پشاور:پشاور ہائیکورٹ نے سینیئر سول جج اسلام اباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے اداروں کو اس کی گرفتاری سے روک دیا اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ کل منگل کے روز متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔دو رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا کی جانب سے دائر ایک ضمنی درخواست کی سماعت کی تو اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل بشیر خان وزیر نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی کی پی علی امین گنڈا پور نے پشاور ہائیکورٹ سے متعدد کیسوں میں حفاظتی ضمانت حاصل کی ہے.

تاہم ایک کیس میں سینیئر سول جج اسلام آباد نے وارنٹ گرفتاری جاری کی ہے اور 19 جولائی کو وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے درخواست گزار کو گرفتار کرکے 21 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ کو اس ضمن میں کوئی حکم نہیں ملا چونکہ وہ وزیراعلیٰ ہیں اور پشاور ہائیکورٹ نے متعدد کیسز میں انہیں حفاظتی ضمانت دی ہے اور وہ ان کیسز میں پیش بھی ہو رہے ہیں. تاہم سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے مذکورہ وارنٹ سے متعلق انہیں علم نہیں تھا اور نہ ہی انہیں پیشی کی تاریخ معلوم تھی. اس لیے وہ عدالت نہیں جا سکے مگر وہ اب متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔بشیر وزیر ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ جس تاریخ کو ہمیں عدالتی حکم ملا وہ تاریخی پیشی پہلے گزر چکی تھی اس لیے وزیرعلیٰ پیش نہ ہو سکے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اس صوبے کے چیف ایگزیکٹیو ہیں اور موجودہ صورت حال میں وہاں پر پیشی ممکن نہ تھی. اس لیے اب وہ پیش ہونا چاہتے ہیں۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات کو معطل کر دیں۔عدالت نے سینیئر سول جج اسلام آباد کی جانب سے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کے احکامات جاری کرنے کے احکامات معطل کرتے ہوئے اداروں کو اس کی گرفتاری سے روک دیا اور درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری سینیئر سول جج اسلام ا باد پشاور ہائیکورٹ خیبر پختون خوا باد کی جانب سے درخواست گزار نے عدالت بتایا کہ میں پیش

پڑھیں:

چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) چیئرمین پی ٹی اے کو میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی، چیئرمین پی ٹی اے کے وکیل قاسم ودود عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل و دیگر بھی عدالت پیش ہونے والوں میں شامل تھے۔

دوران سماعت وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ’اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرنا ضروری تھا، پٹیشن میں جو مانگا نہ گیا ہو اس کو آرٹیکل 199 میں نہیں دیکھا جا سکتا، کورٹ نے خود لکھا کہ ساری بحث ابھی مکمل نہیں ہوئی‘، جسٹس محمد آصف نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ کو تو کافی موقع دیا گیا تھا‘، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے پر بحال کردیا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے عہدے سے ہٹائے جانے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا ، اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے خلاف آرڈیننس 1972ء کے تحت اپیل دائر کی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مجھے پہلے 24 مئی 2023ء میں پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا، جس کے بعد 25 مئی 2023ء کو ترقی دے کر چیئرمین بنادیا گیا، میں قوانین اور ضوابط کے تحت اپنے سرکاری امور سرانجام دے رہا ہوں لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ایک محفوظ فیصلے سناتے ہوئے مجھے عہدے سے ہٹانے کا حکم سنایا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کیلیے دائر کیا ہے، عدالت سے اپیل کو فوری سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا، جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کی تقرری کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ہوئی، ممبر ایڈمنسٹریشن کے عہدے کی تخلیق ٹیلی کام ایکٹ کے مینڈیٹ سے باہر ہے اور اسے غیر معمولی وجوہات کی بنا پر متعارف کرایا گیا، تقرری کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے پی ٹی اے کے تقرری قوانین میں ترمیم آئین اور ٹیلی کام ایکٹ کے تحت غلط ہے، اس طرح کی صوابدیدی اور من مانی کارروائیاں شفافیت، انصاف پسندی اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا سنگل بینچ کا فیصلہ معطل
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں جلسے کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • عمران خان مذاکرات کے لیے تیار، لیکن بات ’بڑوں‘ سے ہوگی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور کو اڈیالہ جیل کے باہر داہگل ناکے پر روک دیا گیا
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ساتھیوں پر برس پڑے
  • ہمارے کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر بے وقوف بن جاتے ہیں، وزیراعلی علی امین گنڈاپور