پنکھے بنانے والی کمپنیوں کے دفاتر میں چھاپے، قیمتوں میں مبینہ ردوبدل کے ثبوت حاصل کیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد:
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے قیمتیں فکس کرنے کے شبہے پر گجرات میں فین مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپے مارے جہاں قیمتوں میں مبینہ ردوبدل اور کارٹل بنانے کے ممکنہ ثبوت حاصل کیے گئے۔
کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق فین مینو فیکچرز ایسوسی ایشن کے دفتر پر بھی چھاپہ مارا گیا، فین مینوفیکچرنگ کمپنیوں اور ایسوسی ایشن کے دفاتر کی سرچ اور انسپیکشن کی گئی اور قیمتیں فکس کرنے کے ڈیجیٹل شواہد اور ریکارڈ اکٹھا کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ کارٹل بنانے کے ممکنہ ثبوت حاصل کیے گئے ہیں، فین مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے پنکھوں کی قیمتیں فکس کرنے کے سرکلرز ملے ہیں اور پنکھوں کے مختلف برانڈز کی جانب سے ایک ہی تاریخ میں قیمتوں میں ردوبدل کیا گیا۔
کمپٹیشن کمیشن نے کہا کہ سیلنگ فین کے مختلف ماڈلز کی ایک ہی جیسی قیمتیں، کئی برانڈز نے ماڈلز کی بالکل یکساں قیمتیں مقرر کیں، پنکھوں کی قیمتیں ایک ساتھ تبدیل اور اضافہ کیا جاتا ہے۔
کمپٹیشن کمیشن کا کہنا تھا کہ یکساں قیمتوں کے رجحانات مبینہ کارٹیلائزیشن کے شواہد ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کمپٹیشن کمیشن
پڑھیں:
پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔