اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر برطانوی طیارہ تباہ کرنے کی دھمکی دینے والا مسافر ہندو نکلا
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
لندن سے گلاسکو جانے والی ایزی جیٹ طیارے کی پرواز میں ایک مسافر نے اچانک اللہ اکبر کا نعرہ لگاتے ہوئے امریکا مخالف باتیں کیں اور بم سے اڑانے کی دھمکی دی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس صورت حال پر طیارے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور خواتین و بچے مسافر چیخ چیخ کر رونے لگے تھے۔
ایک مسافر نے ہمت کرکے مذکورہ شخص کو دبوچ کر پٹخ دیا جب کہ ایک اور مسافر دھمکی دینے والے مسافر پر چڑھ کر بیٹھ گیا۔
دھمکیاں دینے والا مسافر لیٹے ہوئے بھی اللہ اکبر کے نعرے لگاتا رہا، امریکا اور ٹرمپ مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔ طیارے کو بم سے اُڑانے کی دھمکی بھی دی۔
View this post on InstagramA post shared by AVIATION NEWS (@aviationnews___)
جس پر اس کی تلاشی لی اور بیگ بھی چیک کیا گیا لیکن کوئی بھی ممنوعہ مواد نہیں ملا۔ ہنگامی لینڈنگ کی گئی اور اسے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
مذکورہ مسافر کی شناخت 41 سالہ ابھے نائیک کے نام سے ہوئی ہوئی ہے جو ہندو پناہ گزین ہے اور اس کا تعلق بھارت سے ہے۔
ابھے نائیک کافی عرصے سے برطانیہ کے شہر لوٹن میں رہائش پذیر ہے جسے اب باضابطہ طور پر گرفتار کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک واقعے کے محرکات کے بارے میں پتا نہیں چل سکا ہے۔ گرفتار ملزم کا ذہنی اور نفسیاتی معائنہ بھی کرایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
221 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا وزیراعظم کو خط: ’’فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے!‘‘
لندن: برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 اراکین پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے، جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خط اقوام متحدہ کی ایک اہم کانفرنس سے چند روز قبل 25 جولائی کو لکھا گیا، جو 28 اور 29 جولائی کو نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے جا رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ: "اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ صرف برطانیہ فلسطینی ریاست کے قیام کا فیصلہ نہیں کر سکتا، لیکن برطانیہ کی طرف سے باضابطہ تسلیم کیا جانا ایک تاریخی اور مؤثر قدم ہوگا۔"
پارلیمنٹیرینز نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کی بلفور ڈیکلریشن اور تاریخی مینڈیٹ کی روشنی میں یہ ایک اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔
یہ بھی یاد دلایا گیا کہ اکتوبر 2014 میں برطانوی ایوان زیریں (ہاؤس آف کامنز) فلسطینی ریاست کے حق میں ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر چکا ہے، اور اب وقت آ چکا ہے کہ اسے عملی شکل دی جائے۔
اس اقدام کے ساتھ ساتھ لندن میں ہزاروں افراد نے بھی غزہ پر اسرائیلی محاصرے اور غذائی قلت کے خلاف مظاہرہ کیا، جہاں شرکاء نے فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر 2025 میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان اقوام متحدہ میں کریں گے۔