گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے سے سیلاب کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر نے 3 اگست تک موسمی صورتِ حال اور ممکنہ خطرات پر الرٹ جاری کر دیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے علاقوں کےلیے گلیشیائی جھیلوں کے سیلاب کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سیالکوٹ، خوشاب اور نارووال میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے بروقت حفاظتی اقدامات کریں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے علاقوں میں اگلے 12 تا 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشیں متوقع ہیں، جن سے صوبے کے نشیبی علاقوں میں سیلاب اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے نے بتایا ہے کہ چترال، دیر، سوات، کالام، مانسہرہ، بٹگرام، ایبٹ آباد،ہری پور، صوابی، مردان، پشاور اور چارسدہ میں بارشوں کا امکان ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق کوہاٹ، ہنگو، بنوں، لکی مروت، ڈی آئی خان میں موسلا دھار بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں جھیلوں کے پھٹنے سے سیلابی صورتِ حال کا خطرہ ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا ڈی ایم اے گلگت بلتستان علاقوں میں کا خطرہ
پڑھیں:
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹومحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں روپوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 25-2024 کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 24-2023ء میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں ٹھیکیداروں کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں پر 3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو ساڑھے 26 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔