نے بتایا کہ آج ایک ماہی گیر کی نماز جنازہ ڈیڑھ بجے علی اکبر شاہ گوٹھ قبرستان میں ادا کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔